اپوزیشن اتحاد سبوتاج کرنے کی مساعی

   

ملک میں کچھ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات اور پھر آئندہ سال کے اوائل میں پارلیمانی انتخابات کا وقت جیسے جیسے قریب آتا جا رہا ہے سیاسی توڑ جوڑ کی کوششیں بھی شروع ہوچکی ہیں اور بتدریج تیزی اختیار کرتی جا رہی ہیں۔ جہاں پارلیمانی انتخابات کیلئے اپوزیشن جماعتوں میں اتحاد کی کوششیں عملی شکل اختیار کرنے لگی ہیںا ور پٹنہ میں ایک اجلاس بھی ہوچکا ہے وہیں بی جے پی اپوزیشن اتحاد کی کوششوں کو سبوتاج کرنے کی کوششوں میں بھی مصروف ہوگئی ہے ۔ اس کی مثال مہاراشٹرا سے لی جاسکتی ہے ۔ دو دن قبل تک جن قائدین کو کرپٹ اور بدعنوان قرار دیا جار ہا تھا انہیں کو حکومت میں شامل کرتے ہوئے نائب وزارت اعلی اور دیگر وزارتیں بھی سونپ دی گئیں۔ مہاراشٹرا میں کروائی گئی اس بغاوت یا انحراف کا مقصد یہی تھا کہ اپوزیشن اتحاد کی کوششوں کو سبوتاج کیا جائے ۔ انہیں متاثر کرتے ہوئے اپوزیشن کو پھر ایک بار انتشار کا شکار ہی رکھا جائے اور ان کی صفوں میں استحکام پیدا ہونے نہ دیا جائے ۔ جس طرح سے بی جے پی قائدین کا دعوی ہے کہ اپوزیشن اتحاد کی کوششوں کے روح رواں این سی پی کے سربراہ شرد پوار ہی تھے اسی لئے شرد پوار ہی کو زک پہونچانے کے مقصد سے ان کی پارٹی کے کچھ مفاد پرست قائدین کو استعمال کرتے ہوئے بغاوت کروادی گئی اور انہیں فوری وزرات میں شامل بھی کرلیا گیا ۔ اس طرح سے بی جے پی اپنے طور پر اپوزیشن اتحاد کی کوششوں کو کمزور کرنے کی عملی شروعات کرچکی ہے ۔ اس کے علاوہ کچھ اور آلہ کار قائدین کو استعمال کرتے ہوئے ہمہ رخی کوشش کی جا رہی ہے کہ اپوزیشن کسی بھی طرح سے متحد نہ ہونے پائے ۔ اس کیلئے ہر ایسی جماعت سے مفاہمت کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے خلاف گذشتہ دو سال سے شدت سے اختلافات کو ہوا دیتے ہوئے سیاسی جگہ بنانے کی کوشش ہو رہی تھی ۔ اس کی مثال تلنگانہ سے بھی لی جاسکتی ہے ۔ گذشتہ دو برس سے بی آر ایس اور بی جے پی کے مابین شدید اختلافات تھے ۔ ایک دوسرے کو ہر موقع پر نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی ۔ ایک دوسرے کے خلاف سنگین الزامات عائد کئے گئے اور مقدمات بھی درج کئے گئے تھے ۔
اب یہ اطلاعات ہیں کہ بی جے پی اور بی آر ایس نے تلنگانہ کیلئے خفیہ مفاہمت کرلی ہے ۔ بی جے پی جہاں تلنگانہ میں بی آر ایس کے خلاف کمزور مقابلہ کرے گی اور کانگریس کو نشانہ بنانے کی کوشش کرے گی وہیں بی آر ایس دوسری ریاستوں میں مقابلہ کرتے ہوئے کانگریس کو کمزور کرنے اور بی جے پی کو فائدہ پہونچانے کی کوشش کرے گی ۔ اس کے علاوہ بی آر ایس سربراہ چندر شیکھر راؤ نے پٹنہ میں ہوئے اپوزیشن اجلاس میں شرکت کرنے سے گریز کیا ۔ اس کے ساتھ ہی کے سی آر کے فرزند کے ٹی راما راؤ نے دہلی کا دورہ کرتے ہوئے مرکزی وزراء سے ملاقات کی اور یہ اعلان کردیا کہ ان کی پارٹی کیلئے کسی کو اقتدار سے بیدخل کرنا اصل مقصد نہیں ہے ۔ اس طرح انہوں نے مرکز سے مودی حکومت کو بیدخل کرنے کی کوششوں سے بی آر ایس کی لا تعلقی کا اظہار کردیا ۔ نہ صرف یہ کہ بی آر ایس نے اپوزیشن اجلاس میں شرکت نہیں کی بلکہ وہ ایسی جماعتوں کو بھی روکنے کی کوشش کر رہی ہے جو پٹنہ اجلاس سے دور رہی تھیں۔ کے سی آر نے حیدرآباد میں سماجوادی پارٹی لیڈر اکھیلیش سنگھ یادو سے ملاقات کی ۔ اکھیلیش نے پٹنہ اجلاس میںشرکت نہیں کی تھی ۔ کہا جا رہا ہے کہ کے سی آر بھی اپوزیشن اتحاد کو کمزور کرنے کی بی جے پی کی کوششوں میں اپنا سرگرم رول نبھائیں گے ۔ وہ کچھ دوسری جماعتوں کے قائدین سے بھی ملاقاتیں کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں تاہم اس کی تفصیلات کو ابھی منظر عام پر نہیں لایا گیا ہے ۔ یہ بھی بی جے پی کے منصوبے کا حصہ ہے ۔
موجودہ صورتحال میں جو اپوزیشن جماعتیں آپسی اتحاد کرتے ہوئے بی جے پی سے مشترکہ مقابلہ کرنا چاہتی ہیں انہیں مزید چوکسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ ان عناصر سے چوکنا رہنا ہوگا جو بی جے پی کو راست یا بالواسطہ فائدہ پہونچانے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں۔ یہ ایسے عناصر ہیں جو بی جے پی سے مقابلہ کا دم بھرتے ہوئے عوام کو گمراہ کرتے ہوئے بی جے پی کی مدد کر رہے ہیں۔ اس فہرست میں عام آدمی پارٹی کے اروند کجریوال کا نام بھی لیا جا رہا ہے ۔ اپوزیشن کو ایسی سازشوں اور منصوبوں سے چوکنا رہنے اور خود کو محفوظ رکھنے کے منصوبے بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ان کا اتحاد وقت سے پہلے ہی بکھرنے نہ پائے ۔