اکولہ کی عدالت نے دہشت گردی کے الزاما ت سے تین کو کیابری’محض جہاد لفظ استعمال کرنے کی صورت میں کسی کو دہشت گرد نہیں مانا جاسکتا‘۔

,

   

بری نوجوانوں میں 29سالہ سلیم شیخ‘29سالہ شعیب خان اور سالہ عبدالملک کے نام شامل ہیں جن پر 25ستمبر2015کے روز ریاست میں بیف پر امتناع کے ضمن میں بقر عید کے موقع پر پوساد میں مسجد کے باہر ایک پولیس والے پر حملے کے پیش نظر دہشت گردی کے دفعات عائد کئے گئے تھے

ممبئی۔تین لوگوں کو دہشت گردی کے الزامات سے بری کرتے ہوئے اکولہ کی ایک خصوصی عدالت نے کہا ہے کہ محض ”جہاد“ کالفظ کسی شخص کی جانب سے استعمال کئے جانے کی صورت میں اس کو دہشت گرد قرارنہیں دیاجاسکتا ہے۔

بری نوجوانوں میں 29سالہ سلیم شیخ‘29سالہ شعیب خان اور سالہ عبدالملک کے نام شامل ہیں جن پر 25ستمبر2015کے روز ریاست میں بیف پر امتناع کے ضمن میں بقر عید کے موقع پر پوساد میں مسجد کے باہر ایک پولیس والے پر حملے کے پیش نظر دہشت گردی کے دفعات عائد کئے گئے تھے۔

مذکورہ اے ٹی ایس نے دعوی کیاتھا کہ یہ لوگ مسلم نوجوانوں کو گمراہ کرکے دہشت گرد تنظیموں سے جوڑنے کی سازش میں ملوث ہیں۔

تینوں کو دہشت گردی کے الزامات سے بری کرتے ہوئے خصوصی جج اے ایس جادھو نے اپنے 21مئی کے احکامات میں کہا کہ”ڈشنری کے مطابق لفظ جہاد کا معنی ’جدوجہد‘ ہے جہاد ایک عربی لفظ ہے جس کا حقیقی معنی جستجو یا جدوجہد کرنا ہے۔

بی بی سی کے مطابق‘ جہاد کا تیسرا معنی ایک بہتر معاشرے کے قیام کی جدوجہد ہے‘ اس سے منسلک دیگر الفاظ توسیع‘ انتظامیہ‘ تحریک وغیر ہ ہیں۔ لہذا لفظ جہاد کے استعمال پرکسی کو دہشت گرد قراردینا درست نہیں ہے“۔

عبدال کو”جان بوجھ کرکسی پولیس والے کو نقصان پہنچانے کے لئے‘’تین سال کی قید کی سز ا سنائی گئی تھی۔ کیونکہ وہ 25ستمبر2015سے جیل میں ہے او رتین سال قید میں گذارے ہیں لہذا اس کی بھی رہائی یقینی ہے۔

مذکورہ عدالت نے کہاکہ ”ایسا لگ رہا ہے کہ ملزم نمبرون (عبدال) نے گاؤذبیحہ پر امتناع کے لئے کچھ ہندو تنظیموں اور حکومت کے تحت پر برہمی کا مظاہرہ کیاہے۔

اس میں کوئی شبہ نہیں ہے‘ اس نے لفظ ’جہاد‘ کا استعمال کیاہے۔ مگر اس لفظ کے استعمال پر قطعی فیصلہ نہیں کیاجاسکتا کہ اس کو دہشت گرد قراردیں“۔

استغاثہ کے مطابق عبدال مسجد کے پاس آیا‘ اس نے ڈیوٹی پر تعینات دو پولیس جوانوں پر حملہ کیا اوراس سے قبل کہاکہ وہ یہ حملہ بیف پر امتناع کی وجہ سے کررہاہوں‘ وہ پولیس والوں کوقتل کردے گا۔

عبدال نے اس سے انکار کیا۔عدالت کے فیصلے سے قبل واقعات کی تمام تفصیلات پولیس جوانوں کے زخمی ہونے کی داستان‘ اے ٹی ایس کے دعوؤں اور وکیل دفاع کی مدافعت کا سلسلہ جاری رہا۔پولیس کی جانب سے عبدال کے واٹس ایپ گروپ فرینڈس فار ایور کے ممبر ہونے اور وہاں پر ’جہاد‘ لفظ پر مشتمل اڈیوکلپ پوسٹ کرنے او ردیگر پانچ لوگوں کی جانب سے بھی ایسا کرنے کا بیان بھی غیر کارگرد ثابت ہوا