اگر ہندو لڑکے کو کوئی ہاتھ لگا تا ہے تو اس کے ہاتھ کاٹ دئے جائیں گے۔ مرکزی وزیر کا افسوس ناک بیان

,

   

وزیرنے یہ بھی کہاکہ ہندو نوجوانوں کو قربانی کا جانوربننے نہیں دینا چاہئے‘ مگر وہ شیروں او رہاتھیوں کی طرح حاوی رہیں۔ اننت کمار ہیگڈے نے ایچ جے وی کیڈر سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’ صرف کمزور جانوروں کی قربانی دی جاتی ہے شیروں اور ہاتھی جیسے مضبوط اور طاقتور جانوروں کی قربانی نہیں دی جاتی ‘‘۔

حیدرآباد۔ مرکزی مملکتی وزیربرائے اسکیل ڈیولپمنٹ اننت کمار ہیگڈی نے اتوار کے روز ہند و نوجوانوں کو ان کی اخلاقی ذمہ داری یاددلاتے ہوئے ان سے پوچھا کہ ہندو لڑکیوں کوبھگاکر لے جانے والے افراد کے ہاتھ قلم کرنا ہے

۔مذکورہ وزیر وشوا ہندو پریشد کی یوتھ تنظیم ہندو جاگرن ویدیکا کے جلسہ سے خطاب کررہے تھے‘ جو ساحلی کرناٹک میں اخلاقی پولیسنگ کے واقعات میں ملوث ہے۔ ہیگڈے نے کہاکہ ’’ اگر کوئی ایک ہاتھ ہندو لڑکے کو چھوتا ہے تو پھر وہ ہاتھ باقی نہیں رہنا چاہئے‘‘۔

ریاست کرناٹک کے اتر کناڈا ضلع سے تعلق رکھنے والے ایک رکن پارلیمنٹ ہیگڈے نے کہاکہ ’’ ہماری سونچ کے زایوں میں بنیادی تبدیلی لانے کی ضرورت ہیں۔ ہمارے اطراف واکناف میں جو کچھ ہورہا ہے ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ ٹھیک اسی طرح کے واقعات پورے ملک میں رونما ہورہے ہیں۔

ہمیں اس بات کی تفتیش کرنے کی ضرورت ہے کون کس کے ساتھ فرارہورہا ہے اور کونسا سماج اس میں ملوث ہے‘‘۔

وزیرنے یہ بھی کہاکہ ہندو نوجوانوں کو قربانی کا جانوربننے نہیں دینا چاہئے‘ مگر وہ شیروں او رہاتھیوں کی طرح حاوی رہیں۔ اننت کمار ہیگڈے نے ایچ جے وی کیڈر سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’ صرف کمزور جانوروں کی قربانی دی جاتی ہے شیروں اور ہاتھی جیسے مضبوط اور طاقتور جانوروں کی قربانی نہیں دی جاتی ‘‘۔

اپنے دعوؤں میں ہیگڈے نے کہاکہ تاج محل کو شاہ جہاں نے تعمیرنہیں کیابلکہ وہ تیجو مہالیا مندر تھا‘ اورمزیدکہاکہ قطب مینار ایک جین مندر تھا۔ مرکزی وزیر کے تبصرے پر ردعمل پیش کرتے ہوئے کرناٹک کانگریس کے صدر دنیش گونڈو راؤ نے ہیگڈے کے بطور وزیر کارناموں پر جواب طلب کیا۔

سوشیل میڈیاپر راؤ نے کہاکہ ’’ افسوس کی بات ہے اس طرح کے لوگ منسٹر بنتے ہیں اور بطور رکن پارلیمنٹ منتخب ہوتے ہیں‘‘۔ہیگڈے پہلی مرتبہ اپنے بے تکی باتوں کی وجہہ سے تنازعہ میں نہیں گھیرے ہیں۔

سال2018میں انہوں نے اپنے ہی وزرات کے ایک پروگرام میں باربا ر اپنے اس دعوے کو دہرایا کہ1900کے دہے میں رائٹ برادرس کے ہوا میںآڑان بھرنے سے قبل ہندوستانی نے ہوائی آڑان بھری تھی۔

ہیگڈے نے کہاکہ 1895میں ممبئی کے اندر شیواکر تلپڈے کی تیار کردہ ائیرکرافٹ ہوئی اڑان بھرا تھا۔ڈسمبر2017میں بھی اپنے اس بیان سے ہیگڈے نے یہ کہتے ہوئے تنازعہ کھڑا کیاتھا کہ جو لوگ خود کو سکیولر او ردانشو ر کہتے ہیں ان کی شناخت کا فقدان ہے۔

پانچ مرتبہ کے بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے کہاتھاکہ’’ جن کو اپنے حسب نصب کی جانکاری نہیں ہے وہ خود کو سیکولر او ردانشوار قراردیتے ہیں‘‘۔

انہوں نے یہ بھی کہاتھاکہ دستور سے بی جے پی سکیولر نام کا لفظ ہی ہٹادی گی مگر بعد میں انہوں نے ایوان پارلیمنٹ میں معافی بھی مانگی تھی