اندرو۔ اندور میونسپل کارپوریشن (ائی ایم سی) کی جانب سے بالیشوار جھولے لال مہادیو مندر جہاں پر پچھلے جمعرات کو ایک اسٹیپ ویل کی چھت گر جانے کے سبب36لوگوں ہلاک ہوگئے تھے اس کے غیر قانونی تعمیرات کو نکالنے کاکام کیاہے‘دائیں بازو کارکنوں کا ایک گروپ منگل کی رات دیر گئے مدھیہ پردیش کے اندرو میں دھکاون والا کون اور علاقے سے ”درگاہ“ کو ہٹانے کی مانگ کی ہے۔
اس مقام پر پہنچنے سے پولیس کے ہاتھوں روک دئے جانے کے بعد وہ سڑک پر بیٹھ گئے او رایڈمنسٹریشن کے خلاف نعرے لگانے شروع کردئے۔
اندور کے ایڈینشنل کلکٹر اجئے دیو شرما نے کہاکہ”ایڈمنسٹریشن نے مجالس مقامی کی مدد سے آبی ذخائر بشمول باؤلیوں اور کنوں پر غیر قانونی تعمیرات کو برخواست کرنے کی ایک مہم شروع کی ہے۔
یہ کسی ایک خاص مذہب کے لئے نہیں ہے“۔ شرما نے کہاکہ ”ہم نے پہلے ہی دھکان والا کون علاقے میں غیر قانونی تعمیرات کو ہٹادیاہے اور مستقبل میں بھی اس مہم کو ایسا ہی جاری رکھا جائے گا“۔
انہوں نے کہاکہ ”مظاہرین کو مذکورہ کاروائی کے متعلق جانکاری دی گئی جس کے بعد انہوں نے اپنا احتجاج ختم کیاہے“۔ تاہم مظاہرین کا دعوی ہے کہ علاقے میں ایک درگاہ ہے اور اس باؤلی پر تعمیر کی گئی ہے اور اس کو ہٹانے کی مانگ کی گئی ہے۔
اندور میونسپل کارپوریشن (ائی ایم سی) نے مندر کی اسٹیپ ول کو عمارت کے ملنے سے بھر دیا جہاں پر پچھلے ہفتہ 36لوگ اس کا فلور منہدم ہونے کے سبب ہلاک ہوگئے تھے‘ اور پیر کے روز مندر کا غیر قانونی ڈھانچہ بھی منہدم کردیا۔
شہر کے پٹیل نگر میں 30مارچ جمعرات کے روز بالیشوار جھولے لال مہادیو مندر میں اسٹیپ ویل فلور کے منہدم ہونے کا واقعہ پیش آیاتھا۔ جس وقت واقعہ پیش آیا اس وقت رام نومی تہوارکے پیش نظر ’ہون پوجا’چل رہی تھی۔
اسنہا نگر علاقے میں گارڈن کی اراضی پر قبضہ کرتے ہوئے تعمیر کئے گئے مندر کے غیر قانونی ڈھانچے کو ہٹانے کے لئے موقع پر میونسپل کارپوریشن کے 200ملازمین‘ افسران اور پولیس فورس پہنچی تھی۔
قابل غور بات یہ ہے کہ بجرنگ دل کارکنان مندر کی تعمیرات کو ہٹانے پر احتجاج کے لئے پہنچے تھے مگر پولیس نے انہیں موقع پر روک دیا۔ کچھ مقامی لوگ بھی احتجاج کے لئے پہنچے تھے مگر پولیس نے انہیں سمجھا بوجھا کر روانہ کردیا۔