اس اقدام کو 13ستمبر 2021میں جاری کردہ الیکشن کمیشن کے قواعد کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھا جارہا ہے‘ جس میں کہاگیاتھا کہ اسمبلی کی معیاد کے ختم ہونے سے چھ ماہ قبل تک الکٹرول رولس نکالے نہیں جاسکتے ہیں
بنگلورو۔ووٹر لسٹ سے بنگلورو میں شیواجی نگر اسمبلی حلقہ میں 9159مسلم رائے دہندوں کے ناموں کونکال دیاگیاہے۔ ناموں کے نکالنے کایہ عمل بی جے پی سے وابستہ ایک خانگی ایجنسی جس کا نام چیالوم ہے کی جانب سے کی گئی شکایت پر انجام دیاگیاہے۔
شکایت 16نومبر2022کو کی گئی تھی اور الیکشن کمیشن نے کاروائی جنوری 2023کو کیا ہے۔ بتایا یہ جارہا ہے کہ شیو اجی نگر حلقہ میں اکٹوبر2022سے مذکورہ خانگی ایجنسی نے تفصیلات حاصل کرتے ہپوئے 26,000رائے دہندوں کی ایک فہرست تیار کی ہے۔
الیکشن کمیشن سے کی گئی شکایت میں الزام لگایا گیاہے کہ 26,000فرضی رائے دہندوں کی شیواجی نگر میں نشاندہی کی گئی ہے جو یاتو منتقل ہوگئے یافوت ہوگئے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے شیواجی نگر حلقہ کی حتمی الکٹرال رول کی 15جنوری 2023کو اجرائی عمل میں لائی ہے۔یہ تب ہوا جب انتخابی فہرست شائع ہونے کے تقریبااٹھ دن بعد بی جے پی کی نجی ایجنسی اپنی ووٹر لسٹ کے ساتھ حرکت میں ائی۔
بی جے پی کی خانگی ایجنسی نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیاکہ الیکشن کمیشن کی فہرست میں درج26000ناموں کو ہٹادیاجائے۔الیکشن کمیشن کے عہدیداروں نے فوری کراس جانچ کی اور 26000ناموں میں سے 9159ناموں کے متعلق انہوں پایا کہ وہ یاتو اپنا پرانا مکان منتقل کرچکے ہیں یافوت ہوگئے ہیں۔ اسی کے مطابق الیکشن کمیشن نے مشتبہ رائے دہندوں سے اتھارٹیز سے رجوع ہونے کااستفسار کیا۔
تاہم میڈیا رپورٹس میں کہاگیاہے کہ جو مشتبہ نام حذف کئے گئے تھے وہ سب غلط تھے او رجن لوگوں کو نوٹس موصول ہوئے ان سے تصدیق کی گئی وہ زندہ ہیں اور وہی پرانے پتے پر رہتے ہیں۔
کانگریس رکن اسمبلی رضوان رشد نے مبینہ کہا ہے کہ ”رائے دہندوں کوہراساں کیاگیا۔کئی لوگوں نے پہلی نوٹس کاجواب دیا‘ باوجود اس کے انہیں دوسرا نوٹس جاری کیاگیا ہے جس میں انہیں الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہونے کوکہاگیاہے۔
یہ عمل لوگوں کوتھکا دینے کے لئے ہے۔مجھے نہیں معلوم کہ اس تجربے کے لئے شیواجی نگرکا انتخاب کیوں کیاگیاتھا۔ ہوسکتا ہے کیونکہ یہ کانگریس کے لئے ایک محفوظ سیٹ ہے۔ اس لیے بی جے پی یہ دیکھنا چاہتی ہے کہ یہ ہٹانے سے انہیں الیکشن جیتنے میں مدد مل سکتی ہے“۔
شیواجی نگر جو بنگلورو کے قلب میں ہے کے 1.91لاکھ ووٹرس ہیں جس میں 40فیصد مسلمان ہیں۔مذکورہ حلقہ کی نمائندگی 2008سے ایک کانگریس رکن اسمبلی نمائندگی کررہے ہیں۔