ڈاکٹر قمر حسین انصاری
اﷲ تعالیٰ سورۃ الاحزاب میں فرماتا ہے : ’’اے نبیؐ ہم نے آپ کو گواہی دینے والا اور خوشخبری سنانے اور ڈرانے والا بناکر بھیجا ہے ‘‘ ۔
یہ گواہی کس کیلئے ہے ؟ یہ ہمارے لئے ہے کہ ہم نے گواہی دی کہ اﷲ ایک ہے اور یہ کہ محمد اﷲ کے رسول ہیں ۔ بچپن سے ہم سب یہ دیکھتے آرہے ہیں کہ اﷲ کے چند نیک بندے دوران اذان جب بھی محمدؐ کا نام آتا ہے اپنے انگوٹھے اور شہادت کی اُنگلی کو چومتے اور پھر اپنی آنکھوں پر پھیرلیتے ہیں ۔ سب کو یہ تجسس ہوگا ایسا عمل کرنے کے پیچھے ندرت کیا ہے ؟ وقت کے ساتھ اس تجسس کی گِرہیں دھیرے دھیرے کھلتی گئیں۔ لبنان کے مشہور عالم دین اور جامعہ ازہر کے شیخ الاستاذ جو جامعہ ازہر ، مصر میں چاروں مسلکوں کے علماء کو درس دیتے تھے ۔ الشیخ مختار الکتانی کی روایت سے یہ پتہ چلا ایسا عمل سنتِ حضرت ابوبکرؓ کی ہے جو جب بھی دوران اذان محمدؐ کا نام آتا ، آپؓ اپنے انگوٹھے اور شہادت کی اُنگلی کو ملاکر چومتے اور یہ پڑھتے ہوئے ’’قُرَّۃُ عَیْنِی بِکَ یَا رَسُوْلَ اللَّہِ ‘‘ (میری آنکھوں کی ٹھنڈک اور خوشی آپ ؐ سے ہو یا رسول اﷲ ) اپنی آنکھوں پر پھیرلیتے ۔ رسول اﷲ ﷺ نے جب سیدنا ابوبکرؓ کو ایسا عمل کرتے دیکھا تو فرمایا : ’’جس نے بھی ایسا عمل میری محبت میں کیا وہ روز محشر میں میری شفاعت کا مستحق ہوا ‘‘ ( دالیمیہ ) بہ روایت حضرت ابوبکر ؓ ، پھر کئی صحابہ نے بھی ایسا عمل کرنا شروع کردیا ۔ آئیے دیکھتے ہیں اس عمل میں سائنسی نُدرت کیا ہے ؟
ہمارا انگوٹھا اور اُس پر کی لکیریں (Finger Prints) ہماری انفرادی شناخت (Encrypted id) ہے جو سارے عالم میں کسی دوسرے انسان کے انگوٹھے کی (Finger Prints) سے نہیں ملتے ۔ پھر جب ہم اس کو شہادت کی اُنگلی کے ساتھ آنکھوں پر پھیرتے ہیں ، آنکھ کا (IRIS) یا قرنیہ دوسرا انفرادی شناخت (Encrypted id) ہے جو کسی دوسرے انسان کے (IRIS) سے نہیں ملتا ۔ سبحان اﷲ !گویا ہم دو گواہ (Witness) سے گواہی دے رہے ہیں کہ ’’اﷲ ایک ہے اور اُس کے سوا کوئی نہیں اور محمد اﷲ کے رسول ہیں ‘‘ ہماری اس گواہی پر رسول اﷲ ﷺروزِ محشر میں سبط کریں گے ان شاء اﷲ اور ہم سب جانتے ہیں کہ اسلام کسی بھی شہادت کے لئے دو گواہوں کو لازم قرار دیا گیاہے ۔ آپ دیکھتے ہیں ساری دُنیا میں ایرپورٹ پرمسافر کی شناخت انہی دو (ID) سے کی جاتی ہے ۔ سبحان اﷲ کہ اﷲ تعالیٰ نے یہ سائنسی بصیرت سیدنا ابوبکرؓ کو آج سے پندرہ سو سال پہلے عطاء کی جو حضور ﷺ کے سب سے قریب تھے اور ’’صدیق‘‘ کہلائے ۔ اﷲ ہم سب کے دلوں میں رسول اﷲ ﷺ کی محبت ڈال دے کہ ہم ایسا بابرکت عمل کریں تاکہ ہمیں روزِ محشر میں حضورﷺ کی گواہی اور شفاعت نصیب ہو ۔ آمین