بات چیت ‘ پاکستان ناقابل بھروسہ

   

ہندوستان اور پاکستان کے مابین جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ۔ دونوںملکوں کے مابین فوجی کارروائیوں کا سلسلہ روک دیا گیا ہے ۔ حالانکہ پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں بھی کی جا رہی ہیں اورکچھ مقامات پر فائرنگ کے واقعات بھی پیش آئے ہیںتاہم ہندوستان کی جانب سے پورے تحمل کے ساتھ کام کیا جا رہا ہے اور جہاں کہیں ضروری اور لازمی ہوجائے وہاں موثر جواب دینے سے بھی گریز نہیں کیا جا رہا ہے ۔کل امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے سب سے پہلے یہ اعلان کیا گیا تھا کہ ہندوستان اور پاکستان نے جنگ بندی سے اتفاق کرلیا ہے ۔ بعد میں دونوں جانب سے اس کی توثیق ہوئی اوریہ بھی کہا گیا ہے کہ پیر 12 مئی کو دونوں ملکوں کے ڈائرکٹر جنرلس آف ملٹری آپریشنس کے مابین بات چیت ہوگی ۔ ہندوستان نے ایک سے زائد مواقع پر پاکستان کے ساتھ بات چیت کی ہے ۔ کئی ادوار میں اعلی سطح کے مذاکرات بھی ہوئے ہیں۔ معتمدین خارجہ سطح کی بات چیت ہوئی ‘ ڈائرکٹر جنرلس ملٹری آپریشنس کے مابین ملاقاتیں ہوئیں۔ وزرائے خارجہ سطح پر اور وزرائے اعظم کی سطح پر بھی دونوں ملکوں کے مابین بات چیت ہوئی ہے ۔ اس کے باوجود پاکستان کے ساتھ تعلقات میں نہ کوئی بہتری پیدا ہوئی ہے اور نہ ہی پڑوسی ملک کے رویہ میں کوئی مثبت تبدیلی آئی ہے ۔ پاکستان نے اپنی روش میں کوئی تبدیلی نہیں لائی ہے اور نہ ہی دہشت گردوں کی سرپرستی اور ان کو مدد فراہم کرنے کا سلسلہ بند کیا گیا ہے ۔ راست یا بالواسطہ طور پر پاکستان اپنی پرانی روش برقرار رکھے ہوئے ہے اور دہشت گردوں کی مدد بھی جاری رکھی گئی ہے ۔ ایک سے زائد مرتبہ پاکستان نے یہ تیقن دیا تھا کہ ہندوستان کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں کیلئے اس کی اراضی کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ تاہم ہر بار پاکستان کا وعدہ محض کاغذ پر رہ گیا اور عمل ندارد رہا ۔ ایک سے زائد مرتبہ پاکستانی سرزمین کو ہندوستان کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کیلئے استعمال کیا گیا ہے ۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان اپنے وعدوں پر عمل کے معاملہ میں بھی قابل بھروسہ ملک نہیں ہے ۔
اب جبکہ ایک باضابطہ جنگ کے قریب سے دونوں ملک واپس ہوئے ہیں اور جنگ بندی کے بعد مذاکرات ہونے جار ہے ہیںایسے میں ہندوستان کو اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ پاکستان اپنے کالے کرتوتوں سے باز آجائے ۔ بات چیت کے معاملے میں سخت گیر رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کو یہ احساس ہو کہ اس کا جھوٹ اور وعدہ خلافیاں اب زیادہ دن چلنے والی نہیں ہیں ۔ وہ اپنے قول و فعل میں تضاد رکھتے ہوئے ہندوستان سے امن کی امید نہیں کرسکتا ۔ اسے ہندوستان کے ساتھ امن کی خواہش ہے تو اس کیلئے یہ ضروری ہے کہ وہ دہشت گردوں کی تائید و حمایت کا سلسلہ بند کرے ۔ دہشت گردوں اور ان کے نیٹ ورکس کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ انہیں کیفر کردار تک پہونچائے ۔ اپنی سرزمین کو ہندوستان کے خلاف دہشت گردانہ مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہ دی جائے ۔ جب تک اس معاملے میں پاکستان کی جانب سے کوئی پیشرفت نہیں کی جاتی اس وقت تک ہندوستان کو اپنے سخت گیر موقف میں کسی طرح کی نرمی پیدا نہیں کرنی چاہئے ۔ ما ضی کے تجربات ہمارے سامنے موجود ہیں ۔ ہر بار پاکستان نے اپنے وعدوں سے انحراف کیا ہے اور دہشت گردوں کو ہندوستان کے خلاف کھلی چھوٹ دی گئی ہے ۔ یہ دہشت گرد وقفہ وقفہ سے ہندوستان اور ہندوستان میں نہتے عوام کو نشانہ بنانے کے گھناؤنے عمل کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ ان کی سرگرمیاں امن کیلئے اور انسانیت کیلئے سنگین خطرہ ہیں اور ان سرگرمیوں کا سلسلہ فوری طور پر اور بہرصورت روکے جانے کی ضرورت ہے ۔
ایک اور پہلو کا بھی حکومت کو خاص خیال رکھنے کی ضرورت ہے کہ اس معاملے میں کسی تیسرے فریق کو مداخلت کی اجازت نہ دی جائے ۔ ہند ۔ پاک کے مابین جو جنگ بندی ہوئی ہے اس کا سب سے پہلے اعلان امریکی صدر کی جانب سے کیا گیا جبکہ اس کا اعلان وزیر اعظم مودی کی جانب سے یا وزارت خارجہ کی جانب سے کیا جانا چاہئے تھا ۔ ہندوستان اس معاملے میں کسی بھی تیسرے فریق کی مداخلت قبول نہیں کرسکتا اور نہ ہی کی جانی چاہئے ۔ سخت گیر موقف کے ساتھ یہ بات بھی ساری دنیا پر عیاں کی جانی چاہئے ۔