بارہ سال قید میں گذارنے کے بعد فہیم انصاری کی رہائی۔ کرکرے نے عہدیداروں سے کہاتھا کہ میں بے قصور ہوں

,

   

نو بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹا‘ فہیم انصاری 2008میں دوبئی جانے سے قبل اپنا زیادہ تر وقت ممبئی میں گذارتھا‘ جہاں وہ پرنٹنگ پریس میں وہ کام کرتے تھے۔ ملازمت کے دوسال خدمات انجام دینے کے بعد چھٹی پر واپسی کے دوران انہیں گرفتارکرلیاگیاتھا

ممبئی۔نوسال قبل 26/11دہشت گرد حملے کے لئے مالی امداد فراہم کرنے کے الزامات سے بری ہونے کے بعد دیگر مقدمات میں سزا کاٹ رہے 49سالہ فہیم انصار ی چہارشنبہ کے روز بریلی سنٹرل جیل سے باہر نکلے۔ ان کے لئے سب سے تکلیف کی بات یہ رہی ہے کہ رہائی کے بعد جن دو لوگوں سے وہ ملنے کے لئے مضطرب تھے اب وہ اس دنیا میں نہیں ہیں۔

شہر پہنچنے کے کچھ گھنٹوں بعد جمعیت علماء مہارشٹرا کے ممبئی دفتر میں بیٹھے انصاری نے کہاکہ ”مذکورہ دو لوگ جس سے میں ملنا چاہتا تھا وہ وایڈوکیٹ شاہد اعظمی جنھوں نے 26/11کیس میں میری مدافعت کی اور اے ٹی ایس چیف ہینمنت کرکرکے‘ جنھوں نے عہدیداروں سے کہاتھا کہ میں بے قصور ہوں۔ افسوس کی بات ہے دونوں کی موت دہشت گردی کی گولی سے ہوئی ہے“۔

کیلی گرافی کے کام میں ماہر جو اپنے بھائی کی پرنٹنگ یونٹ میں کام کرتا تھا‘ انصاری پر الزام تھا کہ اس کے پاس 26/11حملے کے دہشت گردوں کو مدد فراہم کرنے کا نقشہ تھا‘ جس میں اجمل قصاب بھی شامل تھا جو ان کے ہدف میں صفر تھا۔ انہیں 26/11معاملے میں مئی 2010کو بری کردیاگیاتھا مگر وہ جیل میں رہے کیونکہ اترپردیش اے ٹی ایس نے انہیں فبروری2008میں اس دعوی کے ساتھ گرفتار کیاتھا کہ وہ رام پور سی آر پی ایف کیمپ حملے میں ملوث ہے جس میں سات جوان اور کئی شہریوں کی موت ہوگئی تھی۔

اس کے ساتھ انصاری پر فرضی پاکستانی پاسپورٹ‘ فرضی ہندوستان کا ڈرئیونگ لائسنس‘ ممبئی کے کچھ نقشے اور ایک پستول رکھنے کا الزام بھی تھا۔ پچھلے ہفتہ رام پور کی ایک عدالت نے انصاری کو فرضی دستاویزات رکھنے کا قصور پایا مگگر ان پر ملک میں جنگ چھیڑنے کے متعلق لگائے گئے الزامات کو ثبوتوں کی کمی کی بنیاد پر مسترد کردیا

۔انہیں دس سال قید کی سزا سنائی گئی مگر وہ چہارشنبہ کے روز رہا کردئے گئے کیونکہ انہوں نے پہلے ہی گیارہ سال قید میں گذارے ہیں۔انصاری نے کہاکہ”مذکورہ یوپی پولیس نے مجھے لکھنو سے اٹھایا جب میں دوکان سے اپنے دوبئی کے دوستوں کے لئے کچھ کپڑوں کی خریدی کے لئے گیاتھا۔

ایک ہفتہ بعد انہوں نے کہاکہ مجھے رام پور سے گرفتار کیاگیاہے۔ میرے کوئی تعلق نہیں تھا‘ مجھے کیوں گرفتار کیاگیا“۔نو بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹا‘ فہیم انصاری 2008میں دوبئی جانے سے قبل اپنا زیادہ تر وقت ممبئی میں گذارتھا‘ جہاں وہ پرنٹنگ پریس میں وہ کام کرتے تھے۔

ملازمت کے دوسال خدمات انجام دینے کے بعد چھٹی پر واپسی کے دوران انہیں گرفتارکرلیاگیاتھا۔انہوں نے کہاکہ ”میں جیل میں 26/11واقعہ سے قبل اٹھ ماہ تک جیل میں رہا۔ ایک روز کسی طرح نیوز پیپر ہاتھ کو لگا جس میں کہاگیاتھا کہ میں 26/11دہشت گرد حملے میں ملوث ہوں۔ اس خبر نے مجھے توڑدیاتھا“۔

انہوں نے اپنے گرفتاری پردعوی کیاکہ انہیں ممبئی لایاگیا او رمہارشٹرا اے ٹی ایس کے حوالے کیاگیا جس نے انہیں کلین چٹ دیدی تھی۔ انہوں نے کہاکہ ”یوپی ایس ٹی ایف نے مجھے مہارشٹرا اے ٹی ایس کے حوالے کیا جو 26/11حملے سے قبل تھا۔

ہینمنت کرکرے اس وقت کے اے ٹی ایس چیف نے یوپی پولیس سے کہاتھا کہ اس کے خلاف کچھ نہیں ہے۔ پھر بھی مجھ پر مقدمہ درج کیاگیا“۔انہوں نے کہاکہ ”یوپی پولیس کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی کا کوئی منصوبہ نہیں ہے“