بارہویں جماعت کے نصابی کتابوں سے این سی آر ٹی نے ہٹایا بابری مسجد کا حوالہ

,

   

یہ ترمیم این سی آر ای ٹی کی نصابی کتاب کے 2014کے بعد سے اپڈیٹس اور نظر ثانی کے چوتھے سیٹ کا حصہ ہیں

نیشنل کونسل فار ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ ( این سی ای آر ٹی)نے رام جنم بھومی تحریک کا مزید جامع بیان دینے کے لئے 12ویں جماعت کی سیاسیات کی نصابی کتاب میں ترمیم کی ہے ۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق یہ ترمیم 2024-25تعلیمی سال کے لئے این سی ای آر ٹی کی اسکول کی نصابی کتابوں میں نظر ثانی کا ایک حصہ ہیں ‘ جسے سنٹرل بورڈ اف سکنڈری ایجوکیشن ( سی بی ایس سی )کے ساتھ شیئر کیاگیاتھا ۔

این سی ای آر ٹی کے بارہوں جماعت کی سیاسیات کی نصاب کتاب میں ایک باب ایودھیا تنازعہ اور 2019سپریم کورٹ فیصلہ جس نے منہدم بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کی تعمیر کی اجازت دی ہے ۔

رپورٹس کے مطابق نصاب میں اب ترجیح رام جنم بھومی تحریک کو دی گئی ہے ۔ نظر ثانی شدہ نصاب ایک ماہ کے اندر تقسیم کردیاجائیگا ۔ اصل کتاب کے باب8’’ آزادی کے بعد سے ہندوستان کی سیاست‘‘ میں تبدیلی لائی گئی ہے ۔

چار صفحات پر مشتمل ایک حصہ ( صفحہ 148-151) ایودھیا تنازعے پر حقیقی چیاپٹر میں مل سکتا ہے ۔

اس میں بابری مسجد کی شہادت کے اسباب پر مشتمل واقعات کو کھینچا گیا ہے اس کے علاوہ ’’ دونو ں طرف سے متحرک‘ اور 1986 میں تالا کھولنا اس میں شامل ہے ۔

شہادت کے بعد رونما ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد بھی اس میں شامل رہے ‘ بی جے پی اقتدار والی ریاستوں میں صدرراج کا نفاذاور ’’ سکیولرزم پر سنجیدگی کے ساتھ بحث‘‘ ۔

اگرچہ اس سیکشن کا ترمیم شدہ ورژن آسانی سے دستیاب نہیں ہے، این سی ای آر ٹی نے انکشاف کیا ہے کہ اس میں تبدیلی کی گئی ہے اور یہ کہ اس کا مواد “سیاست کی تازہ ترین ترقی کے مطابق اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔”

سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کی طرف سے کی گئی تازہ ترین ترمیم کے نتیجے میں ایودھیا مسئلہ پر متن کی جامع نظر ثانی کی گئی ہے۔


بابری مسجد کا ذکر دو اضافی جگہوں سے ہٹا دیا گیا ہے – باب کے آخر میں ایک مشق اور شروع میں خلاصہ۔

این سی ای آر ٹی ہر سال 4 کروڑ سے زیادہ طلباء کی طرف سے استعمال ہونے والی نصابی کتابیں بنانے کے لیے ذمہ دار اعلیٰ ترین اتھارٹی ہے۔ این سی ای آر ٹی تعلیم سے متعلق معاملات پر مرکزی حکومت کو مشورہ دیتا ہے۔