بنگلہ دیش کے وزیرخارجہ اے کے عبدالمومن نے اس فیصلے کی ستائش کی ہے
ریاض۔ ایک بنگلہ دیشی کو مر جانے تک زدوکوب کرنے والے ایک سعودی خاتون کواتوار کے روز موت کی سزاء سنائی گئی ہے۔مذکورہ ملزم کی شناخت عائشہ الجزانی کو اپنی 40سالہ بنگلہ دیشی ملازمہ ابرون بیگم کو 2019مارچ میں بے رحمی کے ساتھ پیٹائی کرنے جس کی وجہہ سے اس ملازمہ کی موت ہوگئی ہے‘ کو سعودی کی عدالت نے سز.الے موت سنائی ہے۔
بنگلہ دیش کے وزرات خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار احمد منیروس صالحین کے مطابق جیزانی کے شوہپر کو طبی علاج تک رسائی میں بیگم کی مدد کرنے اور ان کے کام کے لئے غیر قانونی طور پر فیملی سے باہر کے والے سے کام کرنے پر تین سال کے لئے جیل بھیج دیاگیاہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ جیزانی کے بیٹے کو کم عمر بچوں کی جیل میں سات ماہ کے لئے بھیج دیاگیاہے۔اتوار کے روز سعودی عرب کی کریمنل عدالت نے یہ فیصلہ سنایاہے۔بنگلہ دیش کے وزیرخارجہ اے کے عبدالمومن نے اس فیصلے کی ستائش کی ہے۔انہوں نے کہاکہ ”اس مثالی فیصلہ سنانے پر میں سعودی حکومت کی ستائش کرتاہوں“۔
اب بیگم کے رشتہ داروں نے بنگلہ دیشی حکومت پر زوردیاہے کہ وہ چار سال قبل اس ملازمت میں بیگم کو ”پھنسانے“ والے دلال کے خلاف کاروائی کی جائے۔
بیگم کے گھر والوں نے کہاکہ ”یہاں سے روانہ ہونے کے دوہفتوں سے ہی اس کو اذیت دینا شروع کردیاگیاہے۔ وہ فون پر روتی تھیں۔ ہم نے اس دلال سے گوہار بھی لگائی تھی کہ اسکو واپس لالے مگر کسی نے ہماری نہیں سنی“۔
اس کی بہن ریشما نے بتایاکہ بیگم نے ایک مرتبہ فون کال پر کہاتھا کہ ”بری بے رحمی کے ساتھ پیٹتے ہیں اور میرے سر گرم لوہے کی سلاخ کے سامنے رکھ دیاتھا۔ مہربانی کرکے مجھے بچالو“۔
سال1991کے بعد سے بنگلہ دیش کی 300,000سے زائد خاتون ورکرس کام کے سلسلے میں سعودی عربیہ کا سفر کیاہے مگر ان میں سے کئی بدسلوکی اور استحصال کی کہانیوں کے ساتھ واپس لوٹ گئی ہیں۔
انسانی حقوق واچ (ایچ آر ڈبلیو) کے بموجب ملازمت دینے والے ان کا پاسپورٹ روک لیتے ہیں‘ اجرت ادا نہیں کرتے اور مہاجر ورکرس کو ان کی مرضی کے خلاف کام کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔
ایچ آرڈبلیو نے کہاکہ جو ملازمت دینے والے شخص کی جانکاری کے بغیرکام چھوڑ دیتے ہیں ان ورکرس پر ”مفرور“ ہونے کا الزام لگاکر جیل کردی جاتی ہے اور ملک بدر کردیاجاتا ہے۔
پچھلے پانچ سالوں میں سعودی عربیہ میں 70بنگلہ دیشی ورکرس کی موت ہوئی ہے اور 50سے زائد خودکشی سے مرے ہیں۔