بھلیواڑہ میں جیسے وقت تھم گیاہے۔

,

   

متاثرین میں شامل طبی عملے کے بشمول30لاکھ مریضوں کی اسکریننگ کی جارہی ہے۔ ہزاروں مہاجر مزدور بے روزگار ہوگئے ہیں‘2,000ہلت ٹیمیں‘6400لوگ کورائن ٹائن میں ہیں‘149لوگوں کے شدید متاثر ہونے کا امکان‘ اور ایک موت۔کیوں سی او وی ائی ڈی19کی راجستھان کے اس ضلع میں وقت یادگار ہے

بھیلواڑہ۔یہاں شہر کے اطراف واکناف میں 20مارچ کے روز پولیس کی گاڑیاں او ربسیں پھیل گئیں‘ اعلان ہونے لگا کہ لوگ دوکانیں نہ کھولیں او رگھروں میں کریں ”کرونا وائرس کی وباء کے پیش نظر دفعہ144نافذ ہے“۔

کچھ منٹوں میں بھیلواڑہ کا پرہجوم بازار خالی ہوگیا۔راجستھان ملک کی پہلی ریاستوں میں شامل ہے جہاں پر سب سے پہلے مکمل لاک ڈاؤن کا نفاذ عمل میں آیاہے جہاں پر 21مارچ کے بعد بھلیواڑہ میں بڑے پیمانے سے حالات پر نگرانی رکھی جانے لگی۔

کپڑوں کی صنعت کے حوالے مشہور ساوتھ ایسٹ راجستھان کا ضلع بھلیواڑ ہ کی ایک اندازے کے مطابق آبادی تیس لاکھ کی ہے جہاں ہندوستان میں سی او وی ائی ڈی19کے معاملات میں غیر معمولی سبقت ملی ہے۔مذکورہ تمام آبادی کی سڑکوں پر 2,000ٹیموں کے ہاتھوں اسکریننگ کی جارہی ہے‘ گھر گھر سروے کیاجارہا ہے۔

تمام سرکاری مشنری کام پر لگی ہوئی ہے‘ جس میں سب ڈیوثرنل مجسٹریٹس‘ تحصلیدار‘ ڈیولپمنٹ افسران‘ گاؤں کے ورکرس‘ پنچایت ساحیا کھاس‘ انگن واڑی ورکرس‘ نرس‘ میڈوائیوز اور ٹیچرس بھی اس میں شامل ہیں۔

جمعہ تک 4.2لاکھ گھروں میں 21.6لاکھ لوگوں کی جانچ کی جاچکی ہے۔ 6445لوگ گھروں میں طبی نگہداشت میں ہیں اور3450مزید لوگوں میں فلو جیسے اثرات پائے گئے ہیں (جس میں 149لوگوں کو شدید مرض لاحق ہے)۔ ریاست بھر میں 46مثبت معاملات‘ جس میں سے 21بھیلواڑہ میں ہیں۔ جس کے 121نتائج کا انتظار ہے۔

کروناوائرس مثبت پائے جانے والوں کے دو اموات بھلیواڑہ میں ہوئے ہیں‘ جس میں ایک 73سالہ اور جبکہ دوسرا 60سالہ شخص شامل ہے۔بڑی تعداد کی وجہہ سے بھیلواڑ ہ کرونا وائرس کا ہاٹ اسپاٹ بنا ہوا ہے۔

اس کی ایک او روجہہ مانی جارہی ہے کہ سعودی عربیہ سے واپس لوٹنے والے وہ ڈاکٹرجس نے دوسرے ڈاکٹر کے ساتھ سفر کیا اور ٹاؤن میں بے شمار مریضوں کو دیکھا ہے اورمیڈیکل اسٹاف سے بھی ان کی ملاقات ہوئی ہے۔

ایڈینشل چیف سکریٹری (اے سی ایس) ہلت روہت کمار سنگھ نے یہ بات بتائی ہے۔ انہو ں نے مزیدکہاکہ ”فی الحال پہلے ڈاکٹر کی ہی نشاندہی ذرائع کے طورپر کی گئی ہے۔ دوسرے کو اس ڈاکٹر سے وائرس ملا ہے۔ بعدمیں مریض اس اسپتال اور ان کے گھر پر میں رابطے میں ائے تھے۔

جس کے بعد وائرس تیزی کے ساتھ پھیل گیاہے۔مگر زیادہ تر مریض اب بھی میڈیکل عملہ ہی ہیں“۔ دوسرے ڈاکٹر58سالہ جو جئے پور اسپتال میں ہیں نے اس سے انکار کیاہے۔ اتوا رکے روز سنڈے ایکسپرس کو انہوں نے بتایا کہ ”یہ سراسر غلط ہے‘ ایسا کوئی رشتہ دار(ان کے ساتھیوں میں)نہیں ائے۔

ہم دن رات کام کررہے ہیں ہوسکتا ہے کہ وائرس کی زد میں ہم ائے ہوں“۔

ضلع بھیلواڑہ کے کلکٹر راجندر بھٹ نے بھی اس ڈاکٹر سے بات کی جو ایک پرسنل فزیشن ہیں اور کچھ وی ائی پیز بھی پہلے کرونا وائرس کے معاملات میں شامل ہیں اور کسی دوسرے ڈاکٹر کا ذکر نہیں کیاہے۔

بی جے پی کے رکن اسمبلی ویٹھل شنکر اوستھی کی کچھ او رہی کہانی ہے۔ ان کے مطابق اسپتال کو اس بات کی جانکاری حاصل تھی کہ ان کے پاس15مارچ سے ہی کرونا وائرس کے معاملات موجود ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ”وہاں پر ایک مشتبہ معاملات آیا تھا جس کو جئے پور منتقل کیاگیا۔ جس کو مارچ15کے روز جانچ میں مثبت پایاگیا۔کیوں حکومت نے اسپتال کے ڈاکٹرس کے خلاف اب تک کاروائی نہیں کی ہے؟“۔