بہار۔ چوری کے شعبہ میں ہجوم نے تین مسلمانوں پر تشدد کیا‘ 1کی موت 2زخمی

,

   

پولیس نے اب تک اس معاملے میں دو علیحدہ ایف ائی آر یں درج کی ہیں‘ اور وہیں ان کا کہنا ہے کہ ان کی تفتیش میں کوئی فرقہ وارانہ زوانہ ابھر کر نہیں آیاہے‘ متوفیوں کے گھر والے اس کو ”نشانہ بناکر قتل کرنا“ قراردیے رہے ہیں۔


ضلع گیا کے دیہا گاؤں میں جن تین مسلمانوں کے ساتھ چوری کے شبہ میں ہجومی تشددد کیاگیا تھا ان میں سے ایک کی موت ہوگئی ہے جبکہ دو شدید زخمی حالت میں ہیں۔ بہار میں مبینہ ہجومی تشدد میں ہونے والے قتل کی جانچ کے لئے پولیس نے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس ائی ٹی) کی تشکیل عمل میں لائی ہے۔

پولیس نے اب تک اس معاملے میں دو علیحدہ ایف ائی آر یں درج کی ہیں‘ اور وہیں ان کا کہنا ہے کہ ان کی تفتیش میں کوئی فرقہ وارانہ زوانہ ابھر کر نہیں آیاہے‘ متوفیوں کے گھر والے اس کو ”نشانہ بناکر قتل کرنا“ قراردیے رہے ہیں۔

دیہا کے مقامی لوگوں کے ذریعہ پیش کردہ واقعات کے ایک ورژن کے مطابق انہوں نے چہارشنبہ کی دیر رات سے جمعرات کی صبح تک گاؤں کے اندر چھ افراد کو ایک گاڑی میں گھومتے دیکھا ہے۔ سینئر سپریڈنٹ آف پولیس(ایس ایس پی) اشیش بھارتی نے کہاکہ مذکورہ ایس ائی ٹی کی قیادت اے ایس پی رینک کے ایک افیسر کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ”ہم تمام زوایوں پر جانچ کررہے ہیں“۔گاؤں والوں نے پولیس کو جانکاری دی کہ انہوں نے اس گروپ کو شناخت کے لئے روکا تب انہوں نے بتایاجارہا ہے کہ گولیاں چلائیں۔جبکہ تین پکڑے گئے او رباقی فرار ہوگئے۔

ان تین زخمیوں کو گیا انوراگ نارائن ماگاڈھ میڈیکل کالج منتقل کئے گئے‘ جہاں پر 28سالہ محمد بشیر کو مردہ قراردیاگیاجبکہ دیگر دو رکن الدین عالم 32سال اور 28سالہ محمد ساجد شدید زخمی بتائے گئے ہیں۔ انہوں نے پی ایم سی ایچ پٹنہ منتقل کیاگیا۔

پولیس کا الزام ہے کہ ان کی گاڑی سے دھماکہ اشیاء‘ گولہ بارود‘ ایک چاقو برآمد کیاگیاہے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ چوری کے ملزمین عام اورساجد کے خلاف فوجداری مقدمات ہیں تاہم ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق بابر پر نہیں ہے۔

گاؤں والوں نے ان دعوؤں کو ملزمین کے گھر والے مسترد کررہے ہیں۔ گھر والوں کا کہنا ہے کہ تینوں کلکتہ کی فیکٹری میں کام کرتے تھے اور دیہا مضافات لیبروں کی بھرتی کے لئے گئے تھے۔

گھر والوں کے مطابق واقعہ گاؤں کے باہر پیش آیا جہاں متاثرین کچھ دیر آرام کے لئے باہر ائے تھے۔ تینوں کا تعلق کوری سارائے گاؤں سے ہے جو دیہا سے چھ کیلو میٹر کے قریب فاصلے پر ہے۔ایس ایس پی گیا اشیش بھارتی کے بموجب پولیس نے جمعہ کے روز دو علیحدہ ایف ائی آریں درج کی ہیں۔

ایک متاثرین کے خلاف چوری اور آرمس ایکٹ کی دفعات کے تحت وہیں دوسری 17نامزد اور25نامعلوم افراد کے خلاف کو ساجد کے والد صابر علی کی شکایت کی بنیاد پر ہے۔

مقامی سیاست قائدین اور متاثرین کے گھر وبلوں نے بیلا گنج میں گیا پٹنہ سڑک جمعہ کے روزگھنٹوں تک بند کرتے ہوئے خاطیوں کی گرفتاری اور 25لاکھ روپئے کامعاوضہ اور بابر کی فیملی میں کسی ایک کو سرکاری ملازمت کی مانگ کی۔ پولیس کی جانب سے ایس ائی ٹی کے قیام کے اعلان کے بعد رکاوٹیں ختم کردی گئی تھیں۔

محمد جنید کے والد اور ایک اور زخمی محمد رکن الدین کے حوالے سے ہندوستان ٹائمز نے کہا کہ ”مبینہ فائیرنگ کے دوران متاثرین نے بندوقیں کہاں پر استعمال کی؟یہ جان بوجھ کر کیاگیاحملہ ہے۔

چوری کی کھانی گھڑی گئی ہے‘ حملہ او رقتل کے مقدمے سے بچنے کے لئے گاڑی میں ایک بم‘ چاقواور زندہ گولہ بارود رکھا گیاہے“۔

https://twitter.com/meerfaisal01/status/1629008713272156160?s=20