بی جے پی اور 2024 کی تیاریاں

   

ظالم ہے ایک سمت تو مظلوم اک طرف
ہٹ دھرمیاں ہی دیکھیں نظر اب جدھر گئی
ملک میں برسر اقتدار بی جے پی نے 2024 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ ویسے تو چند ہی مہینوں میں ملک کی پانچ ریاستوں میں بھی اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور انہیں آئندہ پارلیمانی انتخابات سے قبل سیمی فائنل بھی قرار دیا جا رہا ہے ۔ بی جے پی نے اسمبلی انتخابات کیلئے جو حکمت عملی بنائی ہے وہ اپنی جگہ تاہم اس نے اپوزیشن جماعتوں میں اتحاد کی کوششوں کو دیکھتے ہوئے ابھی سے اپنی 2024 کی تیاریاں شروع کرد ی ہیں۔ بی جے پی نے تنظیمی سطح پر تین زون بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ شمالی زون ‘ جنوبی زون ‘ مشرقی زون ۔ بی جے پی کیلئے سب سے اہمیت کا حامل شمالی زون ہے ۔ اس زون میں اترپردیش ‘ مدھیہ پردیش ‘ راجستھان ‘گجرات ‘ جموںو کشمیر ‘ اور ایسی ہی کئی ریاستیں ہیں جن میں پارٹی کا موقف مستحکم ہے ۔ پارٹی کسی بھی قیمت پر ان شمالی ریاستوں میں اپنے موقف کو کمزور کرنا نہیں چاہتی ۔ بی جے پی کیلئے ان ریاستوں میں نتائج گذشتہ کی طرح بہترین اور شاندار ہونے کی امیدیں کم ہونے لگی ہیں۔ پارٹی کی عوامی مقبولیت کا گراف بھی کچھ حد تک گھٹنے لگا ہے ۔ اس کے علاوہ راجستھان اور مدھیہ پردیش جیسی ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ بی جے پی کیلئے وہاں اسمبلی انتخابات میں بھی مشکلات پیش آسکتی ہیں ۔ اگر ایسا ہوا تو اس کا اثر پارلیمانی انتخابات پر بھی مرتب ہوسکتا ہے ۔ اسی طرح اگر اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد ممکن ہوجاتا ہے اور ایک واضح اور جامع پالیسی تیار کی جاتی ہے تو اترپردیش ‘ بہار اور مہاراشٹرا جیسی ریاستوں میں بھی بی جے پی کی نشستوں کی تعداد میں کمی آسکتی ہے ۔ اس کے علاوہ جنوب میں بی جے پی کا موقف پہلے ہی سے کمزور ہے ۔ کرناٹک میں جتنی نشستیں گذشتہ انتخابات میں بی جے پی کو حاصل ہوئی تھیں ان میں بھی اس بار خاطر خواہ گراوٹ آسکتی ہے کیونکہ ریاست میں عوام نے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو مسترد کرتے ہوئے کانگریس کے حق میں ووٹ دیا ہے ۔ اس کا اثر پارلیمانی انتخابات پرمرتب ہونے کے اندیشے ہیں جو بے بنیاد نہیں کہے جاسکتے ۔
سارے ملک کی جو صورتحال فی الحال ہے اور آئندہ چند مہینوں میں جو حالات پیدا ہوسکتے ہیں ان کا قبل از وقت اندازہ کرتے ہوئے بی جے پی نے اپنی تیاریوں کا ابھی سے آغاز کردیا ہے ۔ صرف تنظیمی سطح پر تیاریوں کا آغاز نہیں ہوا ہے بلکہ پارٹی نے عوام پر اثر انداز ہونے کی کوششوں کا بھی آغاز کردیا ہے ۔ گودی میڈیا کو بھی ایجنڈہ کے ساتھ سرگرم کردیا گیا ہے ۔ ملک کی کچھ ریاستوں میں ایک بار پھر ہجومی تشدد کے واقعات رونما ہونے لگے ہیں۔ یہ واقعات کچھ وقت سے رکے ہوئے تھے ۔ اب ان کا وقوع پذیر ہونا یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ اتفاقی نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ یکساں سیول کوڈ جیسے موضوع کو بھی چھیڑ دیا گیا ہے ۔ گودی میڈیا میں اس پر مباحث کا آغاز کردیا گیا ہے ۔ مسلم نما چہرے جو سنگھ اور بی جے پی کے آلہ کار ہیں اور اس کا اچھا خاصہ معاوضہ پاتے ہیں وہ بھی اس کیلئے سرگرم ہوگئے ہیں۔ مسلمانوں میں گمراہ کن مہم شروع کی جا رہی ہے ۔ یہ اندیشے بھی ظاہر کئے جا رہے ہیں کہ آئندہ چند مہینوں میں فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دینے والے کئی اور مسائل بھی چھیڑے جاسکتے ہیں۔ ان کو بھی عوام کے ذہنوں پر مسلط کرنے کے اقدامات ہوسکتے ہیں۔ کچھ اچانک واقعات کے ذریعہ بھی عوامی ذہنوں کو متاثر کرنے کی کوشش کی جاسکتی ہے ۔ پوری کوشش یہی ہے کہ عوام کی توجہ بنیادی اور اہمیت کے حامل مسائل سے ہٹادی جائے ۔ مہنگائی ‘ روزگار اور دوسرے مسائل کو گودی میڈیا کی زہر آلود مہم کے ذریعہ عوام کے ذہنوں سے محو کردیا جائے ۔
کرناٹک میں جس طرح سے کانگریس نے عوام کے مسائل پر اور مقامی امور پر توجہ دیتے ہوئے مقابلہ کیا تھا اس کا اچھا اثر ہوا ہے ۔ بی جے پی نے اس مہم کو بھی فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی تھی اور مذہبی نعرے بھی لگائے گئے تھے لیکن کرناٹک کے ووٹرس اس کا شکار نہیں ہوئے ۔ اس کو دیکھتے ہوئے زیادہ شدت کے ساتھ ماحول خراب کیا جاسکتا ہے ۔ کئی محاذوں پر بی جے پی نے انتخابی کامیابی کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ بدلتے حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنے منصوبوں میں کچھ تبدیلیاں ہوسکتی ہیں۔ تاہم یہ ضرور ہے کہ بی جے پی نے حالات کو سمجھتے ہوئے اپنی تیاریاں شروع کردی ہیں اور دیکھنا یہ ہے کہ یہ تیاریاں کیا رخ اختیار کرتی ہیں۔