تلنگانہ ریاست میں عوامی فلاح و بہبود کی اسکیمات کیلئے آج سے درخواستیں قبول کی جائیں گی ۔ ریاستی حکومت کی جانب سے کئی اسکیمات شروع کرنے کا منصوبہ ہے ۔ خاص طور پر وہ اسکیمات شروع کی جا رہی ہیں جن کا کانگریس پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں اعلان کیا تھا ۔ چھ ضمانتوںمیںحکومت کی جانب سے دو پر عمل آوری کا آغاز کردیا گیا ہے ۔ اسی طرح مابقی دیگر اسکیمات کیلئے بھی حکومت کی جانب سے آج سے درخواستیں وصول کی جائیں گی ۔ اس کیلئے ایک طریقہ کار کا تعین کردیا گیا ہے ۔ تاہم درخواستیں داخل کرنے کیلئے جو رہنما خطوط جاری کئے جانے تھے ان کی تفصیلی صراحت نہیںکی گئی ہے ۔ ان کی مناسب تشہیر نہ ہونے کی وجہ سے عوام میںایک طرح کی الجھن پیدا ہو رہی ہے ۔ لوگ می سیوا اور ای سیوا مراکز پر قطاریں لگانے اور معلومات حاصل کرنے کیلئے بے چین ہو رہے ہیں۔ حکومت کو اس تعلق سے واضح صراحت کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہر اسکیم کیلئے درخواست داخَل کرنے کے طریقہ کار کا تعین کیا جانا چاہئے ۔ اس کی مناسب تشہیر کی جانی چاہئے ۔ عوام کو جو کچھ بھی دستاویزات داخل کرنے ہیں ان کی وضاحت کی جانی چاہئے اور عوام کو ہر طرح کی سہولت فراہم کرنے کیلئے اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ جس طرح سے اب تک ہوتا آیا ہے کہ سرکاری اسکیمات کا اعلان تو ہوتا تھا تاہم ان سے استفادہ کیلئے درمیانی آدمیوں سے رابطہ کرنا پڑتا ۔ درمیانی آدمی کمیشن حاصل کرتے ہیں اور عوام تک سرکاری اسکیمات کے فوائد جتنے پہونچنے چاہئیں ہوتے ہیں اتنے پہونچتے نہیںتھے ۔ کئی اسکیمات میں باضابطہ کمیشن اعلی سطح تک بھی وصول کیا گیا تھا ۔ کرپشن اور بدعنوانیوں کی وجہ سے ہی حکومت کی اسکیمات کے فوائد سے عام آدمی محروم رہا تھا ۔ اب جبکہ ریاست میں حکومت تبدیل ہوگئی ہے اور کانگریس حکومت نے ذمہ داری سنبھال لی ہے ۔ اور اب جبکہ نئی اسکیمات کا آغاز کرنے درخواستیں قبول کی جا رہی ہیں تو اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ درمیانی آدمیوں کا رول کم سے کم ہوجائے بلکہ ختم ہوجائے ۔ عوام راست سرکاری دفاتر سے رجوع ہوتے ہوئے ان اسکیمات سے استفادہ کر پائیں۔
عوام کو جو اسنادات داخل کرنے ہیں ان کی بھی تفصیل کی مکمل تشہیر کی جانی چاہئے ۔ سرکاری دفاتر کا عملہ اس معاملہ میں انتہائی غیر ذمہ دارانہ رول ادا کرتا ہے ۔ وہ اپنی ذمہ داریوں کی تکمیل میں آگے نہیں آتا بلکہ عوام کو خانگی اور درمیانی افراد سے رجوع کردیتا ہے ۔ خود بھی کمیشن حاصل کرتا ہے اور درمیانی آدمیوں کی بھی چاندی کی جاتی ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام متعلقہ سرکاری دفاتر کے عملہ کو پابند بنایا جائے کہ وہ عوام تک حکومت کی اسکیمات کو پہونچانے میںسہولتیں فراہم کریں ۔ رکاوٹیں پیدا کرنے سے گریز کیا جائے ۔ سرکاری عملہ کی لاپرواہی اور غیر ذمہ دارانہ حرکتوں کی وجہ سے عوام میں حکومت کا امیج متاثر ہوگا اور سرکاری اسکیمات کے فائدے عوام تک پہونچنے نہیں پائیں گے اوردرمیانی افراد اس سے فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔ جو اسنادات ان اسکیمات سے استفادہ کیلئے داخل کرنے ہیں ان کے حصول میں بھی عوام کو مشکلات پیش آرہی ہیں۔ انکم سرٹیفیکٹ ‘ ذات پات کا سرٹیفیکٹ اور دوسرے دستاویزات کی اجرائی کیلئے بھی سرکاری دفاتر اور خاص طور پر تحصیلدار دفاتر میں انتہائی لاپرواہی اور غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے ۔ انکم سرٹیفیکٹ جاری کرنے کی بجائے اس کو روکنے کی ہرممکن کوشش ہو رہی ہے ۔ ذات پات کا جو سرٹیفیکٹ ہوتا ہے اس کی اجرائی میں بھی آسانی پیدا کرنے کی بجائے مشکلات پیدا کی جا رہی ہیں۔ اس طرح سے حکومت جو عوام کو راحت پہونچانا چاہتی ہے وہ کامیاب نہیں ہوگی اور اس کی امیج متاثر ہوجائے گی ۔
چونکہ کانگریس حکومت عوام تک آسانیاں اور راحت پہونچانا چاہتی ہے ایسے میں سرکاری عملہ اور دفاتر کا رول بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے ۔ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ جہاں غیر مستحق افراد اس سے استفادہ نہ کرپائیں وہیں اس بات کو یقینی بنانا زیادہ اہم ہے کہ کوئی مستحق ان اسکیمات اور حکومت کی راحتوں سے محروم ہونے نہ پائے ۔ حکومت کو اپنے طور پر کاونٹرس قائم کرتے ہوئے عوام کی رہنمائی بھی کرنی چاہئے ۔ سرکاری دفاتر کے عملہ کو بھی پابند کیا جانا چاہئے ‘ عوام میں شعور بیدار کرتے ہوئے ان کی اس جانب رہنمائی کرنی چاہئے تاکہ حقیقی مستحق افراد تک حکومت کی راحتیں اور اسکیمات کے ثمرات پہونچ سکیں۔