پچھلے نو دنوں سے کیمپس میں احتجاج کا سلسلہ بتدریج جاری ہے‘ جس میں طلبہ کی مانگ ہے کہ جن پانچ طلبہ کے خلاف وجہہ بتاؤ نوٹس جاری کی گئی وہ واپس لیں‘ جنھوں نے اسرائیلی وفد کو ایک تقریب کے لئے مدعو کرنے کے خلاف احتجاج میں حصہ لیاتھا
نئی دہلی۔جامعہ ملیہ اسلامیہ میں منگل کے روز احتجاج کرنے والے طلبہ نے یونیورسٹی کے لوگوں پر الزام عائد کیاکہ ان کے ساتھ جنسی بدسلوکی کی گئی‘ جبکہ انتظامیہ نے اس کی مخالفت کی ہے۔
پچھلے نو دنوں سے کیمپس میں احتجاج کا سلسلہ بتدریج جاری ہے‘ جس میں طلبہ کی مانگ ہے کہ جن پانچ طلبہ کے خلاف وجہہ بتاؤ نوٹس جاری کی گئی وہ واپس لیں‘ جنھوں نے اسرائیلی وفد کو ایک تقریب کے لئے مدعو کرنے کے خلاف احتجاج میں حصہ لیاتھا۔
طلبہ نے پیر کے روز وائس چانسلر کے دفتر کاگھیر اؤ بھی کیا‘ جس کے پیش نظر مبینہ طور پر ان کے ساتھ مارپیٹ کی گئی ہے۔
تاہم جامعہ انتظامیہ نے ان الزامات سے انکار کیاہے۔ان کا کہنا ہے کہ وہ ”تصادم“ طلبہ کے دوگروپوں کے درمیان میں شرو ع ہوا‘ اور مذکورہ احتجاج کرنے والے طلبہ جنھوں نے کامپلکس کا محاصرہ کیاہوا تھا وہاں پر ٹہری ہوئی گاڑیو کو نقصان پہنچانا شروع کردیا“۔
یونیورسٹی نے بیان میں مبینہ طور پر کہاکہ ”طلبہ کا ایک گروپ جس کو کچھ طلبہ تنظیموں کی حمایت حاصل تھی نے وی سی دفتر کا گھیراؤ کیااور تمام گیٹ کورکاوٹیں کھڑی کردیں“ اور مزیدکہاکہ طلبہ نے اساتذہ کو بھی وجوہات بتانے سے انکار کردیا۔