جموں کشمیر میں جماعت اسلامی کے خلاف کریک ڈاؤن‘ انتقامی کاروائی کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے ۔ محبوبہ مفتی

,

   

پی ڈی پی کی صدر او رسابق وزیراعظم جموں وکشمیر نے کہاکہ ملک میں رواں سال ہونے والے عام انتخابات کشمیر یوں کے لئے مصیبت بن گئے ہیں۔

سری نگر۔ جماعت اسلامی جموں وکشمیر پر پانچ سالہ پابندی اور وادی میں اس کے ساتھ وابستہ لیڈران اور کارکنوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاری کے بعد صوبہ جموں میں جماعت کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوا ہے۔ ایک اعلی پولیس عہدیدار نے یواین ائی کو بتایا کہ پولیس نے جموں وکشمیر کے کشتواڑ ضلع میں جمعہ کی رات کو چھاپوں کے دوران جماعت اسلامی سے مبینہ طور پر وابستہ تین افراد ک وگرفتارکیا ۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس نے چھاپے کے دوران ایک عمارت میں قائم کتب خانے سے کچھ قبل اعتراض مواد بھی ضبط کیا او رعمارت کو سربمہر کیاگیا ہے ۔

گرفتار شدہ کارکنوں کی شناخت سکریٹری جماعت اسلامی قادر بٹ‘ اقبال ملک او رماجد شیخ کے بطور ہوئی ہے۔درایں اثناء وادی میں حکام نے جماعت اسلامی کی املاک اور اس کے ساتھ وابستہ بعض سرگرم کارکنوں کی رہائش گاہوں کو سربمہر کرنا شروع کردیا ہے۔

ایک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ پولیس نے جمعہ کی شب کو شہر سری نگر او ردیگر کئی مقامات میں واقع جماعت اسلامی کی املاک اور اس کے ساتھ وابستہ کئی لیڈروں اور کارکنوں کی رہائش گاہوں کو سربمہر کیا۔

انہو ں نے کہاکہ جماعت اسلامی جموں کشمیر سے وابستہ لیڈروں کے بینک کھاتوں کو بھی منجمد کیاگیا ہے۔ادھر پی ڈی پی صدر اورسابق چیف منسٹر وزیراعلی محبوبہ مفتی نے جماعت اسلامی جموں وکشمیر پر پابندی کو انتقامی گیری سے عبارت کی کاروائی قراردیتے ہوئے کہاکہ ملک میں رواں سال ہونے والے عام انتخابات کشمیروں کے لئے مصیبت کا باعث بن گئے ہیں۔

انہو ں نے مبہم الفظ میں کہاکہ جماعت اسلامی پر پابندی ‘ مذہبی رہنماؤں بشمول حریت کانفرنس ( ع) چیرمن میر وعظ مولوی عمر فاروق کی رہائش گاہوں پر این ائی اے کے چھاپے او رسرحد پر کاروائیا ں انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کے لئے کی جارہی ہیں۔

محبوبہ مفتی نے کہاکہ جماعت اسلامی ایک او رسماجی اور فلاحی تنظیم ہے جو تعلیمی ادارے چلاکر بچوں کا مستقبل سنوارنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے جبکہ اس برعکس آر ایس ایس او رشیو سینا برسرعام ہتھیاروں کی نمائش کرتی ہیں او رمحض شک پر لوگوں کو لینچ کرتی ہیں۔

انہو ں نے کہاکہ جماعت اسلامی ایک ایسی نظریاتی جماعت ہے جس کے ساتھ ریاست میں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں لوگ جڑے ہوئے ہیں۔ محبوبہ مفتی نے یہ باتیں ہفتہ کے روز یہاں پی ڈی پی کے ایک احتجاجی پروگرام کے موقع پر نامہ نگار وں سے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔یہ احتجاج جماعت اسلامی جموں و کشمیر پر پابندی کے خلاف کیاگیاتھا۔ محترمہ مفتی نے کہاکہ جموں وکشمیر بالخصوص وادی کشمیر میں اس وقت انتقامی گیری کا دوردورہ ہے ۔

نوجوانوں کو گرفتار کیاجارہا ہے ‘ جماعت اسلامی جموں وکشمیر جو ایک سماجی و فلاحی تنظیم ہے اس کو انتقال گیری کا نشانہ بنایاجارہا ہے ۔ اس تنظیم کے لیڈران اورکارکنوں کو گرفتار کیاجارہا ہے ۔ ان اسکولوں میں جہاں ہمارے پوزیشن ہولڈربچے نکلتے ہیں ‘ سربمہر کیاجارہا ہے۔

انہو ں نے کہاکہ جماعت اسلامی کے ساتھ ہزاروں لاکھوں لوگ وابستہ ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ جماعت اسلامی سے وابستہ لوگوں کو پکڑ کر تھانوں میں بند کردیں گے۔ جماعت اسلامی ایک نظریہ ہے۔ میں نہیں سمجھتی کہ آپ کسی ائیڈیالوجی کوقید رکرسکتے ہیں۔ ہم انتقام گیری پر مبنی کاروائیوں کی مذمت کرتے ہیں۔

محبوبہ مفتی نے کہاکہ جہاں شیو سینا او رآر ایس ایس جیسی تنظیموں کو کھلی چھوٹ ہے ‘ وہیں ایک سماجی تنظیم کو بلاوجہہ ٹارگٹ کیاگیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا ہماری سرحدوں پر بھی مصیبت ہے او راندر کے حالات بھی ٹھیک نہیں ہیں۔

کل پونچھ میں ہمارے تین چار شہری مارے گئے۔ جماعت اسلامی کو ٹارگٹ کیاجارہا ہے ۔ شیو سینا او رجن سنگط تو پورے ملک میں ہیں۔ انہو ں نے لوگوں کو لینچ کیا۔

وہ لوگوں کو مارتے ہیں ‘ ان کے خلاف کاروائی نہیں‘ لیکن جماعت اسلامی جو یہاں برسوں سے سوشیل ورک کررہی ہے ‘ غریبوں کے کام آرہی ہے ‘ اسکول چلارہی ہے ‘ فلاحی کام کررہی ہے ۔ اسکے لوگوں پر پابندی عائد کرکے جیل میں ڈالنا صحیح نہیں ہے۔

یہ نہیں چلے گا۔اس کے نتائج بہت ہی خطرناک ہوں گے۔ آپ ایک خیال کو قید نہیں کرسکتے۔ ہم ایک جمہوری ملک میں رہتے ہیں ‘ جمہوری ملک میں خیالات کی جنگ ہوتی ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ جموں وکشمیر کی زمین کو جیل خانہ نہ بنائیں ‘ ہم نے دوسال تک بی جے پی کو یہ من مانیاں نہیں کرنے دیں۔

بدقسمتی یہ ہے کہ آج انہیں روکنے والا نہیں ہے ۔ ملک میں ایسا ماحول بنادیا گیاہے کہ کشمیریوں کو جتنا پیٹو ‘ او رمارو‘ لوگ تالیاں بجاتے ہیں اور خوش ہوجاتے ہیں۔ یہ بہت افسوس کی بات ہے۔ مفتی نے کہاکہ مرکزی حکومت نے دعوی کیاہے کہ جماعت اسلامی جموں وکشمیر کی دہشت گرد تنظیمو ں کے ساتھ رابطے ہیں‘ سراسر یہ بے بنیاد ہے۔