دہلی کے جوہر لال نہرو یونیورسٹی میں طلبا اور انتظامیہ کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے مدنظر سی پی ار یف کے جوانوں کی تعیناتی کی گئی ہے، طلباء پچھلے ایک ہفتے سے احتجاج کر رہے ہیں، طلباء ہاسٹل کی بڑھتی ہوئی فیس، ہاسٹل کے نظم و نسق، لے کر مظاہرہ کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ طلباء نے کہا کہ انتظامیہ ہاسٹل کو جیل بنانا چاہتی ہے، انتظامیہ اپنی من مانی ہوسٹل کے مطبخ کا کھانے میں بھی اپنی مرضی چلا رہی ہے۔
علاوہ ازیں انٹر ہاسٹل ایڈمنسٹریشن سے جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کو پوری طرح سے باہر کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ آپ کو بتادیں کہ حالانکہ جے این یو انتظامیہ نے ہفتہ کو ایک پریس ریلیز جاری کیا تھا اور طلبا کے الزامات کی تردید کیا تھا اور کہا تھا کہ ہاسٹل مینوئل کو لے کر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انتظامیہ نے یہ بھی کہا کہ ہاسٹل میں آنے جانے کو لے کر کوئی وقت متعین نہیں کیا گیا ہے۔
آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے سنگل کمرےکا کرایہ جو ایک ماہ کا 20 روپیہ تھا اسے بڑھا کر 600 کیا گیا ہے، اسکے بعد ڈبل سیٹ کا 10 سے بڑھا کر تین سو کیا گیا ہے، قوانین میں تبدیلی کے بعد طلباء کو سروس چارج کے طور پر 1700 کی فیس ادا کرنی پڑے گی، علاوہ ازیں ایڈمیشن کے وقت داخلہ فیس 5500 سے بڑھا کر 12000 کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں یونیورسٹی انتظامیہ نے یہ بھی واضح کیا کہ یونیورسٹی میں گزشتہ 14 سال سے ڈریس کوڈ کو لے کر جو قانون ہے، وہی چلتا آرہا ہے۔ ڈریس کوڈ سے متعلق قوانین میں کسی بھی طرح کی تبدیلی انتظامیہ کے جانب سے نہیں کی گئی ہے۔ اس بارے میں جو کچھ بھی باتیں کہی جا رہی ہیں وہ محض افواہ ہے، اور افواہ پر دھیان نہ دیا جائے۔