حقائق کی پردہ پوشی کیوں؟

   

Ferty9 Clinic

ملک بھر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر نے پہلی سے زیادہ تباہی مچانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے ۔ ملک کی تقریبا ہر ریاست اور ہر شہر کو اس لہر نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ عوام حد درجہ خوف کا شکار ہوگئے ہیں۔ دواخانوں کی حالت انتہائی ابتر ہوگئی ہے ۔ لوگ مسلسل زندگی سے ہاتھ دھو رہے ہیںاور دواخانوں میںعلاج کے نام پر کوئی سہولت باقی نہیںرہ گئی ہے ۔ خانگی دواخانوںمیںلوٹ کھسوٹ کا سلسلہ جاری ہے ۔ لاکھوں روپئے وصول کرکے بھی علاج ممکن نہیں ہو پا رہا ہے۔ مہاراشٹرا کو ملک کی سب سے زیادہ متاثرہ ریاست قرار دیدیا گیا ہے ۔ وہاںیومیہ پچاس ہزار سے زائد کیس منظر عام پر آ رہے ہیں تاہم کچھ ریاستوں کے تعلق سے یہ شبہات تقویت پاتے جا رہے ہیںکہ وہاں حالات انتہائی سنگین ہیں لیکن ان کو چھپایا جا رہا ہے ۔ درجنوں اموات ہو رہی ہیںلیکن سرکاری اعداد و شمار میں انہیں دکھانے سے گریز کیا جا رہا ہے۔ خاص طور پر گجرات ‘ اترپردیش اور مدھیہ پردیش کی صورتحال انتہائی ابتر ہونے کی اطلاعات آتی جا رہی ہیں۔ آج کے دور میں جبکہ سوشیل میڈیا نے سرکاری اداروں پر انحصار کو کم کردیا ہے اس سے حکومت کے دعووں اور زمینی حقائق میں واضح فرق کو اجاگر کردیا ہے ۔ سوشیل میڈیا کے ذریعہ ایک ایک شمشمان میںدرجنوںنعشوں کو جلائے جانے کے ویڈیو اور تصاویر کو عوام کے سامنے پیش کردیا ۔ مرنے والوں کے رشتہ داروں سے بات چیت کرکے ثبوت فراہم کردیا ہے لیکن سرکاری اعداد و شمار میں ان حقائق کو چھپاتے ہوئے اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی حکومتوں کی جانب سے کوشش کی جا رہی ہے ۔ خاص طور پر اترپردیش میں حالات انتہائی خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ یہ اندیشے ظاہر کئے جا رہے ہیںکہ اگر حالات میں بہتری نہیں آئی تو پھر مہاراشٹرا کے بعد سب سے زیادہ متاثرہ ریاست کی حیثیت سے اترپردیش کی شناخت ہوجائے گی ۔ اترپردیش میںانتظامیہ کی بری طرح ناکامی کے واقعات بھی پیش آتے جا رہے ہیںاور عوام مسائل کا شکار ہیں۔ ریاست کے چیف منسٹر آدتیہ ناتھ خود بھی کورونا کا شکار ہوگئے ہیںاور ان کا خود علاج چل رہا ہے ۔
افسوس اس بات کا ہے کہ حکومتوںکو اپنی ذمہ داریوںاور عوام کے مسائل کی یکسوئی سے زیادہ فکر انتخابات میں کامیابی کی ہے ۔ اسی لئے آدتیہ ناتھ نے اترپردیش میں عوام کو بالکل نظر انداز کرتے ہوئے مسلسل مغربی بنگال میںبی جے پی کی انتخابی مہم چلانے پر توجہ دی ۔ وہ ہر دوسرے دن بنگال پہونچ رہے تھے ۔ حالانکہ چند دن قبل ہی کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے کہا تھا کہ آدتیہ ناتھ کورونا متاثرہ شخص سے رابطے میں آنے کے باوجود انتخابی مہم میں حصہ لے رہے ہیں۔ اس کو خاطر میںلائے بغیر آدتیہ ناتھ اور بی جے پی قائدین انتخابی مہم میں مصروف رہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ عوام کی بہتری یا فلاح یا ان کی ضروریات کی تکمیل سے زیادہ انتخابات میں کامیابی کو ترجیح اور اہمیت دیتے ہیں۔ آدتیہ ناتھ نے پتہ نہیں بنگال میں کتنے لوگوںسے رابطہ کیا ہو اور اب ان میں وائرس کہاں تک پہونچ گیا ہو۔ اب جبکہ اترپردیش میں صورتحال ابتر ہونے اور شمشان گھاٹوںمیںدن دن بھر قطار لگنے کے واقعات کو سوشیل میڈیا پر پیش کیا جانے لگا ہے تو حالات کی سنگینی کا اعتراف کرنے اور عوام کو اس مشکل صورتحال سے نکالنے کی بجائے حکومت شمشان گھاٹ کی باونڈری وال کو بند کرنے میں لگی ہوئی ہے ۔ وہاںشیڈ لگائے جا رہے ہیں تاکہ کوئی وہاںسے کوئی ویڈیو یا تصویر نہ بنا سکے ۔ حکومت کی اپنی ناکامی کو چھپانے کی یہ ایک اور کوشش ہے ۔
گجرات کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو یہ بھی انتہائی سنگین ہی ہے ۔ جو اطلاعات مل رہی ہیںان کے مطابق وہاں دواخانوں میںکوی پرسان حال نہیںہے ۔ عوام کو بستر دستیاب نہیں ہیں۔ دواخانوںمیںبنیادی سہولیات کا فقدان ہے ۔ ادویات کی قلت ہے ۔ آکسیجن بروقت فراہم کرنے میںحکام ناکام ہیں۔ مریضوں کو دیکھنے کیلئے درکار تعداد میںڈاکٹرس دستیاب نہیں ہیں ۔ یہی صورتحال مدھیہ پردیش کی بھی ہے ۔ ان ریاستوں کی حکومتیں اپنی ناکامیوںکو چھپانے کیلئے حقائق کی پردہ پوشی کرنے لگی ہیں۔ عوام میں کورونا متاثرین اور اس کی وجہ سے ہونے والی اموات کی صحیح تعداد کو پیش کرنے سے گریز کیا جا رہا ہے ۔ حکومتوں کو چاہئے کہ وہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کی بجائے عوام کو اس مشکل وقت میںممکنہ حد تک راحت پہونچانے اور سہولیات فراہم کرنے پر توجہ کریں۔