لکھنو۔سنی سنٹرل وقف بورڈ جو ایودھیا مالکان حق معاملہ میں اہم فریق ہے نے اسی سال مارچ میں سپریم کورٹ سے اپنے ایک لیٹر کے ذریعہ معاہدہ فارمولہ کی پیشکش کی تھی تاکہ معاملہ کو حل کیاجاسکے‘
لیٹر میں لکھاتھا کہ بڑے پیمانے پر قومی مفاد کے پیش نظر وہ مسجد کے لئے کسی متبادل مقام کی فراہمی کے پیش نظر متنازعہ مقام پر اپنے دعوی سے وہ دستبرداری اختیار کرسکتی ہے۔
ٹی او ائی کے پاس معاہدے کی پیشکش کی ایک کاپی بھی موجود ہے‘ جو سپریم کورٹ کو ثالثی عمل کے بعد پہل کے طور پر پیش کیاگیاتھا‘ جسٹس خلیف اللہ کی زیرقیادت میڈیشن پینل کا تقرر سپریم کورٹ نے ہی کیاتھا۔
ٹی او ائی نے اکٹوبر17کو یہ خبر شائع کی تھی کہ مذکورہ پینل نے سپریم کورٹ کو یہ جانکاری دی تھی کہ مذکورہ مسلم فریقین چاہتے ہیں کہ وہ اپنے دعوی سے اس وقت دستبردار ہوجائیں جب کچھ حالات پر تیار ہوجائے‘ جس میں متبادل مقام پر مسجد کی تعمیر بھی شامل ہیں۔
تصفیہ کی پیشکش کے پارا پانچ میں سنٹی وقف بور ڈ نے کہاکہ ”سنی وقف بورڈ واحد اور مرکزی دعویدار ہے جس کو بڑے قومی مفادکے پیش نظر اپنے دعوی حق اور دلچسپی سے دستبرداری میں کوئی اعتراض نہیں ہے۔
مذکورہ بورڈ ہوسکتا ہے کہ کسی موافق مقام پر مسلمانوں کی آبادی کی ضرورتوں کے پیش نظر مسجد کی تعمیر کرے گی“۔