اعظم خان کے چھوٹے بیٹے عبداللہ‘ ان کے والد کو 43سہ زائد معاملات میں ملزم بنایاگیاتھا جس میں چوری‘ جبری وصولی او ردھوکہ دہی کے معاملات بھی شامل ہیں۔
لکھنو۔ سیتا پور جیل میں 23ماہ کی طویل قید وبند کی زندگی گذارنے کے بعد سماج وادی پارٹی(ایس پی) کے سینئرقائد کے بیٹے عبداللہ اعظم کو ہفتہ کے روز جیل سے رہائی ملی ہے۔
اعظم خان کے چھوٹے بیٹے عبداللہ‘ ان کے والد کو 43سہ زائد معاملات میں ملزم بنایاگیاتھا جس میں چوری‘ جبری وصولی او ردھوکہ دہی کے معاملات بھی شامل ہیں۔چونکہ نچلی عدالت میں رام پور کے ان مقدمات میں ضمانت دئے جانے کے بعد ضمانت کے احکامات کے پیش نظر ان کی رہائی عمل میں ائی ہے۔
عبداللہ اعظم نے رہائی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ”مجوزہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی شکست واضح ہے اور ظلم وزیادتی کا 10مارچ کے بعد خاتمہ ہوجائے گا اور ظالم اقتدار سے محروم ہوجائے گا“۔
مذکورہ رام پور ایم پی کے بیٹے کا ہفتہ کی رات سیتا پور جیل کے باہر حامیوں کی کثیرتعداد نے خیر مقدم کیاہے۔جیسے ہی عبداللہ اعظم کی رہائی کی اطلاع ملی‘ رام پور‘ سنبھل‘ مراد آباد کے بشمول کئی اضلاع کے قائدین اور ایس پی کارکنان سیتا پور جیل کی گیٹ پر پہنچ گئے تھے۔
اگر ذرائع کی مانیں تو کئی اضلاعوں کے ایس پی ضلع صدور بھی وہاں پر پہنچے تھے۔ رام پور‘ سنبھل‘ مراد آباد‘ بدائیون‘ شاہجہاں پور سے ہردوائی تک‘ ایس پی کے قائدین کے آنے کی بھی اطلاعات تھیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کے کوئی بڑے قائدین شامل نہیں ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ اعظم کی بیوی تنزین فاطمہ‘ جو اسی طرح کے معاملے میں شریک جرم ہیں‘ سیتاپور جیل سے پچھلے سال 2020ڈسمبر رہاکردئے گئے تھے۔درایں اثناء اعظم خان جس پر 70سے زائد مقدمات درج ہیں اب بھی جیل میں قید ہیں۔
عبداللہ کو2017کے اسمبلی انتخابات میں سوار اسمبلی حلقہ سے جیت حاصل ہوئی تھی بعد ازاں الہ آباد ہائی کورٹ نے 2019میں ان اترپردیش رکن اسمبلی کی حیثیت سے انہیں کم عمر ہونے کا حوالہ دے کر کالعدم قراردیاتھا۔
اعظم خان پر 70سے زائد مقدمات درج ہیں جس میں اراضی پر ناجائز قبضے کے زیر تر معاملات ہیں جو جواہر یونیورسٹی کی تعمیر میں استعمال کی گئی ہے جس کے وہ چیرمن ہیں۔
اعظم خان پر سرکاری اسکولوں سے قدیم کتابوں کی چوری کرنا اور انہیں اپنی لائبریری میں رکھنے کا بھی ملزم قراردیاگیاہے۔