پرنس فیصل بن عبداللہ کو مارچ کے آخر میں سعودی انتظامیہ نے حراست میں لیاتھا‘ اس کے بعد سے اب تک فیصل کی کوئی جانکاری نہیں ہے۔ ایچ آر ڈبلیو نے یہ بات کہی ہے۔
مملکت سعودی عربیہ کے متوفی شاہی بادشاہ عبداللہ کے بیٹے شہزادی فیصل ب عبداللہ السعود کو آخری مارچ میں گرفتار کرلیاگیاتھا مگر رائٹس گروپ کے مطابق تب سے ان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
پرنس فیصل بن عبداللہ کو مارچ کے آخر میں سعودی انتظامیہ نے حراست میں لیاتھا‘ اس کے بعد سے اب تک فیصل کی کوئی جانکاری نہیں ہے۔
ایچ آر ڈبلیو نے یہ بات کہی ہے۔ہیومن رائٹس واچ(ایچ آر ڈبلیو) نے شاہی خاندان سے قریبی ایک ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ہفتہ کے روز مذکورہ شہزادہ کو سکیورٹی فورسیس نے27مارچ کے روزاس وقت گرفتار کرلیاجب وہ درالحکومت ریاض کے نارتھ ایسٹ کمپاونڈ میں مقیم ایک فیملی کے کرونا وائرس کے زد میں آنے کے بعد خود کو الگ تھلگ کرلیاتھا
۔سال 2017میں شاہی خاندان کی اہم شخصیتو ں کو تحویل میں لے کر ریاض کی عالیشان ہوٹلوں میں رکھا گیاتھا‘ شاہی بیوروکریسی سے اٹھ رہی بدعنوانی کی آوازوں کو دبانے کی کوشش کا حصہ قراردیتے ہوئے یہ کاروائی کی گئی ہے۔اسی سال میں سعودی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے سابق صدر شہزادے فیصل کو رہاکیاگیاتھا۔
ایچ آر ڈبلیو کی رپورٹ پر سعودی انتظامیہ کی جانب سے فوری ردعمل نہیں آیاہے۔
مارچ کی ابتداء میں سعودی کے ولی عہد پرنس محمد بن سلمان (ایم بی ایس) نے شاہی خاندان کے سینئرس اور سکیورٹی عہدیداروں کی صفائی کی مہم شروع کی تھی‘ مختلف رپورٹس کے مطابق جو دیکھا جارہا ہے وہ مملکت میں اقتدار کی دعویداری او ربرقراری کو مضبوط کرنے کا حصہ کے طور پر مانا جارہا ہے۔
اس کاروائی میں شاہی خاندان کے سب سے اثر دو لوگ شہزادہ احمد بن عبدالعزیز جو کنگ سلمان کے چھوٹے بھائی ہیں اور محمد بن نائف جو سابق ولی عہد اور داخلی وزیر ہیں کو نشانہ بنایاگیاتھا۔ اس بات کی وضاحت نہیں ہوئی کہ ولی عہد فیصل کی تحویل مارچ میں ہوئی گرفتاری سے متعلق ہے۔