سونو سود کو اس بات کا شدید افسوس ہے کہ ہمارے معاشرے میں مہاجرین ورکرس صرف تعداد ہے نام نہیں ہیں

,

   

ممبئی۔ کلکتہ سے بنگلہ میں لکھے گئے ایک فس بک پوسٹ پر ایک طالب علم خوشی سے لکھتا ہے کہ”جاؤجاکر مہاجرین ورکرس کو کہہ دیں گھبرائیں نہیں کیونکہ ان کے لئے وہاں پر سونو سود ہے۔

ہوسکتا ہے کہ وہ فلموں میں منفی رول ادا کرتے ہیں مگر یہ اس حقیقی دنیا کا ایک حقیقی ہیرو ہے“۔پچھلے کچھ مہینوں سے سرخیوں میں ہے کہ’سونو نے اپنی جوہو کی ہوٹل ہلت کیر ورکرس کے لئے پیش کش کی ہے‘

سونو پریشان حال لوگوں میں کھانے کی تقسیم عمل میں لارہے یں‘ سونو سود رمضان کید وران 25000مہاجرین کو کھانا فراہم کررہے ہیں‘ نے ہماری توجہہ اپنی طرف راغب کی ہے۔

حالیہ دنوں میں مذکورہ اداکارہ نے ممبئی میں پھنسے ہوئے مہاجرین ورکرس کے لئے ان کے آبائی مقامات کو واپس جانے کے لئے بسوں کا انتظام کیاتھا‘

اور اس کے لئے مہارشٹرا اور کرناٹک حکومت سے انہوں نے اجازت بھی لی تھی۔ اس کے علاوہ وہ بس اسٹیشن بھی انتظامات کا جائزہ لینے کے لئے خود پہنچنے تھے

https://twitter.com/NileshKhedikar5/status/1259930513655169025?s=20

سونو سود نے ائی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ”میں سمجھتاہوں مذکورہ ملک کے قلب کی دھڑکن‘ مہاجرین کی مد د میری ذمہ داری ہے۔ ہم نے دیکھا کہ مہاجرین اپنی فیملی او ربچوں کے ساتھ قومی شاہراؤں پر پیدل چل رہے ہیں۔

ہم محض اے سی میں بیٹھ کر ٹوئٹ نہیں کرسکتے اپنی تشویش کے اظہار کے لئے ہم سڑکوں پر جانا پڑے گا جب تک ہم ان میں سے ایک نہیں بنتے انہیں اس با ت کا یقین نہیں ہوگا کہ کوئی ان کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔ لہذا میں نے ان کے سفر کے لئے رابطہ کیا‘ تاکہ مختلف ریاستوں سے اجازت حاصل کی جاسکے“۔

سونو نے مزید دعوی کیاہے کہ ”اب مجھے کئی پیغامات اور سینکڑوں ای میل ہر روز مل رہے ہیں جس میں کہاجارہا ہے کہ وہ سفر کرنا چاہتے ہیں اور میں صبح سے شام تک ہرروز ان سے رابطے میں ہوں۔

اس لاک ڈاؤن میں یہ میرا کام بن گیا ہے۔ اس سے کافی سکون مل رہا ہے جس کا میں اظہار نہیں کرسکتا ہوں“۔انہوں نے کہاکہ ”جب میں نے دیکھا مہاجرین اور تمام پریشان ہورہے ہیں۔

مجھے ایک انسان ہونے کا جو فخر تھا وہ ختم ہوگیا۔ میرے ذہن میں یہ ب اتیں کوند رہی تھیں جس کی وجہہ سے رات بھر میں سو نہیں پارہاتھا۔ سارا دن میں ای میل کا مطالعہ کرتاہوں‘ جو نمبرات دستیاب ہوتے ہیں اس پر رابطہ کرتاہوں۔

ایسے سینکڑوں ہیں۔ میر ا دل کرتا ہے کہ میں خود انہیں گاڑی میں بیٹھا کررات دن سفر کروں اور ان کے گھر والو ں سے ملاؤں“۔نہ صرف مہاجرین بلکہ جو کوئی ان سے رجوع ہورہا ہے اس کی مدد میں کررہے ہیں سونو سود۔ انہوں نے بتایا کہ”آپ کو یقین نہیں ہوگا میرے فون 24X7بج رہا ہے‘ کوئی پی پی ایز کے لئے‘ کوئی راشن کے لئے بول رہا ہے۔ہم قومی شاہراؤں پر کھانے کی بھی تقسیم عمل میں لارہے ہیں۔

جو مہاجرین پیدل چل رہے ہیں ہم ان کو سمجھا نے کی کوشش کررہیں کچھ توقف کرلیں ہم ان کے لئے سفر کا انتظام کریں گے۔ سفر میں جو ہوسکتا ہیں ہم انہیں فراہم کررہے ہیں“۔