ہجوم نے دھاڑیں ماریں ”مذکورہ احتجاجیوں نے کہاکہ پولیس انہیں کسی او رمقام پر منتقل کرنے کی کوشش کررہی ہے“۔
کلکتہ۔پانچ ہفتوں میں مرکز کو شہریت ترمیمی قانون کے متعلق جواب داخل کرنے کے متعلق سپریم کورٹ کے استفسار کے بعد سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا وہ نئی مارکٹ کے قریب میں وہ پوری چوکسی کے ساتھ اپنا احتجاجی مظاہرہ جاری رکھیں گے۔
کلکتہ میں احتجاجی مظاہرین پچھلے بیس گھنٹوں سے سڑک پر ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ جب تک سی اے اے‘ این آرسی اور این پی آر سے حکومت دستبرداری اختیار نہیں کرلیتی تب تک ہم دن رات کھلی آسمان کے نیچے گذارنے کی تیاری کرچکے ہیں۔
اس کے بعد یہ اعلان کیاگیاتھا کہ احتجاجی مظاہرے کم سے کم ایک ہفتہ کے لئے مذکورہ مقام جو کلکتہ میونسپل کارپوریشن کے ہیڈکوارٹرس سے نظام ریسٹورنٹ کے درمیان کی سڑک کا ہے وہاں پر جاری رہیں۔
مشترکہ فورم برائے مخالف این آرسی کے ایک کنونیر پرسنجیت بوس نے کہاکہ ”ہم اب سے ایک ہفتہ تک اپنی چوکسی کو برقرار رکھیں گے۔
ہم بعدازاں اپنی اگلی کاروائی کا اعلان کریں گے“اسی تنظیم نے منگل کے روز رام لیلہ میدان سے نیو مارکٹ علاقے تک ریالی نکالی تھی جو دھرنے میں تبدیل ہوگیاہے۔چہارشنبہ کی رات دیر گئے مظاہرین نے کہاکہ پولیس انہیں کسی اور مقام پر منتقل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
بوس نے کہاکہ ”پولیس نے ہمیں سی ائی ٹی روڈ کے لیڈیز پارک یاپھر پارک سرکس جانے کو کہاہے۔مگر ہم نے انہیں بتایا کہ ہمیں ایسلانڈا میں ایک مقام چاہئے“۔
ایک پولیس افیسر نے کہاکہ ”ہم ان سے با ت کررہے ہیں دیکھتے ہیں کیاہوتا ہے“۔ ایک ہزار کے قریب منگل کی رات او رچہارشنبہ کی صبح یہاں پر اکٹھاہوئے تھے جس میں خواتین کی تعداد زیادہ تھی