سپریم کورٹ نے جموں کشمیر سے لداخ کے زیرانتظام علاقے کو الگ کرنے کے فیصلے کی صداقت کو بھی برقرار رکھا ہے
نئی دہلی۔پیرکے روز سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلہ میں 2019میں ائین کے ارٹیکل 370کی منسوخی پر مشتمل مرکزی حکومت کے فیصلے کو برقرار رکھا۔
چیف جسٹس آف انڈیا(سی جے ائی)ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں ایک پانچ رکنی بنچ نے بھی ریاست کا درجہ بحال کرنے کی اور اس سے قبل جموں کشمیر کے مرکزی علاقے کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن آف انڈیا(ای سی ائی)30ستمبر 2024تک اسمبلی انتخابات کرانے کی ہدایت دی ہے۔
سپریم کورٹ نے جموں کشمیر سے لداخ کے زیرانتظام علاقے کو5اگست 2019کو الگ کرنے کے فیصلے کی صداقت کو بھی برقرار رکھا ہے۔
سی جے ائی چندر چوڑنے کہاکہ مرکزی حکومت کی طرف سے ریاستوں کی جانب سے لیاگیا ہر فیصلہ چیالنج کا اہل نہیں ہوتا ہے اور اس طرح کی کاروائی انتظامیہ کو ٹھپ کرسکتا ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہاکہ ہندوستان کے صدر کو جموں کشمیر اسمبلی کی سفارش کے بغیر ارٹیکل کی منسوخی کرنے کا اختیار ہے۔یہ بھی حکم دیاگیا کہ صدراتی اختیارات کے استعمال کے دوران مشاورت کے لئے (اسٹیک ہولڈرس کے ساتھ)اصول کی پیروی ضروری امر نہیں تھا.
۔سی جے ائی نے یہ بھی کہاکہ ارٹیکل 370سابقہ ریاست میں جنگی حالات کی وجہہ سے ایک عبوری انتظام تھا۔
عدالت نے مشاہدہ کیا”مہاراجہ کے اعلان میں کہاگیاتھاکہ ہندوستان کاائین ختم ہوجائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ الحاق کا پیرایہ ختم ہوجائے گا۔ارٹیکل 370ریاست میں جنگی حالات کی وجہہ سے ایک عبوری انتظام تھا۔یہ ایک عارضی انتظام ہے“۔
وزیراعظم مودی نے ارٹیکل 370کی منسوخی پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو تاریخی قراردیا۔مودی نے کہاکہ یہ فیصلہ ”جموں کشمیر‘ لداخ او رہماری بہنوں او ربھائیو ں کے لئے امید‘ ترقی‘ اتحاد کا ایک شاندار اعلان ہے“۔
گپکر اتحاد کے ممبرس بشمول پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی اور این سی کے نا ئب صدر عمر عبداللہ نے دعوی کیاکہ انہیں سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے قبل ہی گھر میں نظر بند کردیاگیاتھا۔
تاہم لفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے ان دعوؤں کو ”بے بنیاد“قراردیتے ہوئے اس کو مسترد کردیا۔ سری نگر پولیس نے بھی یہ واضح کیاکہ کسی کو بھی گھر میں نظر بند نہیں رکھا گیاہے۔