سعدیہ اختر ایک یو این ایچ آر سی کارڈ ہولڈر روہنگیابارہا اس سے اپنی بگڑتی صحت‘ حفظان صحت اور غدائیت سے بھرپور خوراک کی کمی اور حراستی مرکز میں سورج کی روشنی تک ناکافی رسائی کی شکایت کی ہے۔
نئی دہلی۔ مبینہ بنیادی سہولتوں کے فقدان پر دہلی ہائی کورٹ نے نارتھ ویسٹ دہلی میں ’روہنگیائی تحویلی مرکز”سیوا کیندر“ کی خارجی علاقائی رجسٹریشن دفتر(ایف آر آر او)‘ مرکزی حکومت اوردہلی اربن شیلٹر ایمپورومنٹ بورڈ(ڈی یو ایس ائی بی) کے عہدیداروں کی جانب سے ایک مشترکہ جانچ کا حکم دیاہے۔
ساجدہ باغ کے سیوا کیندر کی جانچ کا جسٹس پرتبھا ایم سنگھ نے حکم دیا ہے۔
مرکز کے ریکارڈ پر تصویریں بھی رکھنے کابھی عدالت نے استفسار کیاہے۔صابرہ خاتون کی پیش کردہ درخواست پربنچ نے یہ حکم جاری کیا ہے جس کی بن سعدیہ اختر مرکز میں زیر تحویل ہیں۔
وکیل کا استدلال تھا کہ سعدیہ اختر کو مناسب طبی کیر فراہم نہیں کیاجارہا ہے۔جواب دہندگان کو اس معاملہ میں ایک رپورٹ داخل کرنے کی عدالت نے ہدایت دی ہے۔ مدعا علیہ میں عدالت نے ڈی یو ایس ائی بی کو بھی شامل کیا ہے۔
عدالت نے درخواست گذار کے وکیل کے بیانات کے پیش نظر سعدیہ اخترکا میڈیکل ریکارڈ بھی پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔درخواست گذار کے وکیل اجیانی چترجی نے عدالت میں کہاہے کہ سعدیہ اختراقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر)کارڈ ہولڈر روہنگیابارہا اس سے اپنی بگڑتی صحت‘ حفظان صحت اور غدائیت سے بھرپور خوراک کی کمی اور حراستی مرکز میں سورج کی روشنی تک ناکافی رسائی کی شکایت کی ہے۔
درخواست گذار نے کہاکہ ہے سعدیہ اختر نے اپنی بگڑتی صحت کے متعلق بارہا مطالعہ کیاہے اس کے باوجود بنیادی سہولتوں کی فراہمی نہیں کی گئی ہے۔
درخواست میں کہاگیاہے کہ سعدیہ 2016سے ہندوستان میں رہ رہی ہیں اور ملک کے قوانین کی تعمیل کررہے ہیں اس کے علاوہ وہ یو این ایچ سی آر اور جواب دہندگان کے تمام ضروریات کی تعمیل کررہی ہیں۔