شوہر نے بیوی کی نعش کو کندھے پر اُٹھا کر شمشان گھاٹ پہونچایا

   


انسانیت کو شرمسار کرنے والا اور ایک واقعہ ، مقامی عوام اور سرکاری مشنری نے کوئی مدد نہیں کی
حیدرآباد :۔ انسانیت کو شرمسار کرنے والا ایک اور واقعہ پیش آیا ۔ کورونا کے خوف سے کوئی بھی مدد نہ کرنے پر ایک شخص نے اپنی شریک حیات کی نعش کو کندھے پر اُٹھا کر 3 کیلومیٹر تک پیدل چلتے ہوئے شمشان گھاٹ کو پہونچایا ۔ تلنگانہ میں دن بہ دن کورونا کے معاملات اور اموات میں غیر معمولی اضافہ ہورہا ہے ۔ اسی طرح مدد کرنے کے لیے بھی لوگ آگے نہیں آرہے ہیں ۔ کاماریڈی کے ریلوے اسٹیشن پر ایسا ہی ایک اور واقعہ پیش آیا ۔ ایک بھکارن (گداگر ) ناگا لکشمی ناسازی صحت کے باعث فوت ہوگئی ۔ کورونا کے ڈر و خوف سے کوئی اس کے قریب نہیں آئے اور نہ ہی آخری رسومات انجام دینے میں کسی قسم کا تعاون پیش کیا ۔ اس خاتون کے شوہر سوامی نے مقامی افراد سے اس کی مدد کرنے کی اپیل کی ۔ کسی نے ساتھ نہیں دیا ۔ مقامی عوام کو شک تھا کہ ناگا لکشمی کورونا سے متاثر ہو کر فوت ہوگئی ہے ۔ یہاں تک کہ آٹو والوں نے بھی نعش کو شمشان گھاٹ منتقل کرنے سے انکار کردیا ۔ ریلوے پولیس اور مقامی عوام نے چندہ کر کے ناگا لکشمی کے شوہر سوامی کو 2500 روپئے دیا جس کے بعد سوامی اپنی بیوی کی نعش کو کندھے پر اُٹھا کر ساڑھے تین کیلو دور پیدل چلتے ہوئے شمشان گھاٹ تک پہونچایا ۔ راستے سب لوگ تماشہ دیکھ رہے تھے ۔ مگر کسی نے سوامی کی مدد نہیں کی ۔ ہر گذرتے دن کے ساتھ مدد کرنے والوں کی تعداد بھی گھٹ رہی ہے۔ عوام یا عوامی منتخب نمائندوں یا سرکاری عہدیداروں نے کوئی مداخلت نہیں کی اور نہ ہی نعش کو شمشان گھاٹ منتقل کرنے کے لیے کوئی سواری کا انتظام کیا ۔۔