طالبان کے حملے میں 48ہلاک‘ ریالی پر بم حملے میں افغان لیڈر محفوظ

,

   

ایک طالبان خود کش حملہ آور نے نے کم سے کم 48لوگوں کو ہلاک کردیا اور درجنوں زخمی ہوگئے‘ منگل کے روزافغانستان کے صدر اشرف غنی کی مہم ریالی کے قریب میں یہ حملہ پیش آیاتھا

کابل۔ طالبان خوش کش بمبار نے منگل کے روز افغانستان میں دو علیحدہ حملو میں 48لوگوں کی جان لے لی‘ یہ ہولناک حملہ صدر اشرف غنی کی انتخابی ریالی کے قریب پیش ایا‘ حالانکہ وہ اس حملے میں محفوظ رہے

۔افعانستان میں صدراتی انتخابات سے عین گیارہ روز قبل یہ حملہ پیش آیا جس میں طالبان کمانڈرس کے حالات کو منتشر کرنے اور امریکہ او رباغیوں کے گروپ کے درمیا ن میں امن کی بات چیت ختم ہوجانے کی وجہہ سے یہ کام کیاہے

۔غنی کو28ستمبر کے روز منعقد ہونے والی رائے دہی میں دوسری پانچ سالہ معیاد حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں صوبہ سنٹرل پاروان کی درالحکومت چاری کاری میں ایک ریالی سے خطاب کرنے جارہے تھے‘

جس وقت یہ مجموعے پرحملے کیاگیاتھا۔ داخلی وزرات کے ترجمان نصرت رحیمی نے کہاکہ اس حملے میں 26لوگ مارے گئے اور42زخمی ہوئے۔صوبہ پروان کے سربراہ محفوظ ولی زادہ نے کہاکہ جب لوگ پولیس کیمپ میں داخل ہورہے تھے‘

ہائی وے پرایک بڑی عمر کا شخص موٹرسیکل پر آیا اور دھماکو مادے سے خود کو اڑالیا‘ جس کی وجہہ سے اموات پیش ائے ہیں۔ حملے کی وجہہ سے دھماکے کے مقام پر نعشیں بکھری پڑی تھیں اور چاروں طرف دھواں اورگرد وغبار تھا

۔صدر غنی اور امراللہ صالح کی تصویر پر مشتمل ایک بڑا بیانر موقع پرلٹکا ہوا ملا۔ دھماکہ کے ساتھ سائرن بجاتی ہوئی گاڑیاں موقع پر پہنچی اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنے کاعمل شروع ہوگیا۔

سوشیل میڈیا پر چاروں طرف سے اس حملے کی سخت الفاظوں میں مذمت بھی کی جانے لگی۔ دوسرے واقعہ میں راجدھانی کابل میں ایک شخص نے خود کو دھماکے سے آڑالیا‘

دھماکے کے فوری بعد ایمبولنس اور افغان فوج کے دستے مقام واقعہ پر پہنچنے لگے۔

اسپتال کے بیڈ پر زخمی حالت میں پڑے مصطفےٰ غیصی نے کہاکہ میں تقرر مرکز کے داخلہ پر انتظار کررہاتھا‘ دھماکہ جہاں پر وہاں سے میں دوسری قطار میں کھڑا تھا

۔وزرات داخلہ کے ترجمان رحیمی نے کہاکہ حملہ میں 22لوگ ہلاک اور38لوگ زخمی ہوئے ہیں‘ جس میں زیادہ ترعورتوں اور بچوں کے لئے علاوہ سکیورٹی فورسس کے چھ اراکین بھی شامل ہیں