طالبان کے زیر قیادت تشدد کی وجہہ سے افغان کے کارگذار فینانس منسٹر نے ملک چھوڑ دیا

,

   

پچھلے ماہ افغانستان میں طالبان کی دہشت گردوں کے لئے ہولناک تشدد کی نئے لہر شروع ہوئی ہے۔
کابل۔افغانستان کے کار گذار فینانس منسٹر خالد پیانڈا نے مقامی میڈیا کے مطابق صدراتی محل سے پڑنے والے دباؤ کے پیش نظر استعفیٰ دیکر ملک چھوڑ دیاہے۔ذرائع کے مطابق پیانڈیاافغانستان واپس نہیں لوٹنا چاہتے ہیں۔

اسپوتنیک کی خبر ہے کہ وزرات مال کی جانب سے ایک مکتوب مذکورہ ٹی وی چیانل نے پیش کیاہے جس میں کہاگیاہے کہ ”ایک سرکاری دورے پر“ مذوکرہ منسٹر ملک کے باہر گئے ہیں۔ایک ایسے وقت میں ان کا استعفیٰ سامنے آیاہے جب امریکہ کے زیر قیادت غیرملکی دستوں کو شور ش زدہ ملک سے واپس بلانے کے بعد افغانستان میں بڑے پیمانے پر تشدد پیش آرہا ہے۔پیانڈا نے ٹوئٹر پر لکھا کہ”میں آج افغانستان کے وزیرمال کی حیثیت سے دستبردار ہوگیاہوں۔

ایم او ایف کی ذمہ داری سنبھالنا میری زندگی کا ایک سب سے بڑا اعزاز ہے مگر اپنے ذاتی ترجیحات کے لئے میں پیچھے ہٹنے کا اب وقت ہے۔ میں ڈپٹی منسٹربرائے ریونیو اور کسٹمز کو نئے وزیر کے تقرر تک انچار ج بنارہاہوں“۔


پچھلے ماہ افغانستان میں طالبان کی دہشت گردوں کے لئے ہولناک تشدد کی نئے لہر شروع ہوئی ہے۔ملک سے امریکہ اور این اے ٹی او کی دستبرداری کے ساتھ مذکورہ طالبان نے بڑی شہروں پر حملے شروع کردئے اور بیشتر شہروں پر اپناقبضہ جمالیاہے۔

طالبان شہریوں پر بھی حملے کئے جارہے ہیں اور جن صوبوں میں ان کا قبضہ ہے وہاں پر رجعت پسند اور وحشی قوانین نافذ کررہے ہیں۔

ایک ہفتہ سے کم وقت میں طالبان نے ملک کے 34صوبائی درالحکومتوں میں سے سات پر اپناقبضہ جمالیاہے۔

یواین ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق میشل باچلیٹ نے منگل کے روز جانکاری دی کہ طالبان کی جارحیت میں 9جولائی سے اضافہ کے بعد افغان شہر کے چار شہروں میں ہی 1180سے زائد لوگ زخمی اور180لوگ مارے گئے ہیں۔

اسپوتنک کے میشل کا بیان کے حوالے سے خبر دی ہے کہ مذکورہ افغان حکومتی دستے اور طالبان کو ”خون ریزی روکنے کے لئے“ لڑائی بند کرنا ہوگا‘ اگر وہ بات چیت کے میز پر آنے اور ایک معاہدے پر پہنچنے میں ناکام ہوتے ہیں تو افغان کے لوگوں کی حالت ”مزیدابتر“ ہوجائے گی“