یہاں پر عالمی یوم شیر کے متعلق 20حقائق پیش کئے جارہے ہیں جس کے متعلق آپ معلومات حاصل کرسکتے ہیں
نئی دہلی۔ اس عالمی یوم شیر کے موقع پر تمام کے لئے خوشخبری یہ ہے کہ 12سالوں میں شیروں کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔
مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان دنیا بھر کے شیروں کی 75فیصد آبادی کا گھر ہے۔
جاوڈیکرنے کہاکہ ”سال1973میں محض نو شیروں کے محفوظ مقامات تھے جس میں اب 50تک کا اضافہ ہوگیا ہے۔اس میں اہم بات یہ ہے کہ مذکورہ نو محفوظ مقامات کا معیار خراب ہے۔
یا پھر وہ بہتر یا شاندار ہونے چاہئے“
جنگل میں ایک ہندوستانی شیر رائیل‘ بنگال ٹائیگر
ایک اندازے کے مطابق سال2014میں 1400کے مقابلے ہندوستان میں شیروں کی آبادی کا موقف اب 2967ہے۔
ہندوستان دنیا کے 75فیصد شیروں کا گھر مانا جاتا ہے۔سب سے زیادہ شیر اترکھنڈ کے مشہور جنگلات جیم کاربیٹ میں ہے جہاں پر 231شیر پائے جاتے ہیں اس کے بعد کرناٹک کے ناگر ہولی میں 127شیر ہیں۔
کرناٹک کے باندی پور میں بھی 126شیر جبکہ مدھیہ پردیش کے بندھوا گڑھ اور آسام کے کازی رنگا میں دونوں میں بالترتیب 104شیروں کی موجودگی ہے۔
شیر دیکھنے میں کافی خوبصورت اور دلفریب دیکھائی دیتا ہے کہ مگر وہ ایک آدم خور جانور ہے۔
وہیں دنیا بھر میں 29جولائی کے روز عالمی یوم شیر منایاجاتا ہے
شیروں کے متعلق یہاں پر کچھ دلچسپ حقائق پیش کئے جارہے ہیں
جنگلی بلیوں میں سب سے بڑا شیر ہوتا ہے
شیر کا ایک پنجا آپ کی جان لے سکتا ہے
شیر راتوں میں سرگرم ہونے والا جانور ہے
شیر کے بچے اندھے ہی پیدا ہوتے ہیں اور ان میں سے نصف فوت ہوجاتے ہیں
شیروں کو پانی میں کھیلنے اور تیراکی میں لطف آتا ہے
شیروں کی زندگی 25سال تک ہوتی ہے
شیروں کا ایک گروپ جانوروں کے جھنڈ پر حملہ کرتا ہے
ٹائیگر دیگر بڑی بلیوں سے شہوت کرتا ہے
اینٹی سیپٹک تھوک کرتا ہے ٹائیگر
فی گھنٹہ60کیلومیٹر کی رفتار سے ٹائیگر دوڑتا ہے
شیروں کی جلد پر پٹیاں ہوتے ہیں
شیریں شاذ ونادر ہی گرجتے ہیں اوراپنے گروپس پر رحمدل ہوتے ہیں
شیروں کے پیشاب کی بو بٹر پاپ کارن کی طرف ہوتی ہے
شیر جو ہیں گھات لگاکر حملہ کرنے کو ترجیح دیتے ہیں
شیر تنہائی کی مخلوق ہیں
شیروں میں متنوع غذا ہے
دوسروں جانوروں کے آوازکی تقلید شیر کرسکتے ہیں
عام طور پر انسانوں کو شیر اپنا شکار نہیں سمجھتے ہیں
بیدار کرنے پر بھی شیروں کا عضو تناسل ہرسیدھا نہیں ہوتا ہے