شاہین باغ سے اب جڑجانے والے نعروں میں آواز دو ہم ایک ہیں‘ باربار ہنگامہ آرائی اس وقت ہوئی جب مرد اور عورتیں کالونیوں کی گلیوں میں ترنگا یاترا نکالی۔
نئی دہلی۔قرآن کی آیتوں کی تلاوت کے ساتھ بائبل کا پارٹ‘ شبد کیرتن کی آوازیں پس منظر سے اور ایک بازو میں ہون منعقد کیاجارہا تھا۔ کچھ فاصلے پر چار خواتین گروپ میں ایک عورت ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کی تصویر تھامے کھڑی ہوئی تھیں کیونکہ وہاں پر بین مذہبی اجتماع چل رہا تھا
اور اجلاس میں ائین کے اقتباس بھی دیکھائی دے رہا تھا۔ شاہین باغ جہاں پر عورتیں‘بچے اور مرد حضرات پچھلے ایک ماہ سے احتجاج کررہے ہیں‘
وہاں پراتوار کیروز شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اظہار یگانگت میں ہزاروں لوگ جمع ہوئے تھے۔شاہین باغ سے اب جڑجانے والے نعروں میں آواز دو ہم ایک ہیں‘ باربار ہنگامہ آرائی اس وقت ہوئی جب مرد اور عورتیں کالونیوں کی گلیوں میں ترنگا یاترا نکالی۔
اتوار کے احتجاج میں شامل ہونے والی چھتر پور کے ایک ساکن مریم اقبال نے کہاکہ ”کئی لوگ ہیں احتجاج کو مسلمانوں کو مسئلہ کہہ کر مسترد کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہزاروں لوگوں کی یہاں پر موجودگی‘
مذکورہ ترنگا مارچ‘ اور بین مذہبی دعائیہ اجتماع ان لوگوں کو دیکھاتا ہے کہ یہ لڑائی مذہب کی نہیں ملک اور اس کے اصولوں کی ہے“۔
احتجاجی مظاہرے میں شروع سے شامل لوگوں کے مطابق اتوار کی رات کو اب تک کی سب سے زیادہ بھیڑ شاہین باغ میں اکٹھا ہوئی تھی۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرورکے ساتھ دہلی پردیش کانگریس سبھاش چوپڑا بھی اتوار کی شام کو شاہین باغ پہنچے۔
دوگھنٹے کے قریب تاخیر سے پہنچنے والے تھرور نے بڑی اجتماع کو خطاب کیا‘ اور شاہین باغ پر احتجاج کررہے خواتین کو ملک کے لئے باعث فخر قراردیا ہے
Glimpses of today’s crowds at the three #CAA_NRC_Protests I addressed. Let there be no doubt, this is a people’s upsurge, going well beyond any political party. We should applaud the courage &determination of ordinary people without seeking to appropriate their movement. JaiHind! pic.twitter.com/U2wzwxYQ6o
— Shashi Tharoor (@ShashiTharoor) January 12, 2020
اس کے علاوہ تھرور نے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور جواہرلال نہرو یونیورسٹی بھی پہنچے‘ جہاں پرجے این یو کیمپس پچھلے ہفتہ پیش ائے تشدد کو ”ہمارے پر سیاہ دھبوں میں سب سے بڑا دھبہ“ قراردیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ”سب سے خراب چیز یہ ہے کہ اس نے میرے جیسے طلبہ کو نازی جرمنی کی یاد ددلادی ہے‘ جب نوجوان حملہ آور برسراقتدار جماعت کے کیمپس میں داخل ہوئے اور طلبہ و ٹیچرس کو نشانہ بنایا ہے“۔
تینوں مقامات پر انہوں نے مودی حکومت اور وزیرداخلہ امیت شاہ کو نشانہ بنایاہے۔