لالو پرساد یادو کی واپسی

   

Ferty9 Clinic

راشٹریہ جنتادل کے سربراہ و سابق چیف منسٹر بہار لالو پرساد یادو نے انتہائی کمزور صحت کے ساتھ پیر کو پارٹی ورکرس سے ورچول خطاب کیا ۔ ان کی تقریر کو سارے بہار میں پارٹی کارکنوں کے علاوہ عوام کی بھی ایک کثیر تعداد نے سماعت کیا ۔ پٹنہ میں آر جے ڈی کے ہیڈ کوارٹرس میں اس تقریر کے راست ٹیلیکاسٹ کا اہتمام کیا گیا تھا جہاں کثیر تعداد میں پارٹی قائدین اور کارکن موجود تھے اور لالو پرساد یادو کی تقریر پر نعرے بھی لگارہے تھے ۔ لالو یادو ایک طویل عرصہ کے بعد پارٹی کارکنوں سے مخاطب تھے کیونکہ وہ چارہ گھوٹالہ کیس میں جیل میں تھے اور وہ ضمانت پر رہا ہوئے ہیں۔ بہار کی سیاست پر لالو پرساد یادو کی چھاپ سے ان کے کٹر مخالفین بھی انکار نہیں کرسکتے ۔ ان کے جیل میں اور دواخانہ میں زیر علاج رہتے ہوئے ان کے فرزند تیجسوی یادو نے گذشتہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی اور جے ڈی یو کو ناکوں چنے چبوا دئے تھے اور بمشکل تمام بی جے پی اور جے ڈی یو اتحاد کو ریاست میں اکثریت حاصل ہوئی ۔ انتخابی نتائج میں حالانکہ آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے الٹ پھیر کا الزام بھی عائد کیا ہے لیکن نتیش کمار کسی طرح چیف منسٹر تو بننے میں کامیاب ہوگئے تھے ۔ گذشتہ چند دنوں سے بہار کی سیاست میں تبدیلیاں رو نما ہو رہی ہیں۔ نتیش کمار کی کاوشوں کے نتیجہ میں ایل جے پی میں پھوٹ ہوگئی اور آنجہانی رام ولاس پاسوان کے بھائی پشوپتی کمار پارس نے پارٹی کے دیگر چار ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ علیحدہ گروپ تشکیل دیدیا ۔ ان کا دعوی ہے کہ وہی اصل ایل جے پی ہیں۔ چراغ پاسوان پارٹی میں یکا و تنہا رہ گئے ہیں۔ انہوں نے سیاسی میدان میں واپسی کا اعلان کردیا ہے اور یہ اشارے مل رہے ہیں کہ مستقبل میں چراغ پاسوان اور تیجسوی یادو کے درمیان اتحاد ہوسکتا ہے ۔ دوسری طرف پشوپتی کمار پارس کو ایل جے پی میں پھوٹ ڈالنے کے انعام کے طور پر مرکزی کابینہ میں شامل کیا جاسکتا ہے ۔ ساتھ ہی نتیش کمار کی جے ڈی یو بھی مرکزی کابینہ سے کچھ عرصہ دوری کے بعد ایک بار پھر کابینہ میں واپسی کیلئے تیار ہوگئی ہے تاہم اس تعلق سے قطعی فیصلہ وزیر اعظم کرینگے ۔
ان ساری تبدیلیوں کے دوران لالو پرساد یادو نے پارٹی کے یوم تاسیس کے موقع پر دہلی میں اپنی دختر کے گھر سے پارٹی کارکنوں سے ورچول خطاب کیا ۔ انہوں نے اپنی تقریر میں کئی اہم موضوعات کا احاطہ کرتے ہوئے ایک اعلان کیا کہ وہ مر جائیں گے لیکن جھکیں گے نہیں۔ یہ ان کے سیاسی عزم کی ایک اعلی ترین مثال ہے ۔ انتہائی کمزور صحت کے ساتھ طویل عرصہ جیل میں اور دواخانہ میں رہنے کے باوجود لالو پرساد یادو اپنے سیاسی نظریات کو ترک کرنے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے ریاست میں بی جے پی ۔ جے ڈی یو اتحاد کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ اتحاد کتنا ہی طاقتور بن جائے لیکن وہ پتھر کی طرح رہے گا جو کسی کام کا نہیں ہوگا ۔ انہوں نے مرکز کی بی جے پی زیر قیادت حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ایودھیا مسئلہ کے بعد اب لوگ متھرا کے مندر کی بات کر رہے ہیں۔ کیا یہ لوگ ملک کو تباہ کرنا چاہتے ہیں ؟ ۔ اس تقریر کے ذریعہ لالو پرساد یادو نے کئی پیام دینے کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے بہار کی سیاست میں سرگرم رول ادا کرنے کا امکان مسترد نہیں کیا ہے اور کہا کہ وہ جلد ہی پٹنہ واپس ہونگے اور سارے بہار کا دورہ کرینگے ۔ یہ بھی ان کے سیاسی عزم اور بلند حوصلوں کی مثال ہے ۔ انہوں نے جہاں بہار حکومت کو نشانہ بنایا ہے وہیں انہوں نے مرکزی حکومت کو بھی نہیں بخشا ہے ۔ انہوں نے اپنی تقریر کے ذریعہ واضح کردیا کہ انہیں چاہے کتنے ہی مقدمات میں پھانسا جائے لیکن وہ اپنے سیاسی عزائم و نظریات کو ترک کرنے والے نہیںہیں۔
اس حقیقت سے انکار کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ جب تک لالو پرساد یادو زندہ ہیں بہار کی سیاست سے ان کو علیحدہ نہیں کیا جاسکتا ۔ انہیں بہار میں سیاسی طور پر ختم کرنا بھی کسی کیلئے ممکن نہیں ہے ۔ ان کے فرزند تیجسوی یادو بھی اپنے والد کے سیاسی سفر کو آگے بڑھانے میں خود کو منواچکے ہیں۔ ایسے میں واقعی اگر لالو پرساد یادو کی صحت ساتھ دیتی ہے اور وہ پٹنہ واپس ہوتے ہیں اور پھر اگر ساری ریاست کا دورہ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو پھر بہار کی سیاست میں ایک نئے انقلاب کے امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا ۔ لالو یادو کی تقریر ان کے سیاسی مخالفین کیلئے نوشتہ دیوار بھی ثابت ہوسکتی ہے ۔