شرما اسوقت سرخیوں میں ائے تھے جب پچھلے انہوں نے کیمپس میں مظاہرے کے دوران ایک طالب علم کے خلاف شکایت کی تھی‘ جہاں پر فیض احمد فیض کی نظم جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ سے اظہاریگانگت کے لئے پڑھی گئی تھی۔
نئی دہلی۔ پٹیالہ ہاوز میں جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر کنہیا کمار پر حملہ کی مدافعت کرنے والے”مخالف قوم“ اور ”اگر ہندوؤں کو عصمت ریزی کے متعلق جانکاری مل جائے تو ہندوستان میں کوئی مسلم عورت جی نہیں سکے گی‘
مسلمانوں کے اباؤ اجداد ہندو اور بدھسٹ تھے‘ شیواجی کے عالیشان مجسمہ کی دیکھ بھال کے لئے حکومت کے اخراجات حق بجانب ہیں کیونکہ ”اسلامی جگہ“ جیسے تاج محل کی دیکھ بھال کا خرچ بھی حکومت ہی تو کرتی ہے۔
یہ وہ نظریات ائی ائی ٹی کانپور میں عارضی ٹیچر وشی مہنت شرما کے ہیں‘ جو2017اور2018میں شائع ان کی دوکتابوں میں موجود ہیں۔
شرما اسوقت سرخیوں میں ائے تھے جب پچھلے انہوں نے کیمپس میں مظاہرے کے دوران ایک طالب علم کے خلاف شکایت کی تھی‘ جہاں پر فیض احمد فیض کی نظم جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ سے اظہاریگانگت کے لئے پڑھی گئی تھی۔
ادارے نے چھ رکنی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے تاکہ ان کی شکایت کی جانچ کی جاسکے‘ جس میں ’ہم دیکھیں گے“ پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا بھی دعوی کیاگیاہے۔
فی الحال 32سالہ شرما ائی ائی ٹی کانپور کے محکمہ میکانکل انجینئرنگ میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
شرما نے ائی ائی ٹی ممبئی سے ڈگری او رپی ایچ ڈی کیاہے کہ جدید توانائی اور سولار پاؤر پر ان کی تحقیقی دلچسپی کے طور پر ائی ائی ٹی کانپور کی ویب سائیڈ پر تفصیلات درج ہیں۔
شرما کی دس کتابیں اب تک اگنی ویر کے ذریعہ شائع ہوئی ہیں جس کی ویب سائیڈ کے مطابق ”ویداس کی اہمیت“ کو اجاگرکرنا ان کا کام ہے۔ شرما سے جب ربط پید ا کیاگیاتو انہو ں نے کہاکہ وہ حوالہ دینا نہیں چاہتے۔
انہوں نے کہاکہ مذکورہ نیوز پیپر کو ان حفاظت کے لئے خوفزدہ ہونے کے طور پر پیش نہیں کرنا چاہئے اور جو کچھ انہوں نے کہاکہ وہ عوام میں ”اعلامیہ“ کے ساتھ ہے۔ اس سے دستبرداری غلط بیانی ہوگی“۔
ان کی کتابوں کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں