مہاراشٹرا کی ادھو ٹھاکرے زیر قیادت مہاوکاس اگھاڑی حکومت کو گرانے کی تیاری کرنے والی سیاسی طاقت نے شیوسینا اور دیگر اتحادی پارٹیوں کے تعلق سے غیر معمولی پیچیدگیاں پیدا شروع کردی ہیں ۔ بی جے پی کے ساتھ اقتدار کے تنازعہ کے بعد اپنا علحدہ اتحاد بناکر شیوسینا نے حکومت تشکیل دی تھی ۔ کانگریس اور نیشنلسٹ کانگریس کے اتحاد والی یہ حکومت روز اول سے ہی اپنے اقتدار کو بچانے کے لیے ہاتھ پیر مارتی نظر آرہی ہے ۔ پولیس آفیسر سچن وازے کی شیوسینا سے وابستگی اور ان کی گرفتاری کے بعد مہاراشٹرا میں رشوت ستانی کا مسئلہ نازک رخ اختیار کر گیا ۔ ممبئی کے سابق پولیس عہدیدار پرم بیر سنگھ نے این سی پی کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ کے خلاف 100 کروڑ روپئے کی رشوت کا الزام عائد کرنے اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اور این سی پی سربراہ شردپوار کے درمیان مبینہ ملاقات نے اس اتحاد میں دراڑ ڈالدی ہے ۔ شیوسینا ، کانگریس اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کا یہ اتحاد کبھی بھی ٹوٹ سکتا ہے ۔ بی جے پی کے لیے یہ نئی تبدیلیاں ایک اچھا موقع فراہم کررہی ہیں ۔ مہاراشٹرا کی اسمبلی میعاد درمیان میں ہی ختم ہوجائے تو جس سیکولرازم کے حوالے سے حکومت بنانے کے لیے شیوسینا نے کانگریس این سی پی سے اتحاد کیا تھا یہ سیکولر اتحاد سازشوں کا شکار ہوجائے گا ۔ مہاراشٹرا کو ہندوستان کی سب سے متمول اور تجارتی ریاست کا درجہ حاصل ہے یہاں کی مالیاتی اور معاشی ترقی مضبوط ہے ۔ خاص کر ممبئی جیسے تجارتی شہر کو سرفہرست درجہ حاصل ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ مہاراشٹرا میں جس کسی پارٹی کی حکومت ہوتی ہے وہ کم وقت میں دولت سے مالا مال ہوتی ہے ۔ جہاں تک مہاراشٹرا کی حکومت کے ذمہ داروں یا کسی بھی حکومت کے سربراہوں کی جانب سے پولیس عہدیداروں سے رشوت جمع کرنے کی بات کا سوال ہے یہ کوئی پوشیدہ بات نہیں ہے ۔ مرکز سے لے کر ریاستی سطح تک جو کچھ سودے بازی ہوتی ہے اس میں ہر ایک کا حصہ اس تک پہونچایا جاتا ہے ۔ الزامات کے حوالے سے جو باتیں سامنے آئی ہیں وہ سیاسی پارٹیوں کے مستقبل کو دھکہ پہونچاتی ہیں۔ مہاراشٹرا میں جو بھی حکومت ہوگی اسے سیاسی فنڈنگ کا بھی بندوبست کرنا پڑتا ہے ۔ اس مرتبہ یہ باتیں ایسے گوشے سے آشکار ہوئی ہیں جو قانون کے محافظ ہوتے ہیں ۔ ایک پولیس عہدیدار نے اپنے ہی محکمہ کے وزیر داخلہ پر الزام عائد کیا تھا ۔ رشوت کے الزامات سامنے آنے کے بعد بی جے پی نے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ۔ مہاراشٹرا نونرمان سینا کے صدر راج ٹھاکرے نے بھی انیل دیشمکھ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ۔ وزیر داخلہ پر الزام ہے کہ انہوں نے ہدایت دی کہ شراب خانوں ریسٹورنٹس اور حقہ پارلروں سے زبردست رقومات کی وصولی کریں ۔ ہر ماہ 100 کروڑ روپئے کی رشوت دینے کا الزام ادھوٹھاکرے کی حکومت کے لیے ایک جھٹکہ ہے ۔ سابق چیف منسٹر مہاراشٹرا دیویندر فڈنویس نے ادھوٹھاکرے کی حکومت میں ہونے والی بدعنوانیوں سے ریاست مہاراشٹرا کے وقار کو ٹھیس پہونچنے پر اظہار افسوس کیا ۔ شیوسینا کی حکومت کو بدنام کرنے کے پیچھے جو بھی سازش کارفرما ہے یہ سیاسی طاقت کے حصول کی دوڑ میں ملوث سیاستدانوں کا آخری حربہ ہے ۔ ایک تیر سے کئی نشانے لگانے کی کوشش کی گئی ہے ۔ ادھوٹھاکرے کی حکومت کو گرانے سے کانگریس اور این سی پی بھی بدنام ہوگی ۔ اس لیے این سی پی اور کانگریس کو اس معاملے میں اپنا موقف واضح کرنا چاہئے ۔ سچن وازے کو مکیش امبانی کی رہائش گاہ کے باہر دھماکو اشیاء سے بھری کار کھڑی کرنے کے ایک کیس میں معطل کردیا گیا تھا ۔ جس کے بعد سے ہی سیاسی تنازعہ اُٹھ کھڑا ہوا ۔ اگر مہاوکاس اگھاڑی حکومت اپنے ہی تضادات سے کمزور ہوتی ہے تو شیوسینا کے کئی ارکان اسمبلی اور کانگریس و این سی پی کے ایم ایل ایز اپنا موقف تبدیل کر کے بی جے پی کی طرف چلے جائیں گے ۔ ایک مخلوط حکومت کی سیاست کی پائیداری صرف اتحادی پارٹیوں کی مرضی پر ٹکی رہتی ہے ۔ اتحادی پارٹیوں نے ادھر چٹکی بجائی تو اُدھر حکومت گر جائے گی ۔ اب شیوسینا ، کانگریس اور این سی پی کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ اپنی حکومت بچانے کے لیے کیا قدم اٹھائیں اور مہاراشٹرا کو فرقہ پرستوں کے حوالے کرنے سے روکنے کے لیے کونسی حکمت عملی اختیار کریں ۔۔
