نئی دہلی۔آفتاب امین پونا والا جو اپنی ساتھی شادرھا والکر کا گلا گھونٹ کر‘ اس کی نعش کے متعدد تکڑے کئے اور جنگل میں تکڑوں کو پھینکنے سے قبل ایک فریج میں اس کو رکھا تھا‘ اس کے وکیل نے عدالت میں شکایت کی ہے کہ عدالت میں پیشی کے دوران اس کے موکل کے ساتھ”دھکا مکی“ پیش ائی ہے۔
کیونکہ ایڈیشنل سیشنس جج منیشا کھرانہ ککر ملزم کے خلاف لگائے گئے الزامات پر دلائل کی سنوائی کررہی ہے‘ انہوں نے اتھارٹیز کو ہدایت دی کہ وہ پونا والا کی سیفٹی کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے کہاکہ ”لاک آپ انچارج‘ ساکٹ کورٹ‘کے ساتھ ساتھ جیل سپریڈنٹ‘ کوہدایت دی جارہی ہے کہ ملزم کو عدالت میں پیش کرنے کے دوران اس کی حفاظت کا خیال رکھیں“۔
دہلی پولیس نے قبل ازیں عدالت کو بتایاتھا کہ قابل اعتماد اورٹھوس شواہد کے ذریعہ مجرمانہ حالات واضح طور پر سامنے ائے ہیں اور وہ واقعات کا ایک سلسلہ بناتے ہیں۔پونا والا پر ائی پی سی کی دفعات 302اور 201برائے قتل اور جرم کے شواہد پر غالب کرنے کا بالترتیب مقدمہ درج کیاگیاہے۔
ملزم کے وکیل نے جمعہ کے روز استدلال کیاکہ دفعہ 201صرف اس شخص کے خلاف لگائی جاسکتی ہے جو مجرم کی اسکریننگ کرتا ہے نہ کہ اس شخص کے خلاف جس پر مرکزی جرم کا الزام ہے۔
پولیس کے لئے عدالت میں پیش ہوتے ہوئے پراسکیوٹر امیت پرساد نے استدلال پیش کیاکہ وہ اس دلیل کے خلاف ریکارڈ پر فیصلہ سنائیں گے۔سماعت کے دوران متوفی کے والد وکاس والکر نے عدالت سے چارج شیٹ کے ساتھ منسلک اڈیو‘ ویڈیو ثبوت فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔
مذکورہ ایس پی پی نے اس درخواست کی مخالفت کی اور کہاکہ اس طرح کے مواد کو میڈیامیں پھیلانا ملزم کے لئے تعصب کاباعث بنے گا۔
انہوں نے کہاکہ اگر یہ فراہم کیاجاتا ہے تو کسی کو نشر نہ کرنے کی ہدایت جاری کی جائے گی۔عدالت نے اس معاملے پر 3اپریل کے روز سنوائی مقرر کی ہے۔