نیشنل راجسٹرار برائے شہریت۔ آسام میں اس شخص کو لگا دوہرا جھٹکا

,

   

غیرملکی قراردئے جانے کے بعد عزیز الحق کو تحویل میں لے لیاگیاہے‘ گھر والے سپریم کورٹ کی سنوائی کا انتظار کررہے ہیں

گوہاٹی۔فلاج کے اثر نے کام کرنے کی قابلیت چھین لی‘ سسٹم کے سامنے فیملی ممبرس نے کہاکہ دوسال قبل ان کی ہندوستانی ہونے کی شہریت چھین لی گئی ہے

’اب انہیں سپریم کورٹ کی اگلی سنوائی کا انتظار ہے جہاں پر عدالت نے مرکزی اور آسام حکومت سے کس طرح41سالہ حق کو غیر ملکی قراردیاگیا ہے اور 24مارچ2017سے انہیں تحویل کیمپ میں رکھا گیا ہے اس کے متعلق جواب مانگاہے۔

پر امید گھر والے
کیس کی نمائندگی کرنیو الے انس تنویر نے کہاکہ عدالت عظمیٰ نے 3جولائی کے روز جواب پیش کرنے کے لئے مرکز اور آسام حکومتوں وک دوہفتوں کا وقت فراہم کیاہے۔

سنٹرل آسام کے ناگون ضلع میں سینگیا پتھر گاؤں سے دی ہندو سے بات کرتے ہوئے مسٹر حق کے بڑے بھائی بہرالسلام نے کہاکہ ”اس کا مطلب انہیں 17جولائی تک جواب دینا ہے‘ صحیح ہے نا؟اور ہمیں امید ہے کہ اس کے فوری بعد سپریم کورٹ میں سنوائی ہوگی“۔

مذکورہ گاؤں گوہاٹی سے 40کیلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔مسٹر اسلام جو چالیس سے زائد عمر کے ہیں نے آسام پولیس کی جانب سے ان کے بھائی کو روانہ کی گئی نوٹس کا یاد کیا۔

مذکورہ سرحدی پولیس پر غیرملکیوں کی نشاندہی کرکے انہیں ملک بدر کرنا اور معاملات کو غیرملکی عدالت سے رجوع کرنا ہے تاکہ مشتبہ لوگوں کے متعلق کوئی فیصلہ کیاجاسکے۔

ترکاری فروخت کرنے والے مسٹر اسلام نے کہاکہ ”یہ کوئی 12-13سال پرانی بات ہے۔فالج کا اثر ہونے سے قبل دس سال قبل پولیس کی جانب سے سمن جاری کئے جانے کے بعد وہ وہاں گیاتھا۔ وہ ہمیشہ بے وقوفوں کی طرف رہتا اور اس کو فالج کا اثر بھی ہوگیاتھا

جس کے سبب وہ کام پر جانے سے قاصر تھا“۔انہو ں نے کہاکہ ”زیادہ تر وقت اس کے ساتھ میں رہتا تھا۔ مگر عزیز ال اور میرے گھر کے دیگر لوگوں بھی گھر پر ہی رہاکرتے تھے۔

ان کا کہناہے کہ تین مرتبہ انہوں نے نوٹس دیا مگر کسی کو نہیں ملا۔ انہوں نے اس کو تیز پور سنٹرل جیل کے تحویل کیمپ میں لے جاکر چھوڑ دیاہے“

ٹیاگ ”مشکوک“

مسلئے کی شروعات 1997میں حق کے ساتھ اس وقت ہوئی جب پہلی مرتبہ ان کا نام ووٹرس لسٹ میں ”ڈی“(مشکوک) لفظ کے ساتھ کیا اور اس بات کی طرف یہ اشارہ تھا کہ ان پر غیرقانونی تارکین وطن کا شبہ ہے۔ دیگر بھائی اور بہن خیرالسلام اور حفیظہ خاتون کے نام کے ساتھ ڈی ووٹرس نہیں تھا۔

دیگر کی طرح مسٹر حق کا نام بھی جولائی 2018میں شائع این آر سی کے مسودہ میں نام شامل تھا۔

ان کا نام جون26کے روز شائع ایڈیشنل لسٹ جس میں 1.02لاکھ لوگوں کے نام تھے میں شامل کیاگیاتھا۔

مسٹر اسلام نے کہاکہ ”ہمارے والد عبدالرحمن کا نام 1965کی ووٹر لسٹ میں تھا۔ ہمارا داد ا پاشاں علی کو 1940میں اراضی کیلئے پٹہ جاری کیاگیاتھا

۔ تو پھر کیوں ہمارابھائی ہی غیرملکی قراردیاگیاہے؟۔ محض یہ ہراسانی ہے کیونکہ ہم جو زبان استعمال کرتے ہیں اور جو مذہب پر چلتے ہیں اس کی وجہہ سے“۔

مسٹر حق کے فیملی ممبرس نے کہا ہے کہ ہم نے بہت جلد گھر واپس لانے کا وعدہ کیاہے۔ انہیں سپریم کورٹ سے کافی امید ہے کہ وہ بہت جلد انہیں رہا کردے گا