بی جے پی نے حال ہی میں اختتا م پذیرہونے والے اسمبلی انتخابات میں واضح اکثریت کے ساتھ دوبارہ اقتدار پر اپنا قبضہ جمایاہے۔
اگرتالہ۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسٹ(سی پی ائی ایم) لیڈر اورتریپورہ کے سابق چیف منسٹر مانک سرکار نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر شدید لفظی حملہ کیا اور کہاکہ 60فیصد رائے دہندوں نے بی جے پی کوووٹ نہیں دیا اورعوام سے استفسار کیاکہ اس پر وزیراعظم نریندر مودی سے سوال کریں۔
اے این ائی سے بات کرتے ہوئے سرکار نے کہاکہ ”ایک بات بلکل واضح ہے‘ 60فیصد رائے دہندوں نے بی جے پی کو ووٹ نہیں دیاہے۔ مخالف بی جے پی ووٹ تقسیم ہوئے ہیں۔ میں پارٹیوں کے ناموں کا ذکر کرنا نہیں چاہتاہوں۔ واضح طور پر میں نے اپنی بات کہی ہے“۔
سرکارنے مزیدکہاکہ ”پچھلی مرتبہ انہیں 50پلس (ووٹ تناسب) ملے تھا مگر اس میں 40تک کی کمی ائی ہے اور ان کی سیٹیں بھی کم ہوئی ہیں۔ ایسا کیوں ہوا ہے وزیراعظم سے پوچھیں۔طاقت‘ پیسوں کی طاقت‘ اور بڑے پیمانے پر میڈیابھی ان کے ساتھ تھا۔ مرکزی اور ریاستی دفاتر کا بیجا استعمال ہوا ہے۔ صرف اعدادی طور پر انہیں اکثریت حاصل ہوئی ہے۔ ان کے لئے یہ ٹھیک نہیں ہے“۔
سرکار نے مزیدکہاکہ تریپورہ اسمبلی کے نتائج ”غیرمتوقع“ تھے اور الزام لگایا کہ انتخابات کو ”فریب“ میں تبدیل کردیاہے۔ سابق چیف منسٹر نے کہاکہ ”یہ غیر متوقع ہے ہے کیونکہ حکومت کی کارکردگی صفر ہے‘ جمہوریت پر حملہ ہوا ہے اور حقوق رائے دہی کے لئے کام کرنے والوں اداروں کی آزادی چھین لی گئی۔ انتخابات کو فریب میں تبدیل کردیاگیا‘ او رائین کام نہیں کرسکا“۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ”ریاست کاسکیولر کردار تباہ کردیاگیا۔ کیونکہ تمام اقلیتوں کو شدید ذہنی دباؤ میں ڈال دیاگیا۔ ہر چیز کی طرح ماؤں او ربہنوں کے خلاف جرائم میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ دوسری جانب معیشت بہت ہی خراب ہے۔
یہ تباہ کن ہورہی ہے۔ یہاں پر کام نہیں آمدنی نہیں اور زبردست بھوک ہے۔ قبائیلی علاقوں میں بعض گوشوں میں والدین اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں“۔کانگریس اوردائیں بازو کے تریپورہ میں اتحاد میں ناکامی پر انہوں نے کہاکہ ”وہ ایک اتحاد نہیں سیٹوں پر اتفاق تھا۔ کانگریس او ربائیں بازو انتظامات کو بہت ساری سیٹیں ملیں گی“۔
ممتا بنرجی کی قیادت والی ترنمول کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”میں پوچھنا چاہوں گا کہ مغربی بنگال میں ممتا بنرجی کیاکررہی ہیں۔ وہاں پر ٹی ایم سی جمہوریت کو تباہ کررہی ہے۔
ٹی ایم سی قائدین کیاکررہاہیں یہ کون نہیں جانتا؟۔ اگروہاں پر ٹی ایم سی کے ووٹ نہیں ہوتے تو بی جے پی دوتین سیٹیں بھی جیت نہیں سکتی تھی۔ بی جے پی کی مدد کے لئے ٹی ایم سی ائی ہے“۔
تریپورہ کے سابق چیف منسٹر انتخابات کے بعد پیش آنے والے تشدد کو بھی نشانہ بنایا اور کہاکہ ”انتخابات کے بعد گنتی مرکز میں تشدد کی شروعات ہوئی۔ ریاست بھر میں یہ پھیل گیا۔ پولیس کوئی کام نہیں کررہی ہے۔
انہیں اوپر سے یقینا ہوئی ہدایت ملی ہے۔ میں پولیس کوذمہ دار نہیں ٹہررہاہوں۔ یہ غیرانسانی اور وحشیانہ ہے۔ یہ بی جے پی کی ناکام کارکردگی ہے“۔ واضح رہے کہ بی جے پی نے حال ہی میں اختتا م پذیرہونے والے اسمبلی انتخابات میں واضح اکثریت کے ساتھ دوبارہ اقتدار پر اپنا قبضہ جمایاہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق بی جے پی نے 39فیصد ووٹ شیئر کے ساتھ 32سیٹوں پرجیت حاصل کی ہے۔
تپارہ موتھا پارٹی 13سیٹوں کے ساتھ دوسر ے مقام پر ہے جبکہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسٹ11اور کانگریس تین سیٹوں پر جیت حاصل کی ہے۔ایک سیٹ پر جیت کے ساتھ ائی پی ایف ٹی نے اپنے سیاسی کیریر کا آغاز کیا۔
کانگریس اور لفٹ کیرالا میں روایتی مخالف ہیں مگر شمال مشرقی ریاست میں اتحاد کے ساتھ الیکشن لڑا ہے۔
سی پی ائی ایم نے ریاست میں تقریبا چار دہوں تک اقتدار سنبھالا ہے 1988ا ور1993میں دو مرتبہ وہ اقتدار سے محروم رہے جب کانگریس اقتدار پر تھی مگر اس مرتبہ دونوں پارٹیوں نے بی جے پی کو اقتدار سے بیدخل کرنے کے مقصد کے ساتھ ہاتھ ملایاتھا۔