فوج کے سابق سربراہ2016مارچ میں طبی علاج کے لئے دوبئی کے لئے روانہ ہوئے تھے اس کے بعد سے ملک واپس نہیں لوٹے تھے۔ پرویز مشرف سابق صدر جنرل (ریٹائرڈ) پاکستان اتوار کیر وز دوبئی کے ایک اسپتال میں طویل علالت کے بعد فوت ہوگئے جیو نیوز نے ذرائع کے حوالے سے یہ جانکاری دی ہے۔ ان کی عمر 79سال کی تھی۔ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ مشرف کی بیماری کاعلاج دوبئی میں امریکن اسپتال میں کیاجارہا تھا۔
مشرف کو سابق پاکستان بے نظیر بھٹو اور لال مسجد کے عالم کے قاتل میں مفرور قراردیاگیاتھا۔ سال2016سے دوبئی میں مقیم مذکورہ سابق صدر پر2017میں ائین کو معطل کرنے پر غداری کا الزام لگایاتھا۔
فوج کے سابق سربراہ2016مارچ میں طبی علاج کے لئے دوبئی کے لئے روانہ ہوئے تھے اس کے بعد سے ملک واپس نہیں لوٹے تھے۔ برطانوی دور میں دہلی میں مشرف پیدا ہوئے اور کراچی اور استنبول میں پرورش پائے۔
انہوں نے لاہور کے فارمین کرسچین کالج اور رائیل کالج ڈیفنس اسٹڈیز برطانیہ میں تعلیم حاصل کی جہاں پر انہوں نے ریاضی کی پڑھائی کی تھی۔مشرف نے 1964میں پاکستان ملٹری اکیڈیمی سے گریجویشن کرنے کے بعدپاکستانی فوج میں شامل ہوگئے۔
انہوں نے 1965کی ہند پاکستان جنگ میں وہ سکنڈ لفنٹ کے خدمات انجام دئے۔مشرف1980کے دہے تک ایک ارٹلری برگیڈکی کمانڈنگ کی تھی۔ اسپیشل سروسیس گروپ کی ذمہ دار ی سے قبل 1990کے دہے میں انفانٹری ڈویثرن کے امور کے لئے میجر جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔
اس کے فوری بعد انہیں ڈپٹی ملٹری سکریٹری اور ڈائرکٹر جنرل برائے ملٹری اپریشنس مقرر کیاگیا۔
انہوں نے ایک اہم رول افغان خانہ جنگی میں ادا کیا‘ طالبان کے لئے پاکستانی حمایت کی حوصلہ افزائی۔وزیر اعظم نواز شریف نے 1998میں چار ستارہ جنرل کے عہدے پر ترقی دینے کے بعد مشرف قومی توجہہ کا سبب بنا‘مصلح دستوں کا سربراہ انہیں بنادیاگیاہے۔
کرگل دراندازی کی انہو ں نے قیادت کی تھی‘ جس کے سبب 1999میں ہندوستان او رپاکستان کے مابین جنگ پیش ائی۔
شریف اورمشرف کے درمیان میں کئی ماہ کی رسہ کشی کے بعد شریف مشرف کو فوجی کمانڈر کی حیثیت سے ہٹانے میں ناکام رہے۔ اس کے ردعمل میں 1999کی فوجی بغاوت پیش ائی‘ اورپاکستان کے صدر 2001میں مشرف صدر بن گئے۔اس کے بعد انہوں نے ان کے خلاف باقاعدہ فوجداری کاروائی شروع کرنے سے قبل پہلے گھر میں نظر بند کردیا۔