مذکورہ 28ارکین پر مشتمل کونسل نے جمعرات کے روز اپنے اجلاس میں فیصلہ کیاہے کہ وہ اپنی چاررکنی ٹیم حالات کا جائزہ لینے کے لئے روانہ کرے گی
نئی دہلی۔ پریس کونسل آف انڈیا کے چیرمن سی کے پرساد کی جانب سے جموں کشمیر میں عائد تحدیدات کو چیالنج کی جانے والی تحریری درخواست میں مداخلت کی خواہش پر منفرد رائے سامنے ائی ہے کیونکہ اس کے دیگر ممبران نے کہاکہ ”دیگر اراکین سے بات چیت کئے بغیر ہی پرساد نے یہ فیصلہ لیاہے“۔
مذکورہ 28ارکین پر مشتمل کونسل نے جمعرات کے روز اپنے اجلاس میں فیصلہ کیاہے کہ وہ اپنی چاررکنی ٹیم حالات کا جائزہ لینے کے لئے روانہ کرے گی۔
مذکورہ پی سی ائی نے مداخلت کی اجازت اور ایک درخواست پر سپریم کورٹ کو فیصلے کرنے میں مدد کرنے کی منظوری مانگی تھی جو کشمیر ٹائمز کے ایکزیکٹیو ایڈیٹر انورادھا بھاسن کی جانب سے دائر کی گئی تھی‘ جس میں نرمی کی گوہار لگائی گئی تھی۔
چیرمن نے اپنی درخواست میں کہاتھا کہ جیسے ریاست کے مفاد میں انفارمیشن‘ تبصرہ‘ نیوز اور اظہار خیال کی آزادی کا معاملہ ہوتو ”تحدیدات واجبی“ ہیں۔
مگر دیگر اراکین کا احساس ہے کہ مذکورہ کونسل کے نظریات یہ ہیں اس طرح کی درخواست سے قبل پر غور کرنا چاہئے۔ ایک رکن جئے شنکر گپتا نے کہاکہ ”سب سے پہلے اس کو کونسل کا نظریہ نہیں مانا جاناچاہئے۔
تمام اراکین کے نظریات حاصل کئے جانے چاہئے۔ کم سے کم ایک تبادلے خیال ضروری ہے“۔
گپتا نے کہاکہ چیرمن کی جانب سے پیش کردہ درخواست میں اسٹوریز فائل کرنے میں صحافیوں کو درپیش مشکلات کو ذکر کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ”مذکورہ پریس کونسل آف انڈیا کو کسی غلط رپورٹنگ کی کسی میڈیا کی جانب سے کوئی شکایت نہیں ملی ہے۔لہذا کسی قسم کی مداخلت میں کوئی ضرورت نہیں تھی“۔
بار کونسل آفانڈیا کے سربراہ ایم کے مشرجو پی سی ائی کے سابق رکن بھی ہیں نے کہاکہ چیرمن کو ”مداخلت کی خواہش ظاہر کرنے کا اختیار ہے“۔
ایک اورپی سی ائی رکن بلدیوگپتا نے کہاکہ کونسل ٹیم کے دورے اور جموں اور کشمیر سے واپسی کے بعد اپنے نظریات پیش کرے گی