انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے موئیلی نے کہاکہ ”لوگ یہاں اور وہاں اپنی آواز اٹھارہے ہیں“ اس کی وجہہ موجودہ حالات ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی کو ”آرام دہ موڈ میں نہیں رکھا جاسکتا ہے“اور اس کے ”اتحاد اور اہم آہنگی“ پر زوردیاتاکہ اس کو بحال رکھا جاسکے۔
راہول گاندھی کے بطور کانگریس صدر استعفیٰ کی ضد اور علاقائی قائدین کی گروہ واری سیاست میں خود کومقفل کرنے کے متعلق سابق منسٹر ایم ویراپا موئیلی نے جمعہ کے روز انتباہ دیتے ہوئے کہاکہ ”کسی قسم کی کاروائی نہ کرنا‘ کانگریس پارٹی کے لئے کافی مہنگا“ ثابت ہوگا۔
موئیلی نے راہول گاندھی سے اپنے استفسار میں کہاکہ وہ ”پارٹی کی باگ ڈور سنبھالیں“ اور بے قاعدگیوں پر سے ”پردہ ہٹائیں“اور یہ بھی کہاکہ اگر وہ ”پارٹی چھوڑنا چاہتے ہیں تو‘ انہیں چاہئے کہ صحیح فرد اور صحیح ہاتھوں میں پارٹی کی کمان سونپیں“۔
انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے موئیلی نے کہاکہ ”لوگ یہاں اور وہاں اپنی آواز اٹھارہے ہیں“ اس کی وجہہ موجودہ حالات ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پارٹی کو ”آرام دہ موڈ میں نہیں رکھا جاسکتا ہے“اور اس کے ”اتحاد اور اہم آہنگی“ پر زوردیاتاکہ اس کو بحال رکھا جاسکے
۔موئیلی نے اس بات کی طرف اشارہ کیاکہ جب سونیاگاندھی نے 1998میں سیتارام کیسری سے پارٹی صدر حاصل کی تھی تو اس وقت پارٹی میں کوئی تقسیم نہیں ہوئی تھی۔ رحجان آج بھی اسی طرح کا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ”انہیں (راہول) کو حالات معمول پر لانا چاہئے۔ یہاں تک کہ اگر وہ پارٹی چھوڑنا چاہتے ہیں تو پارٹی کوصحیح فرد او رصحیح ہاتھوں میں دینا چاہئے۔
او رکانگریس کے اتحاد اور استحکام کو خراب کرنے کی وجہہ نہیں بنے گا۔آپ کو ایسے نہیں ہونا دینا چاہئے۔جب یہ خراب ہوگا توگروہ واری اجارہ داری بڑھے گی‘ عدم اتحاد کو جگہ ملے گی‘ میں نہیں سمجھتا ایسا ہوگا۔انہیں ہمارے پارٹی کی باگ ڈور سنبھال کر رکھنا چاہئے۔
یہ اہم وقت ہے۔ان کے پاس ایک قومی دن ہے‘ نہ صرف پارٹی کے تئیں ان کی ذمہ داری ہے‘تاکہ پارٹی کی بنیاد مضبوط کرسکیں‘پارٹی کو مستحکم کریں‘ اس میں اتحاد قائم کریں“۔
موئیلی جس کو حالیہ لوک سبھا الیکشن میں کرناٹک کی چکا بالاپور سیٹ پر شکست ہوئی نے کہاکہ ”پارٹی کو آرام کے موڈ میں نہیں رکھا جاسکتا“