کانگریس‘ ایس پی‘ اور بی ایس پی رام مندر‘ اے ایم یو میں کوٹہ معاملے پر ضرور جواب دیں‘ علی گڑھ میں شاہ او رادتیہ ناتھ کا استفسار

,

   

بی جے پی صدر امیت شاہ نے بلند شہر میں رہنے والے بوتھ ورکرس سے خطاب کرتے ہوئے استفسار کیاکہ مذکورہ کانگریس‘ ایس پی اور بی ایس پی کو رام مندر پر اپنا موقف واضح کرنا چاہئے۔

علی گڑھ۔ بوتھ ورکرس کی میٹنگ سے علی گڑھ میں خطاب کرتے ہوئے اترپردیش کے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ دوبارہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایس سی‘ ایس ٹی او راوبی سی کوٹہ کا مسئلہ اٹھایا ‘ اور کہاکہ ایس پی ‘ بی ایس پی اورکانگریس کو اس طرح کا کوٹہ اے ایم یو میں کیوں ہونا نہیں چاہئے جبکہ اے ایم یو ’’ ایک اقلیتی ادارہ نہیں‘‘ ہے اور ٹیکس ادا کرنے والوں کے پیسوں سے تین سو کروڑ کا فنڈ حاصل کرتا ہے۔

بی جے پی صدر امیت شاہ نے بلند شہر میں رہنے والے بوتھ ورکرس سے خطاب کرتے ہوئے استفسار کیاکہ مذکورہ کانگریس‘ ایس پی اور بی ایس پی کو رام مندر پر اپنا موقف واضح کرنا چاہئے۔

ادتیہ ناتھ نے کہاکہ ’’ علی گڑھ میں ایک مرکز یونیورسٹی ہے‘ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ‘ حکومت ہند ہر سال اس یونیورسٹی کو پندرہ سو سے لے کر تین سو کروڑ تک کا فنڈ دیتی ہے ۔

یہ فنڈ ہمارے اور آپ کے ٹیکس کے پیسوں سے دیاجاتا ہے‘‘۔

مزیدکہاکہ ’’ میں ایس پی ‘ بی ایس پی اورکانگریس سے پوچھنا چاہتاہوں ‘ چاہے وہ ملک یا کسی ریاست کی یونیورسٹی کو وہاں پر ایس سی‘ ایس ٹی‘ اوبی سی کوٹہ کو تحفظات کا موقع فراہم کیا جاتا ہے ‘ پھر کیوں اے ایم یو میں اسی طرح کی سہولت فراہم کی جائے جبکہ وہ ایک اقلیتی ادارہ بھی نہیں ہے‘‘۔

ادتیہ ناتھ نے کہاکہ ایس پی او ربی ایس پی بھی کانگریس کے استحصال کی پالیسی پر گامز ن ہے۔ اتحاد کی منشاء کے متعلق اپنے دعوے میں ادتیہ ناتھ نے کہاکہ اس کا مقصد کسانوں کے مرعات چھینا ‘ سیاسی عدم استحکام‘ بدعنوانی ‘ غیرقانونیت اور تشدد ہے‘ ادتیہ ناتھ نے استفسار کیاکہ بوتھ ورکرس ایس پی ‘ بی ایس پی اور کانگریس کے دفاتر کو علی گڑھ کے مشہور قفل لگادیں گے۔

بی جے پی صدر امیت شاہ نے بلند شہر میں رہنے والے بوتھ ورکرس سے خطاب کرتے ہوئے استفسار کیاکہ مذکورہ کانگریس‘ ایس پی اور بی ایس پی کو رام مندر پر اپنا موقف واضح کرنا چاہئے۔شاہ نے کہاکہ ’ ’سارے سنت پوچھ رہے ہیں رام جنم بھومی مندرکا کیا ہوگا۔

بی جے پی چاہتی ہے اسی مقام پرجلد سے جلد عالیشان رام مندر کی تعمیر ہو‘ آج علی گڑھ کے منچ سے کانگریس‘ ایس پی‘ بی ایس پی سے پوچھنا چاہتا ہوں ‘ اپنا موقف واضح کریں۔ انہوں نے بی جے پی کارکنوں سے کہا کہ وہ اتحاد سے نہ گھبرائیں۔

انہوں نے کہاکہ ٹی ایم سی لیڈر ممتا بنرجی اور ٹی ڈی پی چیف چندرا بابو نائیڈو
یوپی میں کوئی مشکل نہیں کھڑی کرسکتے کیونکہ وہ ایک ریاست کے لیڈر ہیں۔

انہو ں نے کہاکہ ’’بوا ۔ بھتیجہ‘‘ اور یہاں تک راہول گاندھی او ریہا ں تک راہول گاندھی سے بھی کوئی فرق نہیں پڑھنے والا ہے۔شاہ نے کہاکہ ’’ عظیم اتحاد ڈھکوسلہ ہے‘ اس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں‘‘۔

شاہ نے کہاکہ راہول گاندھی کو ربعی اور خریف میں کوئی فرق نہیں ہے او رانہیں اس بات کا بھی علم نہیں ہے کہ آلو فیکٹری میں بلکہ زمین سے نکلتا ہے۔

شاہ نے کہاکہ ’’ راہول بابا مخالفت کرتے ہیں‘ میں پوچھنا چاہتاوں ‘خریف میں کونسی فصل ہوتی ہے‘ ربعی میں کونسی فصل ہوتی ہے‘ آلو زمین کے اوپر ہوتا یا زمین کے نیچے یا پھر فیکٹری میں پیدا ہوتا ہے‘۔ انہیں اس بات کا بھی علم نہیں ہے‘۔

انہو ں نے کہاکہ ایک مرتبہ بی جے پی کی حکومت دوبارہ اقتدار میںآجائے تو غیرقانونی طریقے سے ملک کی سرحد میں داخل ہونے والے لوگ ملک چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ انہو ں نے کہاکہ ’’2019میںآپ یوپی کی عوام نریندر مودی کی حکومت بنائے ‘ کشمیر سے کنیا کماری اور آسام سے گجرات تک ایک ایک گھس پیٹی کو بی جے پی حکومت چن چن کر نکالے گی‘‘