کرناٹک۔ اسپورٹس ڈے کے دوران اسکول کی جانب سے اذان بجانے پر ہندوتوا تنظیم جانب سے معافی مانگنے کا دباؤ

,

   

مدر ٹریسا میموریل اسکول نے سوارنا دھرما پرارتھنا کا اہتمام کیاتھا جس میں طلبہ نے تمام تینوں مذہب ہندوازم‘ اسلام اورعیسائیت کو پیش کیا اور گیت گائے
کرناٹک کے ضلع اڈوپی کے ایک مقامی اسکول کو ہندو تنظیموں کی جانب سے اس وقت محالفت کا سامنا کرناپڑا جب اسکول میں منگل کے روز تعلقہ سطح پر انٹر اسکول اسپورٹس ڈے منایاجارہا تھا۔م

ذکورہ مدر ٹریسا میموریل اسکول نے سوارنا دھرما پرارتھنا کا اہتمام کیاتھا جس میں طلبہ نے تمام تینوں مذہب ہندوازم‘ اسلام اورعیسائیت کو پیش کیا اور گیت گائے۔ اسکول کے فیس بک اکاونٹ او ریوٹیوب چیانل پر اس تقریب کی راست نشریات کی جارہی تھی۔

تاہم اس تقریب میں دائیں بازو تنظیموں نے رخنہ پید کیا جنھیں اسکول انتظامیہ پر اذان چلانے پر اعتراض ہے۔

مذکورہ ہندوتوا تنظیم نے شنکر نارائن میں چوراہا پر احتجاجی دھرنے دیتے ہوئے الزام لگایاہے کہ ہندو طلبہ کو اسپورٹس میٹ کے دوران ”اذان بولنے کے لئے مجبور“ کیاگیاہے۔

مظاہرین نے منتظمین کو ہندوؤں کے جذبات کو مجروح کرنے پر بھی متنبہ کیاہے۔

ٹوئٹر پر منظرعام میں آنے والے ایک ویڈیومیں ایک ہندوتوا لیڈر کو اسکول کی بانی شمیتا سے بدتمیزی کے ساتھ بات کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ ہندو توا لیڈر کہہ رہا ہے ”کیوں قومی ترانہ نہیں گایاگیا؟ کیاآپ تسلیم کرتی ہیں کہ اذان غلطی سے بجائی گئی ہے“۔

حالات پر قابوپانے کی شمیتا کوشش کرتے ہوئے معافی مانگ کر ”غلطی“ سے اذان بجائے کوقبول کرلیا۔ ہندوتوا لیڈران نے شمیتا کے معافی مانگنے پر مشتمل ویڈیو بنایا۔

چہارشنبہ کے روزسیاست ڈاٹ کام نے شمیتا سے بات کی وہ بارہا کہہ رہی تھیں کہ سواردھاماپرارتھنا بجانے میں ان کی کسی بھی مذہب کی توہین کی منشاء قطعی نہیں تھی۔

شمیتا نے سیاست ڈاٹ کام کو بتایاکہ”ہمارے اسکول میں تمام مذاہب کے طلبہ ہیں۔ ماضی میں بھی کئی مرتبہ سوارنادھاما پرارتھنا پیش کی گئی ہے۔ اس کی شروعات اوم پڑھ کر ہوتی ہے اس کے بعد چرج بل اور اذان سنائی جاتی ہے۔ اس طرح کی مشکلات ہمیں کبھی پیش نہیں ائی ہیں“۔