کرناٹک۔ ایک او راڈوپی کالج میں مسلم لڑکیوں کی جانب سے حجاب پر حکم کی خلاف ورزی کررہی ہیں تو بھگوا دھاری ہوئے ہندو لڑکے

,

   

ریاست کے نئے حجاب حکم کی تعمیل سے مسلم لڑکیوں کے انکار کے بعد کرناٹک کے اڈوپی میں ایک اورسرکاری اسکول میں لڑکوں نے اپنی گردنوں کے گرد بھگوا اسکارف لپیٹ کر اسکول ائے۔ حجاب کاتنازعہ اس وقت منظرعام پرآیاجب ریاست کرناٹک میں مذہبی ضرورت کے باوجود حجاب کے بغیر اسکولوں او رکالجوں میں شرکت کی لڑکیوں کے ساتھ زبردستی کی گئی ہے۔

حکومت کے نئے گائیڈ لائنس کے مطابق انتظامیہ کے احکامات جس میں ہیڈ اسکارف کے بغیر لڑکیوں کے کالج میں انے کے احکامات کو حجاب کا استعمال کرنے والی مسلم لڑکیوں کی جانب سے نظر انداز کئے جانے کے بعد اڈوپی کے کندا پوراکے ایک سرکاری کالج میں ادارے کو لڑکے نے اپنے گلوں میں بھگوا رنگ کااسکارف لپیٹے ادارے کو ائے۔

لڑکیوں کی جانب سے حکومت کے حجاب پر پابندی کے خلاف اپنی مذہبی ضرورت کوترجیح دیتے ہوئے ریاستی حکومت کے احکامات سے انکار کے بعد مختلف ہندو لڑکے احتجاج میں اپنے گردونوں کے گرد بھگوا اسکارف لپیٹ کر ائے ہیں۔

مقامی رکن اسمبلی کے علاوہ اسکول انتظامیہ نے مسلم اسٹوڈنٹس کے والدین کے ساتھ بھی ایک میٹنگ کی ہے۔

سوشیل میڈیاپر منظرعام میں آنے والے اس ملاقات کے ویڈیو میں سرپرستوں کو یہ کہتے ہوئے صاف سنا جاسکتا ہے کہ ہم نے کبھی کسی مذہب سے امتیاز نہیں برتا اور ہندو تہواروں کے دوران بھی اسٹوڈنٹس کوکالج بھیجا ہے۔

ان میں سے ایک والدین نے کہاکہ ”ہمارے بچوں نے تمام ہندو تہواروں چاہے وہ اونم ہویا ہولی کے دوران کالج میں شریک ہوئے ہیں۔ ان دنوں ہر کوئی جالج کو آیاہے۔ کوئی بھی غیرحاضر نہیں رہا ہے۔ جب حجاب کی بات آتی ہے تو یہ لازمی ہے۔

ہمیں اس پر عمل کرنا ہے“۔والدین میں سے ایک او رنہ کہا کہ”یہ اسٹوڈنٹس ہیں انہیں اس میں کیو ں گھسیٹا جارہا ہے؟ان میں امتیاز نہ کریں۔ وہ یہاں پر اپنی تعلیم کے لئے آرہے ہیں“۔

اس تنازعہ کی شروعات جنوری کے اوائل سے ہوئی جب ریاستی حکومت نے اس معاملے کو دیکھنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی اور ریاست کے تمام پری یونیورسٹی کالجوں میں یکسانیت لانے کی بات کہی تھی۔

مذکورہ ریاست نے تمام کالجوں کے اسٹوڈنٹس کو ہدایت دی تھی کہ وہ اعلی سطحی کمیٹی کی جانب سے رپورٹ داخل کرنے تک وہ اپنے حجاب سے دستبرداری اختیار کریں۔

اسی ضمن میں ائی ایک او رتبدیلی میں مسلم طلبہ نے کرناٹک ہائی کورٹ میں ایک تحریری درخواست پیش کرتے ہوئے ائین کے ارٹیکل14اور 25کے تحت بنیادی حقوق میں حجاب استعمال کرنے کا ایک اعلامیہ مانگا اور کہاکہ اسلام میں اس کی کافی اہمیت ہے۔

مذکورہ اسٹوڈنٹس کا ریاست کے ضلع اڈوپی کے سرکاری کالج برائے لڑکیوں میں اندراج عمل میں آیا ہے۔

اس کالج کی جانب سے پچھلے کچھ ہفتوں سے حجاب پہنی ہوئی مسلم لڑکیوں کو کلاسیس میں شرکت کے لئے داخلہ سے روک دیاجارہا ہے۔