ہاویری سپریڈنٹ آف پولیس ڈاکٹر شیو اکمار نے کہاکہ ”ہم نے تحقیقات کے لئے 15لوگوں کو تحویل میں لیاہے۔ مزید کاروائی کی جائے گی۔حالات مجموعی طور پر قابو میں ہیں“۔
کرناٹک کے ہاویری ضلع میں سانگولی نارائنہ کے مجسمہ کی نقب کشائی کے لئے نکالی جانے والے ایک ہندو بائیک ریالی کے دوران مسلمانوں کے کچھ گھروں ایک اُردو میڈیم اسکول اور ایک مسجد پر مبینہ پتھراؤ کے بعد منگل کے روز پولیس نے پندرہ لوگوں کو تحویل میں لیاہے۔
خبروں میں کہاگیا ہے کہ مسلم کمیونٹی کے کچھ ممبرس نے اسی طرح کی ایک ریالی 9مارچ کو نکالی تھی جس میں مبینہ پتھراؤ کیاگیاتھا۔ آج آج کے واقعہ پر اس کے بدلے کا شبہ کیاجارہا ہے۔
ہاویری سپریڈنٹ آف پولیس ڈاکٹر شیوا کمار نے جانکاری دی کہ 2گاڑیاں اور 8-10مکانات کو نقصان پہنچاہے۔
ہاویری سپریڈنٹ آف پولیس ڈاکٹر شیو اکمار نے کہاکہ ”ہم نے تحقیقات کے لئے 15لوگوں کو تحویل میں لیاہے۔ مزید کاروائی کی جائے گی۔حالات مجموعی طور پر قابو میں ہیں“۔
عرفان ملا نام کے ایک شخص نے نیوز9لائیو سے بات کرتے ہوئے کہاکہ جس وقت پتھراؤ سے نقصان پہنچایاگیا تب وہ اس کی کار کے قریب ہی کھڑا ہوا تھا۔ اس نے کہاکہ ”انہوں نے ہمارے مکانات اورگاڑیوں کو نشانہ بنایا۔
میں اپنی کار کے قریب میں کھڑا تھا اچانک انہوں نے میرا تعقب کرنا شروع کردیا“۔ مجسمہ کی نقاب کشائی پروگرام ریاست کے وزیر زراعت پٹیل اور شہری ترقی بائی راتھی بسواراج کی موجودگی میں انجام پایاہے۔
ہجوم پر الزام ہے کہ اس نے اسکو ل جارہے بچوں کو دھمکایا اور قریب کی مسجد پر بھی پتھراؤ کیا اور قریب کے ایک اُردو اسکول پر بھی پتھراؤ کیاہے۔