بنگلورو۔ ریاستی پولیس ذرائع کے بموجب کرناٹک حکومت نے بجرنگ دل کارکنوں کے قتل کے ایک معاملہ میں دس ملزمین افراد کے خلاف یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیاہے۔
مقامی پولیس کی جانب سے جانچ مکمل کرلئے جانے کے بعد مذکورہ حکومت اس معاملے کو قومی تحقیقاتی ایجنسی کے سپرد کرنے پر بھی غور کررہی ہے۔ یواے پی اے کے تحت مقدمہ قومی سلامتی اور قومی یکجہتی کو دور پیش خطرات کے پیش نظر درج کیاجاتا ہے۔ ہرشاد ہندو کے قتل کے پس پردہ بڑے پیمانے سازش کو تسلیم کرتے ہوئے یو اے پی اے نافذ کیاہے۔
چیف منسٹر بسوارج بومائی نے کہاکہ ایک قتل کے معاملے سے بہت آگے او رجو آنکھیں دیکھ رہی ہیں اس سے کہیں اور زیادہ کا معاملہ ہے۔مذکورہ یو اے پی اے پولیس کے لئے ملزمین کو30دنوں تک تحویل میں رکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے اور عام دنوں میں 90دنوں میں داخل کی جانے والی چارج شیٹ کو 180دنوں میں داخل کرنے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔
ہرشا 28سالہ ایک بجرنگ دل کارکن کا 20فبروری کے روز قتل کردیاگیاتھا جس کے بعد شیوا موگا ضلع میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے تھے۔
درایں اثناء کرناٹک ہوم منسٹر ارگاجنیندرا نے وضاحت کی کہ ایس ڈی پی ائی اور پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر حکومت کی جانب سے امتناع عائد کرنے کی ایسی کوئی تجویز نہیں ہے۔
بی جے پی اور ہندوتوا جہدکاروں کی جانب سے بڑی شدت کے ساتھ ان تنظیمو ں پر امتناع عائد کرنے کی مانگ کی جارہی ہے۔کرناٹک حکومت نے ہرشاکے گھر والوں کو 25لاکھ روپئے کا معاوضہ حوالے کیاہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ایجنڈہ کے تحت ہرشاکاقتل کیاگیاہے۔ مذکورہ متوفی ہندوتوا سے متعلق سرگرمیو ں میں کافی پیش پیش تھا اور حجاب پہننے کے خلاف اس نے سوشیل میڈیا پلیٹ فارموں پرفعال انداز میں پیغامات بھی ارسال کئے تھے۔
حالانکہ پولیس نے بارہا یہی کہا ہے کہ حجاب کے معاملے اوراس قتل کے درمیان میں کوئی تعلق نہیں ہے‘ بعد ازاں ہوم منسٹر ارگا جنیندرا نے کہا ہے کہ ایجنسیوں اس زوایے کی جانچ کریں گے۔