کشمیر پولیس نے مذکورہ دو بھائیوں کو ان کے گھر واقع رام بشن پور گاؤں‘بہار کے سوپاؤل ضلع کے راگھو پور پولیس اسٹیشن حدود سے دو کشمیری بہنوں کے اغوا کے الزام میں گرفتار کرلیاہے‘ دو بہنیں بالغ ہیں۔
پٹنہ۔ارٹیکل370کی برخواستگی کے فوری بعد کشمیر میں لیبر کے کام کرنے والے دو بہاری لڑکے اس وقت سخت مشکل میں پڑگئے جب انہوں نے دو کشمیری لڑکیوں سے شادی کی اور بالترتیب انہیں اپنے گھر واقع سوپاؤل لے کر آگئے۔
کشمیر پولیس نے چہارشنبہ کے روز دونوں بھائیوں محمد تبریز(26)اور محمد پرویز(24)کو ان کے گھر واقع رام بشن پور گاؤں‘بہار کے سوپاؤل ضلع کے راگھو پور پولیس اسٹیشن حدود سے دو کشمیری بہنوں کے اغوا کے الزام میں گرفتار کرلیاہے‘ دو بہنیں بالغ ہیں۔لڑکیوں کے والد نے دونوں بھائیو ں کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کرایا ہے۔
ساؤپال پولیس کی مددسے کشمیر پولیس کی ٹیم جس کی قیادت سب انسپکٹر سمیر کررہے تھے چہارشنبہ کی صبح ساؤپال پہنچے اور دونوں بہنوں کو اپنی تحویل میں لے لیا۔بعد ازاں چاروں کو ساؤپال عدالت میں پیش کیاگیا جہاں پر دونوں بہنوں نے مجسٹریٹ کے روبرو اپنا بیان قلمبند کرایا۔
انہوں نے کہاکہ وہ بالغ ہیں اور انہوں نے دونوں بھائیوں سے اپنی مرضی کے مطابق شادی کی ہے اور اس میں کوئی زبردستی نہیں کی گئی ہے۔
انہوں نے عدالت سے گوہار لگائی کہ انہیں ان کے شوہروں کے ساتھ رہنے دیاجائے۔ عدالت نے کشمیری پولیس کو ٹرانزٹ ریمانڈ پر انہیں کشمیر لے جانے کی اجازت دیدی ہے۔بھائیوں کے گھر والوں کے مطابق پچھلے چار سال سے وہ کشمیر کے رام بان ضلع کے نغمہ بانی ہال گاؤں میں میستری کے کام کررہے ہیں۔
جہاں پر کشمیری لڑکیوں سے انہیں محبت ہوگئی او ران لوگوں کے درمیان ملاقاتیں بھی ہوئی تھیں۔ ان لوگوں کا رشتہ شادی میں اسوقت بدل گیا جب جموں اور کشمیر سے ارٹیکل370برخواست کردیاگیاتھا۔
تبریز نے کہاکہ ”ارٹیکل370کی برخواستگی ہمیں ایک بہترین موقع نظر ایا کیونکہ کہاجارہاتھا کہ کوئی بھی کشمیری لڑکی سے شادی کرسکتا ہے اورکشمیر میں زندگی گذار سکتا ہے۔ فوری ہم چار ایک نتیجے پر پہنچے او رکشمیری قوانین پر مسلم طریقے سے نکاح انجام دیاہے“۔
اس کے فوری بعد 16اگست کے روز یہ لوگ کشمیر سے نکل کر ساؤپال پہنچے۔ درایں اثناء لڑکی کے والد نے نغمہ بانی ہال پولیس اسٹیشن حدود میں دونوں بھائیو ں کے خلاف اغوا کی شکایت درج کرائی۔ دونوں بہنوں کو امید تھی کہ370کی برخواستگی ان کی شادی میں قانونی رکاوٹ کو دور کردے گی۔
مجسٹریٹ سے انہوں نے کہاکہ ”پچھلے تین سال سے ہم شادی کا خواب پورا کرنے کا انتظار کررہے تھے۔
ہم بالغ ہیں اور اپنے شوہروں کے ساتھ خوش ہیں۔ ہم ان سے محبت کرتے ہیں“۔کشمیر پولیس افیسر نے کہاکہ”معاملہ اب عدالت میں ہے۔
ہم قانون کے دائرے میں ہیں اور لہذا ہم انہیں کشمیر کی عدالت میں پیش کریں گے جہاں پر دونوں جوڑے پر فیصلہ ہوگا“