کویڈ19غدائی بحران 2022تک9.3ملین بچوں کو متاثر کرے گا۔ ماہرین

,

   

جئے پور۔ایک ان لائن میٹنگ جس کا عنوان”کویڈ 19کے دوران ہندوستان میں غدائی بحران سے لڑائی برائے اور خواتین اور اطفال“ سے خطاب کرتے ہوئے چہارشنبہ کے روز متعدد ماہرین نے وباء کے برے اثر پر تشویش کا اظہار کیاہے جس کا اثر لاکھو ں بچوں اورخواتین پر معیاری غذا اور خوردبینی کی کمی کے سبب پڑ رہا ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جئے پور کے ایس ایم ایس کالج پرنسپل سدھیر بھانڈاری نے کہاکہ ”کویڈ19کے دوران ابتداء میں ہندوستان کو فزیکل چیالنج کا سامنا کرنا پڑا۔

تاہم وقت گذرنے کے ساتھ ہمیں نے محسوس کیاہے کہ کس طرح غذا کئی لوگو ں کی زندگیوں کو متاثر کررہی ہے۔سال2022تک 9.3ملین بچے متاثر ہوں گے جو20-25فیصد ترقی میں رکاوٹ کے سبب متاثر ہوسکتے ہیں“۔

انہوں نے کہاکہ”کم غذائیت والے بچوں کو وباء کی پیچیدگیوں سے متاثر ہونے کا زیادہ خدشہ رہتا ہے جس کی وجہہ سے مزید بیماریاں او راموات کویڈ کے پیش نظر ہوتی ہے اور دیگر وبائی امراض بشمول پھیلاؤ والی بیماریاں او رنمونیا کی زد میں آنے کی زیادہ موقع رہتا ہے“۔

انہوں نے مزید کہاکہ ”ممالک میں کویڈ کی پہلی او ردوسری لہر موٹا پے اور غیر مواصلاتی بیماریاں وائرس کی زائد سنگین نتائج سے منسلک ہیں۔زچہ اورچھوٹے بچوں کی غذائیت پر کویڈ نے بہت اثر ڈالا ہے۔

ہمیں فوڈ سکیورٹی اور آبادیوں کو سربراہ کی جانے والے کھانے کی نظام کو یقینی طور پر مستحکم کرنا ہوگا“۔بھنڈاری نے کہاکہ پچھلے سال 58ملین بچے 6ماہ سے 23ماہ کے دوران عمر کے صحیح کھانے کی عادی نہیں ہوئے ہیں۔

ائی ائی ایچ ایم آر یونیورسٹی میں ایس ڈی گپتا اسکو ل آف پبلک ہیلتھ کے مشیر اڈی کے منگل نے کہاکہ ”ہندوستان میں غدائیت کا غیر متناسب بوجھ برداشت کررہا ہے۔

وباء کے ردعمل میں غذائیت کے عام پروگرام جیسے ائی سی ڈی ایس اور دوپہر کا کھانا پروگرام بری طرح متاثرہوا ہے۔ اس کا غدائی اثر لاکھوں بچوں اور عورتوں پر پڑا ہے“۔ اس ان لائن پروگرام کا انعقاد این جی او ساکشم سانچار کی جانب سے کیاگیاتھا۔