رومن کتھولک گرجا گھر میں بشپ کے طور پر خدمات انجام دینے کے دوران ان پر ایک رہبہ کی عصمت ریزی کا الزام لگایاگیاتھا‘جس کا تعلق عیسائی مشنری سے تھا۔
تھرویننتھا پورم۔ کیرالا کی ایک عدالت نے جمعہ کے روز کتھولک بشپ فرانکو مولاکال کو ایک رہبہ کی عصمت ریزی معاملے میں بری کردیاہے۔ کوٹایم کے ایک ایڈیشنل ضلع عدالت جج جی گوپا کمار نے اپنے فیصلے میں فرانکو کو بری کردیاہے۔
اس کیس میں سنوائی 105دنوں تک چلتی رہی اور39عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کئے گئے‘122دستاویزات کو عدالت میں پیش کیاگیا۔رومن کتھولک گرجا گھر میں بشپ کے طور پر خدمات انجام دینے کے دوران ان پر ایک رہبہ کی عصمت ریزی کا الزام لگایاگیاتھا‘جس کا تعلق عیسائی مشنری سے تھا۔
ان کے 2014اور2016میں کیرالا دورے کے دوران ان پر ایک 43سالہ رہبہ کی 13موقعوں پر عصمت ریزی کا الزام لگایاگیاتھا۔ بعدازاں انہیں جالندھر ڈائسیس سے کے ذمہ دار سے ہٹادیاگیاتھا۔
جون2018میں کیرالا میں ایک شکایت درج کرائی گئی تھی اور ستمبر 21سال2018کو عصمت ریزی کے الزامات کے تحت مولاکال کی گرفتاری عمل میں ائی تھی۔
چارج شیٹ میں 83گواہوں بشمول کریڈنال برائے سائرو ملبار کتھولک گرجا گھر مار جارج النچاری‘ تین بشپوں‘ 11پریسٹس اور 22رہبائیوں کے نام شامل کئے گئے تھے۔ ان 83میں سے 39کو طلب کرکے ان کی گواہی لی گئی تھی
فرانکو نے کیرالا ہائی او رسپریم کورٹ سے بھی رجوع ہوکر ان پر درج ایف ائی آر کوبرخواست کرنے کی گذار ش کی تھی مگر دونوں عدالتوں نے ان کی درخواست کو مسترد کردیا اورسنوائی شروع کردی تھی۔
درایں اثناء کوٹایم کے سابق ایس پی پولیس ہری شنکر جو اس تحقیقات کی جانچ کررہے تھے نے کہاتھا کہ انہیں پورا یقین ہے کہ ملزم کے خلاف ہی فیصلہ سنایاجائے گا۔
ہری شنکر نے کہاکہ ”اس بات کا بہت ہی کم امکان ہے کہ عینی شاہدین نے بہتر کام کیاہے۔ ایک درخواست دوبارہ دائر کی جانا چاہئے“۔مذکورہ پبلک پراسکیوٹر نے میڈیا کو اس بات کی جانکاری دی کہ ایک درخواست دائر کی جائے گی۔