یہ صحافت نہیں ہے‘ یہ نفرت پھیلانے والے ہیں
نئی دہلی۔ عالمی وباء کرونا وائرس کے پیش نظر”مدرسہ ہاٹ اسپاٹ“ پر تحقیقاتی رپورٹ کے لئے ہفتہ کے روز انڈیا ٹوڈے کے صحافی راہول کنول دن بھر ٹرینڈ کرتے رہے ہیں۔
سی پی ائی ایم ایل کی لیڈر اور سماجی جہدکار کوتیاکرشنن نے ”مذہب کی بنیاد سی او وی ائی ڈی19کے مریضوں کو تقسیم کرنے“ کے لئے کنول کو اپنی شدید تنقید کا نشانہ بنایاہے۔
انہوں نے لکھا کہ ”یہ خاص طو رپر راہول کنول اور انڈیا ٹوڈے کے لئے ہے جنھوں نے آج رات 8بجے مدرسہ ہاٹ اسپاٹ کی اسٹوری چلائی ہے۔ عالمی وباء کے وقت میں یہ ہے۔سارے دنیا کی انسانیت اس وباء سے پریشان ہے اور ہندوستان میں ایک آدمی ہے جوخود کو صحافی کہہ رہا ہے“۔
انہوں نے آگے کہاکہ”یہ صحافت نہیں ہے۔ اس معصوم اور چہرے کے پیچھے اسی طرح کا زمرہ ہے جیسے زی نیوز اور مذکورہ (ارنب گوسوامی) ریپبلک ٹی وی کے پیچھے ہے جس سے یہ دنیا اور آپ لوگ وابستہ ہیں۔
صحافت کے کچرے کے ڈبے سے تم لوگوں وابستہ ہو۔ یہ صحافت نہیں ہے‘ یہ نفرت پھیلانے والے ہیں۔ تم نفرت پھیلانے والے ہو جس کو تاریخ کبھی نہیں بھولے گی‘ تاریخ تمہیں دیکھ رہی ہے اور تم سب کو دیکھے گی جو تمہارے ساتھی ہیں‘ جو خامو ش تماشائی بنے ہوئے ہیں“
Had to do this @IndiaToday@sardesairajdeep.
Here is an open video message (in Hindi, and then in English in the next tweet) on Rahul Kanwal's poison
राहुल कंवल जैसे चिकने चुपडे चहरे वाले नफ़रतकारों के नाम खुला वीडियो पत्र. इस ट्वीट में हिंदी में, अगले में अंग्रेजी में pic.twitter.com/4kOukEnn0w— Kavita Krishnan (@kavita_krishnan) April 11, 2020
اگلے روز کنول کے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ کے ذریعہ جواب دیا ”گھرو ں پر بیٹھے صحافی اور پنڈتیں“ انہیں اسٹوریزکے لئے مشورہ دے رہے ہیں
So many sit-at-home ‘journalists’ and ‘pundits’ are busy suggesting stories we should be doing. Since you have such phenomenal expertise why don’t you make some real effort and do the exposes and reports yourself. Try turning punditry into tangible output for a change.
— Rahul Kanwal (@rahulkanwal) April 12, 2020
بری طرح سے کنول کو ٹرو ل کیاجانے لگا اور ہیش ٹیگ تھو راہول کنول تھو ہفتہ کے روز ٹرینڈ کرنے لگا۔
There will be complete anarchy if there is a communal riot at the time of this pandemic. It could be fatal to our country.
If you cannot kill your communalism atleast postpone it till the crisis is averted!#ThooRahulKanwalThoo https://t.co/XpbS7TZJGS
— υηι∂єηтιƒιє∂ (@unidentified_in) April 11, 2020
https://twitter.com/SidrahDP/status/1248947581767413760?s=20
Shame shame #ThooIndiaTodayThoo https://t.co/1PyuuOegVE
— محمد عمر سلطان معاویہ (@Kannada_Nadu_) April 11, 2020
Channels' TRPs is shooting up due to Muslim bashing. Modia is currying favour with govt by blaming Muslims for COVID spread to hide govt's lapses
So @rahulkanwal decides to do the same. He won't investigate MP IAS, ISKCON-UK, Isha Fdn stories. Demonising Muslims is easier
SHAME
— Chirpy Says (@IndianPrism) April 10, 2020
جمعہ کے روز زی نیوز نے ارونا چل پردیش میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے متعلق فرضی خبر کی نشریات پر معافی نامہ پیش کیاتھا اور ا اس کے بعد ہیش ٹیگ تھوسدھیر چودھری تھو ٹوئٹر پر ٹرینڈ کرنا شروع کردیاتھا
https://twitter.com/TheDesiEdge/status/1248644328492126210?s=20
Is sorry enough??
What about those Anti-Muslim poisons spread resulting verbal & physical attacks on muslims are continue to take place??
Why not to book anchors of these news channels under NSA to divide India on religious grounds??#ThooSudhirChaudharyThoo #GodiMedia pic.twitter.com/F2lGPrKkN8— MD Washique (@mwashique786) April 11, 2020
پچھلے ہفتہ منگل اور چہارشنبہ کے روز ایک ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ تھو سمیتا پرکاش تھو اور دیگر ہیش ٹیگ اے این ائی یوپی کی جانب سے غلط نیوز شائع کرنے کے متعلق نوائیڈا پولیس نے ٹوئٹ شیئر کیاتھا۔ جس کے پیش نظر اے این ائی ایڈیٹر ان چیف سمیتا پرکاش بھی ٹوئٹر پر ٹرینڈ کرنے لگاتھا