ہائیکورٹ سے سابق آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ کو جھٹکا

   

نئی دہلی: گجرات ہائیکورٹ نے سابق آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ کو بڑا جھٹکا دیا۔ حراست میں موت کے معاملے میں جام نگر سیشن کورٹ کے ذریعہ سنائی گئی عمر قید کی سزا کو ہائی کورٹ نے بھی برقرار رکھا ہے۔ ان کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے جسٹس آشوتوش شاستری اور جسٹس سندیپ بھٹ کی ڈویڑن بنچ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے اپیل کنندگان کو صحیح طریقہ سے مجرم قرار دیا ہے۔ ہم مذکورہ فیصلے کو برقرار رکھتے ہیں اور اپیل خارج کی جاتی ہے۔ 1990 کے معاملہ میں پہلے سیشن کورٹ نے بھٹ کو سزا سنائی تھی۔جام نگر میں فرقہ وارانہ فسادات بھڑکنے کے بعد سابق آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ نے تقریباً 133 لوگوں کو دہشت گردی اور خلل ڈالنے والی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (TADA) کے تحت حراست میں لیا تھا۔30 اکتوبر 1990 کو وشو اہندو پریشد اور بی جے پی نے بھارت بند کی اپیل کی تھی۔ بند کا اعلان اس وقت کے بی جے پی سربراہ لال کرشن اڈوانی کی گرفتاری کے خلاف احتجاج میں کیا گیا تھا۔ اس دوران حراست میں لیے گئے افراد میں سے ایک پربھوداس وشنانی کی حراست سے رہائی کے بعد موت ہو گئی تھی۔ ان کے اہل خانہ نے الزام لگایا تھا کہ بھٹ اور ان کے ساتھیوں نے پربھو داس کو حراست میں تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔اہل خانہ نے الزام لگایا کہ محروس افراد کو لاٹھیوں سے مارا گیا اور انہیں کہنیوں پر رینگنے پر مجبور کیا گیا۔ الزام ہیکہ انہیں پانی بھی نہیں پینے دیا گیا جس کی وجہ سے وشنانی کے گردے خراب ہو گئے۔ ویشنانی نو دن تک پولیس کی حراست میں رہے تھے۔ضمانت پر رہا ہونے کے بعد وشنانی کی موت گردے کی خرابی کی وجہ سے ہوگئی تھی۔ اس کے بعد حراست میں موت کیلئے سنجیو بھٹ اور دیگر افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ اور 1995 میں مجسٹریٹ نے اس کا نوٹس لیا تھا۔