مذکورہ شخص کی والدہ کو دوسرے مقدمے میں اپنے بیٹے کوماخوذ کرنے کاخوف لاحق ہے
میرٹھ۔چند ماہ قبل کئی میڈیا اداروں نے اس بات کی خبر دی تھی کہ میرٹھ کی مارکٹ میں ایک ہندو عورت کو ایک مسلم شخص نے ہراساں کیاہے۔
تاہم اب یہ الزامات فرضی ثابت ہوئے ہیں۔اسکورل کی ایک رپورٹ کے بموجب مذکورہ عورت او ر اس کے گھر والوں نے ہندوتوا تنظیموں کے دباؤکے باوجود مذکورہ مرد کے خلاف فرضی مقدمہ درج کرنے سے انکار کیاہے۔
اس سے قبل کی رپورٹ؟۔
کئی میڈیارپورٹس میں دعوی کیاگیا ہے کہ مذکورہ شخص نے اس عورت کو اس وقت چھیڑ چھاڑ کیاجب وہ اپنے دوست کے ساتھ کولڈڈرنک پی رہی تھیں۔
انہوں نے یہ بھی دعوی کیاکہ سلمان نامی ملزم کی ہندو جاگرن منچ کے لوگوں کے ہاتھوں پیٹائی سے قبل اس عورت نے مذکورہ شخص کو پکڑا اور اپنی چپل سے پیٹائی کی تھی۔ رپورٹس میں سے ایک میں یہ بھی دعوی کیاگیا ہے کہ یہ مسلم شخص مسلسل ہندوعورتوں کومارکٹ میں ہراساں کرتا رہتا ہے۔
عورت کا بیان
تاہم مذکورہ عورت نے کہاکہ وہ اور اس کے دور سلمان کے ساتھ کولڈ ڈرنک پی رہے تھے جب بجرنگ دل کے کارکنا ن وہاں پر پہنچے اور ان سے نامو ں کااستفسار کیاہے۔ جب انہیں جانکاری ملی کہ اس شخص کا نام ’سلمان‘ ہے تو انہوں نے انہیں چپل سے اس شخص کی پیٹائی کے لئے مجبور کیاتھا۔
جب اسکورل نے مذکورہ فیملی سے رابطہ کیاکہ تو عورت کی والدہ نے کہاکہ ”نہ تو ہم لکھ سکتے ہیں اور نہ ہی پڑسکتے ہیں۔ انہوں نے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرضی الزامات شکایت میں لگائے اور ہمارے انگوٹھے کے نشانات لئے ہیں“۔
انہوں نے مزیدکہاکہ پولیس اسٹیشن میں واضح طور پرکہہ دیاگیا ہے کہ مذکورہ شخص کے خلاف کوئی شکایت نہیں ہے۔مارکٹ واقعہ کے بعد کیا پیش آیااس کوبیان کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہندو جاگرن منچ نے پنجاب میں کام کرنے والے اس عورت کے بھائی پر ٹیلی فون کے ذریعہ دباؤ ڈالنے کی کوشش کی تھی۔
ٹیلی فون کال کے نتیجے میں مذکورہ عورت کے بھائی نے اپنی بہن کو غیر معمولی آزادی فراہم کرنے کا اپنی والدہ کو ذمہ دار ٹہرانے لگا۔ درایں اثناء مذکورہ شخص سلمان کی والدہ کو دوسرے مقدمے میں اپنے بیٹے کوماخوذ کرنے کاخوف لاحق ہے۔
ان کی والدہ چاہتی ہیں کہ وہ شہر چلاجائے اور اپنے بھائی کے ساتھ رہے۔ سچائی گو کے لئے مذکورہ عورت کا سلمان نے شکریہ ادا کیا او رکہاکہ ان کے بیان نے سلمان کوبچالیا ہے